ڈھاکا(پی این آئی): بنگلادیش میں طلبہ تحریک کے رہنماؤں کی دھمکی کے بعد صدر محمد شہاب الدین نے پارلیمنٹ تحلیل کردی۔
طلبہ نے بنگلادیشی صدر سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ 3 بجے تک پارلیمنٹ کو تحلیل کردیں اور ان کے دیے گئے ناموں پر مشتمل عبوری حکومت بنائی جائے ورنہ وہ سخت اقدام اٹھائیں گے جس کے بعد اب صدر نے اسمبلی تحلیل کردی ہے۔ احتجاجی طلبہ نے عبوری حکومت کے لیے نوبیل انعام یافتہ ڈاکٹر یونس کا نام دیا ہے جب کہ ڈاکٹر یونس نے بھی عبوری حکومت کی سربراہی کرنے کی حامی بھر لی ہے۔
دوسری جانب بنگلادیشی صدر کے احکامات کے بعد آج بنگلادیش نیشنل پارٹی کی سربراہ خالدہ ضیاء کو بھی قید سے رہا کردیا گیا ہے۔ بنگلادیش میں احتجاج کب اور کیوں شروع ہوا؟ یاد رہے کہ بنگلادیش میں 1971 کی جنگ لڑنے والوں کے بچوں کو سرکاری نوکریوں میں 30 فیصد کوٹہ دیے جانے کے خلاف گزشتہ ماہ کئی روز تک مظاہرے ہوئے تھے جن میں 200 افراد ہلاک ہوئے جس کے بعد سپریم کورٹ نے کوٹہ سسٹم کو ختم کردیا تھا مگر طلبہ نے اپنے ساتھیوں کو انصاف نا ملنے تک احتجاج جاری رکھنے اور سول نافرمانی کی کال دے تھی۔پرتشدد احتجاج میں 300 ہلاکتیںشیخ حسینہ کے ’ایک لفظ‘ نے انہیں کس طرح تخت سے بے تخت کیا؟
بنگلادیش میں کوٹہ سسٹم مخالف طلبہ کی جانب سے سول نافرمانی کی تحریک کے اعلان کے بعد پرتشدد احتجاج میں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 300 سے تجاوز کرگئی تھی۔شیخ حسینہ کا اقتدار: شیخ حسینہ واجد 16 سالہ اقتدار کے نتیجے میں ملک کی طویل ترین وزیراعظم رہیں، وہ اسی سال چوتھی مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوئی تھیں جب کہ حسینہ واجد پر سیاسی مخالفین کے خلاف اقدامات کے الزامات بھی لگائے جاتے ہیں اور حال ہی میں ان کی حکومت نے بنگلادیشی جماعت اسلامی پر پابندی لگائی تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں