نجی ٹی وی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے نمائندہ خصوصی اعزاز سید نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور گزشتہ رات کہاں تھے؟ بتا دیا۔
‘آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے اعزاز سید نے بتایاکہ ’دو تین باتیں ہیں جن کو کلیئر کردوں کہ علی امین کو اغوا کرلیا گیا تھا، میری اطلاعات کے مطابق علی امین اپنی مرضی سے انہیں ایک طاقتور ادارے کے افسر کی طرف سے ٹیلی فون کال آئی تھی، اس کال کے جواب میں وہ کانسٹیٹوشن ایونیو کے اوپر دفتر ہے وہ وہاں پر گئے، ان کا قافلہ بھی وہاں پر تھا، مجھے جو اسلام آباد کے ذمہ دار لوگوں نے بتایاکہ ان کے موبائل لے لیے گئے تھے، اس میٹنگ کے اندر کی تفصیلات تو نہیں پتا چل سکی ہیں
لیکن جو میں نے ان لوگوں سے بات سنی ہیں جو ویل انفارمڈ ہیں جو بڑی بڑی اونچی فصیلوں کے پیچھے ملاقاتیں ہوتی ہیں ان سے بھی آگاہ ہوتے ہیں‘۔ان کا کہنا تھاکہ ’مجھے انہوں نے بتایا علی امین گنڈا پور وہ ناصرف یہ کہ ایک سرکاری ادارے یعنی خفیہ ادارے کے دفتر گئے بلکہ وہاں جاتے ساتھ اپنی جذباتی تقریر کی معذرت کی اور معافی بھی مانگی ہے، ان کی ملاقات کسی ایک افسر سے نہیں ہوئی، کم سے کم 3 سینیئر لوگ وہاں موجود تھے جن کے سامنے معافی مانگی ہے اور پھر اگلے لائحہ عمل پر بھی بات کی ہے تاہم یہ ضرور بتایا گیا ہے جو علی امین نے تقریر کی تھی اس کے اوپر ان سے افسوس کا اظہار یا ان احتجاج ضرور کیا گیا جس کے جواب میں معافی مانگی گئی ہے‘۔
اعزاز سید کا کہنا تھاکہ مزید کیا باتیں ہوئی ہیں وہ بہت ساری لوگ باتیں کررہے ہیں جو میں نے بتائی ہے اس کی کم از کم 3 بندوں نے تصدیق کی ہے، ساتھ ہی ساتھ یہ یکطرفہ بات ہے تو علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر سیف سے اس پرمؤقف کیلئے بھی رابطہ کرنے کی کوشش کی ہے مؤقف ضرور دیں۔ایک سوال کے جواب میں نمائندہ خصوصی نے کہا کہ ’علی امین میٹنگ سے باہر آئے تو ان کا وہ والا اعتماد نہیں تھا جس سے وہ جلسے میں گئے تھے اور تقریری کی تھی، وہ والا اعتماد نہیں تھا، یہ ان لوگوں کی بات بتا رہا ہوں جو اس سارے معاملے سے آگاہ ہیں، وہ یہ ضرور بتاتے ہیں کہ میٹنگ کے اندر کیا ہوا، انہیں یہ مختصر سے اطلاعات ملی ہیں انہوں نے معذرت کی ہے اور معافی مانگی ہے لیکن میٹنگ کجے بعد علی امین پورے اعتماد میں نہیں تھے یہی وجہ تھی وہ یہاں پر نہیں رکے اور کسی سے نہیں ملے، پشاور چلے گئے، وہ پشاور میں بھی بہت دیر کے بعد باقی ساتھیوں سے رابطے میں آئے‘۔خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور ان کے اسٹاف سے کوئی رابطہ نہ ہونے پر پی ٹی آئی رہنماؤں نے الزام عائد کیا تھا کہ وفاقی حکومت نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کو حراست میں لیا ہے۔تاہم 8 گھنٹوں تک رابطہ نہ ہونے کے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اسلام آباد سے پشاور میں وزیراعلیٰ ہاوس پہنچ گئے تھے۔ تحریک انصاف نے بیان میں کہا کہ علی امین گنڈا پورکی اسلام آباد میں سرکاری حکام کے ساتھ طویل ملاقات ہوئی جس میں صوبے کی امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، ملاقات جہاں تھی وہاں جیمرز لگنے سے موبائل سروس معطل تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں