جنرل فیض کو ہٹانے پر جنرل باجوہ سے تلخی ہوئی تھی، عمران خان کا انکشاف

بانیٔ پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ میرا جنرل ریٹائرڈ فیض حمید سے کوئی تعلق نہیں۔

’’فوج جنرل فیض کا احتساب کرنا چاہتی ہے تو کرے‘‘ بانیٔ پی ٹی آئی نے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہا کہ اگر فوج جنرل ریٹائرڈ فیض کا احتساب کرنا چاہتی ہے تو کرے، میرا فیض حمید سے کوئی لینا دینا نہیں۔’’جنرل فیض کو ہٹانے کے معاملے پر جنرل باجوہ سے تلخی ہوئی تھی‘‘بانیٔ پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کا معاملہ فوج کا اندرونی معاملہ ہے، افغانستان کا معاملہ چل رہا تھا اس لیے جنرل فیض حمید کو نہیں ہٹانا چاہتا تھا، میری جنرل فیض کو ہٹانے کے معاملے پر جنرل باجوہ سے تلخی بھی ہوئی تھی۔

’’9مئی جنرل فیض نے کروایا تو اس کی تحقیقات ہونی چاہیے‘‘پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی کا کہنا ہے کہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ جنرل فیض کا 9 مئی کے واقعات سے براہِ راست تعلق ہے، اگر 9مئی جنرل فیض نے کروایا تو اس کی تحقیقات ہونی چاہیے، اچھا ہے فوج انٹرنل احتساب کر رہی ہے، اگر یہ احتساب کر ہی رہے ہیں تو پھر سب کا کریں۔’’میں فیض حمید کو نہیں ہٹانا چاہتا تھا‘‘انہوں نے کہا کہ سارا معاملہ میری گرفتاری سے شروع ہوا، اس کی تفتیش کیوں نہیں کی جا رہی؟ جنرل فیض کے طالبان کے ساتھ اچھے تعلقات تھے، وہ 3سال تک طالبان کے ساتھ مذاکرات کرتے رہیں ہیں، میں فیض حمید کو نہیں ہٹانا چاہتا تھا، وہ طالبان اور افغان حکومت کے ساتھ انگیج تھے۔

’’جنرل فیض حمید ہمارا اثاثہ تھے، انہیں ضائع کر دیا گیا‘‘بانیٔ پی ٹی آئی نے بتایا کہ جنرل فیض زلمے خلیل زاد اور طالبان کو میرے پاس لے کر آئے تھے، جنرل فیض حمید ہمارا اثاثہ تھے، انہیں ضائع کر دیا گیا، میں بار بار جنرل باجوہ کو کہتا رہا کہ جنرل فیض کو نہ ہٹائیں، جنرل باجوہ نے اپنی ایکسٹینشن کے لیے جنرل فیض کو ہٹایا۔’’جتنی دہشتگردی ہو رہی ہے اس کا ذمے دار باجوہ کو ٹھہراتا ہوں‘‘ان کا کہنا ہے کہ اب جتنی دہشت گردی ہو رہی ہے اس کا ذمے دار باجوہ کو ٹھہراتا ہوں، خواجہ آصف نے کہا ہے جنرل باجوہ ایکسٹینشن چاہتے تھے، یہ میرے مؤقف کی تائید ہے۔’’جنرل باجوہ نے ایکسٹینشن کیلئے میری حکومت گرائی‘‘بانیٔ پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ جنرل باجوہ نے اپنی ایکسٹینشن کے لیے میری حکومت گرائی، نواز شریف اور شہباز شریف کی شرط تھی کہ جنرل فیض کو ہٹائیں، جنرل فیض کو ہٹانے پر میری جنرل باجوہ سے سخت تلخی ہوئی تھی۔واضح رہے کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو چند روز قبل فوجی تحویل میں لیا گیا ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت مناسب انضباطی کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر ٹاپ سٹی کی کورٹ آف انکوائری شروع کی گئی ہے، فیض حمید کے خلاف ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان آرمی ایکٹ کی کئی خلاف ورزیاں ثابت ہو چکی ہیں۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے تفصیلی کورٹ آف انکوائری کی گئی، انکوائری پاک فوج نے فیض حمید کے خلاف ٹاپ سٹی کیس میں شکایات کی درستگی کا پتا لگانے کے لیے کی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں