سمز بلاک کرنے پر عدالت کا نیا حکم جاری

لاہور(پی این آئی)سمز بلاک کرنے پر عدالت کا نیا حکم جاری۔۔۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیکس نان فائلرز کی موبائل سمز بلاک کرنے کے کیس میں ریمارکس دیے کہ سمز بلاک کرنے سے نہیں، صرف نجی کمپنی کے خلاف کارروائی سے روکا تھا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے حکومتی درخواست پر سماعت کی۔دورانِ سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے استفسار کیا کہ جی اٹارنی جنرل صاحب! آپ آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہیں؟اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے جواب دیا کہ موبائل سمز والا آرڈر ہے، اس کا اسٹے آرڈر خارج کروانا ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے کہا کہ میڈیا سے درخواست ہے کہ پچھلی بار کا جو آرڈر ہوا وہ ایسے نہیں تھا، اٹارنی جنرل صاحب! ایک بات بتائیں ٹیکس بیٹ سے متعلق کہ جو عام مزدور ہے یا جس کا کھوکھا ہے وہ تو اس میں شامل نہیں ہوں گے؟اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے جواب دیا کہ جی بالکل، ان کو تو نوٹس ہی نہیں جائے گا۔انہوں نے ٹیکسز سے متعلق مختلف کیسز کے حوالہ جات دیے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے کہا کہ اس میں ڈر یہ ہوتا ہے کہ ایف بی آر والے ہر ایک کو اپنے لوپ میں لے لیتے ہیں، اب ہر بندہ جا جا کر بتاتا رہے کہ ایسے نہیں ہے، اب کون کون جائے گا ایف بی آر کے پاس؟ کوئی رول ریگولیشن بھی تو دیں ناں، آپ کی درخواست پر نوٹس کر دیتے ہیں، کب کے لیے رکھیں؟اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے جواب دیا کہ میرا تو آج کل پتہ نہیں ہوتا، کیسز کافی ہیں۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے سوال کیا کہ اگر کوئی ٹیکس پیئر نہیں، اس کے نام پر سم بچہ استعمال کر رہا ہے تو اس کا کیا کریں گے؟

مزدور غریب آدمی کیا کرے گا جس نے خود کو رجسٹرڈ ہی نہیں کروایا؟اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے جواب دیا کہ نوٹس کسی غریب کو جائے گا ہی نہیں، نان فائلز کو نومبر 2023ء سے نوٹسز جاری کیے جا رہے ہیں، جو شخص جواب جمع کروائے یا ایف بی آر کو مطمئن کردے تو اس کی سم بحال ہو جائے گی۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نےکہا کہ سمز بلاک کرنے سے نہیں، صرف نجی کمپنی کے خلاف کارروائی سے روکا تھا۔اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے استدعا کی کہ عدالت نے جو حکمِ امتناع جاری کیا اسے خارج کیا جائے۔عدالت نے موبائل کمپنیوں کے خلاف کارروائی سے روکنے کے حکم کے خلاف حکومت کی متفرق درخواست پر نوٹس جاری کر تے ہوئے 22 مئی تک جواب طلب کر لیا۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close