اسلام آباد(پی این آئی)پاکستان کے خفیہ ادارے انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے بھائی سردار نجف حمید کو اس وقت گرفتار کر لیا گیا جب وہ پیر کو راولپنڈی کی ایک عدالت سے ضمانت حاصل کرنے آئے تھے۔
نجف حمید پاکستان کے صوبہ پنجاب کے محکمہ مال میں اپنے آبائی ضلع چکوال میں اس وقت نائب تحصیلدار کی ذمہ داریاں ادا کرتے رہے ہیں، جب فیض حمید آئی ایس آئی کے سربراہ تھے۔ ان کے خلاف مختلف جائیدادوں کی غیرقانونی خرید و فروخت میں ملوث ہونے اور کرپشن کے الزامات لگائے گئے ہیں۔ نجف حمید کو 30 جنوری کو ضمانت قبل از گرفتاری دی گئی تھی تاہم وہ جب پیر کو ضمانت میں توسیع کے لیے علی نواز بکھر کی عدالت میں پہنچے تو تاخیر سے آنے پر ان کی ضمانت منسوخ کر دی گئی۔ گرفتاری کے بعد نجف حمید کو سینئر سول جج کرمنل ڈویژن راولپنڈی وقار حسین گوندل کی عدالت میں پیش کیا گیا جنہوں نے ان کو یکم اپریل تک جیل بھیج دیا۔ عدالت نے اپنے حکم نامے میں لکھا کہ ملزم کو تفتیشی افسر کی درخواست پر جیل بھیجا جا رہا ہے اور انہیں یکم اپریل کو رپورٹ کے ساتھ متعلقہ عدالت میں پیش کیا جائے۔ قبل ازیں مقدمے کے تفتیشی افسر ناصر عزیز نیازی نے اردو نیوز کو بتایا کہ کو نجف حمید کی ضمانت منسوخی پر انہوں نے ان کو گرفتار کیا تھا جس کے بعد انہیں وقار حسین گوندل کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
اس موقع پر مقامی میڈیا اور سوشل میڈیا پر نجف حمید کے اینٹی کرپشن حکام کی حراست سے فرار ہونے کی خبریں بھی گردش کرتی رہیں تاہم ناصر عزیز نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بھاگنے کی کوشش نہیں کی تاہم گرفتاری دینے میں ہچکچاہٹ ضرور ظاہر کی۔ نجف حمید کے خلاف بدعنوانی کی تحقیقات کا آغاز اپریل 2023 میں ان کو نائب تحصیلدار کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد ہوا تھا۔ اس سے قبل محکمہ انسداد بدعنوانی راولپنڈی نے ڈپٹی کمشنر راولپنڈی اور ڈپٹی کمشنر چکوال کو ایک خط بھی لکھا تھا جس میں سردار نجف حمید کی زمینوں اور آمدن سے زائد اثاثوں کا ریکارڈ مانگا گیا تھا۔ نجف حمید پر اپنے دور ملازمت میں اختیارات سے تجاوز کے الزامات بھی لگائے جاتے رہے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں