لاہور کے قصور روڈ پر واقع نواحی علاقے کاہنہ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جلسے کا مقررہ وقت ختم ہونے کے بعد ڈی جے نے ساونڈ سسٹم بند کر دیا، جبکہ جلسہ گاہ کی لائٹیں بھی بند کردی گئیں۔
لاہور کی ضلعی انتظامیہ کے جاری کردہ این او سی کے مطابق جلسے کا وقت سہہ پہر 3 بجے سے شام 6 بجے تک تھا۔کاہنہ منڈی کے قریب ضلعی انتظامیہ کی متعین کردہ جلسہ گاہ میں مقررہ وقت ختم ہونے کے بعد پولیس اہلکار جلسہ گاہ میں اسٹیج پر پہنچے، پولیس نے جلسہ گاہ میں مرکزی اسٹیج خالی کروالیا، مائیک اور لائٹس بھی بند کروا دیں، جس کے بعد پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر اسٹیج سے اترگئے اور شرکاء نے بھی واپسی کی راہ لی، علی امین گنڈاپور جلسے میں نہیں پہنچ سکے۔
اس سے قبل چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر سمیت کئی اہم رہنماؤں نے جلسے سے خطاب کیا تھا۔وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور موٹر وے کے راستے لاہور پہنچے مگر وہ جلسے میں شریک نہیں ہوسکے۔ جلسہ ختم کرنے کے اوقات پر فوری عمل کیا جائے، ڈی سی لاہور،ڈپٹی کمشنر لاہور سید موسیٰ رضا کا کہنا ہے کہ جلسہ ختم کرنے کے اوقات پر فوری عمل کیا جائے، جلسہ منتظمین جلسے کے اختتامی اوقات پر فوری عمل کریں۔ڈی سی لاہور کا کہنا ہے کہ جلسہ ختم کرنے کا وقت 6 بجے تک تھا، جلسہ ختم کرنے کے اوقات پر فوری عمل کیا جائے، این او سی کی خلاف ورزی پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائےگی۔یاد رہے کہ ضلعی انتظامیہ لاہور نے پی ٹی آئی کو 3 سے 6 بجے تک جلسے کی مشروط اجازت دی تھی، شرط ہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور 8 ستمبر کو اسلام آباد میں کی گئی تقریر پر معافی مانگیں گے۔
ہمیں آزاد عدلیہ کے سوا کچھ قبول نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر،چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے جلسے سے خطاب میں کہا ہے کہ اتنے بڑے جلسے کے انعقاد پر پی ٹی آئی لاہور کو مبارکباد پیش کرتے ہیں، ہمیں آزاد عدلیہ کے سوا کچھ قبول نہیں۔بیرسٹر گوہر نے لاہور کی ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ راستے کھول دیں اور مزید رکاوٹیں کھڑی نہ کریں۔لاہور میں داخلے کا کوئی راستہ بند نہیں ہے، خیبر پختونخوا سے پی ٹی آئی کارکنوں کے قافلے لاہور کیلئے رواں دواں ہیں۔
پولیس کا کہنا تھا کہ سیف سٹی کی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ تمام راستے کھلے ہیں۔وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا قافلہ بغیر کسی رکاوٹ کے صوابی سے اسلام آباد میں داخل ہوا تھا، مردان، صوابی، ملاکنڈ اور ہزارہ کے قافلے وزیر اعلیٰ سے پہلے روانہ ہوگئے۔وزیر اعلیٰ علی امین نے خود بھی قافلوں کا انتظار نہیں کیا، صوابی میں کارکنوں سے خطاب بھی نہیں کیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے انتظامیہ کو جلسے میں غیر ضروری گفتگو نہ کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔علی امین گنڈاپور نے اپنا پیغام پارلیمانی انداز میں شائستگی سے ورکرز تک پہنچانے اور خیبر پختونخوا سے ورکرز ساتھ نہ لانے کی بھی یقین دہانی کروائی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں