جے یو آئی (ف) کے سینئر رہنما کامران مرتضیٰ نے کہا ہےکہ ان کی جماعت نے آئینی ترامیم سے متعلق حکومتی مسودہ مسترد کردیا۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خان زادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کامران مرتضیٰ نے کہا کہ کسی شخص کو آؤٹ کرنے یا اِن کرنے سے متعلق ترمیم لانا غیر مناسب ہے، اگر پی ٹی ایم کا ملک سے علیحدگی کا ایجنڈا نہیں تو میں ان سے معافی طلب کرتاہوں۔انہوں نے کہا کہ ابھی نہیں کہا جاسکتا ہم آئینی ترمیم سے قریب ہیں یا دور ہیں، ایک دو روز میں مولانا اپنا مسودہ دوستوں کے ساتھ شیئر کرلیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جے یو آئی نے حکومتی مسودہ مسترد کیا ہے اور ہائیکورٹ کے ججوں کے تبادلے سے متعلق شق مسترد کی ہے۔کامران مرتضیٰ دوران پروگرام آئینی عدالت کے فیصلے سپریم کورٹ پر بائنڈنگ ہونے، ججز کی تعیناتی اور آرٹیکل 184 ،3 کے اختیار سے متعلق آئینی ترمیم پر تفصیل بھی بتائی۔ایک سوال کے جواب میں کامران مرتضیٰ نے کہا کہ پاکستان میں دوسری طرف بیٹھ کر جو بھی سیاست کرتا ہے کہ اسے بھارت سے ملادیا جاتا ہے، ایسے شخص پر غدار کا لیبل یا پھر باہر سے فنڈنگ لینے کا الزام لگانا سراسر ناجائز ہے ہم سب پاکستانی ہیں، پابندیاں لگانا مسئلے کا حل نہیں لوگوں کو گلے لگانا ہوتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں