اسلام آباد(پی این آئی) بلوچستان حکومت اور خیبر پختونخوا حکومت نے بھی فوجی عدالتوں میں سویلنز کا ٹرائل روکنے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ۔بلوچستان حکومت نے آرمی ایکٹ ، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی کالعدم دفعات بحال کرنے کی استدعا کی۔بلوچستان حکومت نے اپیلوں پر فیصلے تک 5 رکنی بینچ کا فیصلہ معطل کرنے کی بھی استدعا کی۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ سپریم کورٹ نے ناقابلِ سماعت درخواستوں پر حکم جاری کیا۔سندھ حکومت نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل روکنے کے فیصلے کے خلاف اپیل سپریم کورٹ میں دائر کی۔ سندھ حکومت نے سپریم کورٹ میں درخواست بذریعہ ایڈووکیٹ جنرل دائر کی۔سندھ حکومت نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل روکنے کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔
سندھ حکومت کی اپیل پر فیصلے تک سپریم کورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کی بھی استدعا کی گئی ہے۔ اس حوالے سے دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ فوجی تنصیبات پر حملوں کے ملزمان کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں ہی ہونا چاہیے، سپریم کورٹ نے قانون اور حقائق کا درست جائزہ نہیں لیا۔سندھ حکومت کی درخواست میں آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی کالعدم دفعات بحال کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے خود درخواست دی کہ ان کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں ہی کیا جائے۔علاوہ ازیںو زارت دفاع نے فوجی عدالتوں میں سویلنز کا ٹرائل روکنے کا فیصلہ چیلنج کر دیا۔درخواست میں آرمی تنصیبات پر حملوں کے ملزمان کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں نہ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی۔ وزارت دفاع نے آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی کالعدم قرار دی گئی دفعات بھی بحال کرنے کی استدعا کر دی ۔ درخواست میں آرمی ایکٹ کی کالعدم قرار دی گئی سیکشن 59(4) بھی بحال کرنے کی استدعا کی گئی۔ وزارت دفاع نے اپیلوں پر حتمی فیصلے تک فوجی عدالتوں میں ٹرائل روکنے کیخلاف حکم امتناع کی بھی استدعا کر دی۔اپیل میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے جن درخواستوں پر فیصلہ دیا وہ ناقابل سماعت تھیں۔ آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی دفعات کالعدم ہونے سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 23 اکتوبر کو فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں