اسلام آاباد(پی این آئی)نواز شریف اور جنرل باجوہ کے درمیان ملاقات کے حوالے سے قیاس آرائی میں کہا گیا تھا کہ یہ ملاقات 2022 کے اوائل میں لندن ہوئی تھی، باجوہ کے لندن دوروں کے بارے میں جب اخبارات میں معلومات تلاش کی گئی تو اُن میں بھی ان کے دورۂ برطانیہ کا کوئی پتہ نہیں چلتا، ماسوائے ان تاریخوں کے جن کا ذکر بالائی سطور میں کیا گیا تھا۔نواز شریف کرپشن کے الزام میں سات سال کی سزا سے ضمانت پر رہا ہونے کے بعد نومبر 2019 میں علاج کیلئے لندن روانہ ہوئے تھے، اس وقت کی عمران خان حکومت نے نواز شریف کو مدافعتی نظام میں خرابی کی تشخیص کے بعد علاج کیلئے لندن جانے کی اجازت دی تھی۔
تاہم بعد میں عمران خان کہتے رہے کہ نواز شریف احتساب سے بچنے کیلئے جعلی میڈیکل رپورٹس کی بنیاد پر ملک سے باہر گئے، عمران خان اور پی ٹی آئی لندن پلان کے بارے میں بات کرتے رہے ہیں جو مبینہ طور پر اُس وقت کی اسٹیبلشمنٹ اور نواز شریف کے تعاون سے لندن میں اپریل 2022 میں عمران حکومت ہٹانے کیلئے تیار کیا گیا تھا۔محمد زبیر کا ایک ٹی وی ٹاک شو میں تازہ ترین بیان پی ٹی آئی والوں نے نمایاں کرکے پیش کیا اور اس کے سوشل میڈیا نے ان کے موقف کی تائید کی تاہم ن لیگ نے محمد زبیر کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ 2017 میں نواز شریف کی حکومت کے خاتمے کے بعد نواز اور باجوہ کی کبھی ملاقات نہیں ہوئی۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں