اسلام آباد (پی این آئی )اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سائفر کیس میں جیل ٹرائل کے خلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت شروع۔ اپیل میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج کی تعیناتی کالعدم قرار دینے کی بھی استدعا کی گئی،اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس کے ٹرائل پر آج تک حکم امتناعی جاری کر رکھا تھا،عدالت نے اٹارنی جنرل کو جیل ٹرائل کی وجوہات پر مشتمل مکمل ریکارڈ طلب کر رکھا ہے،
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ میں بتانا چاہتا ہوں کہ گزشتہ سماعت پر سٹے آرڈر کے بعد کیا ہوا، میں ہائیکورٹ سے فوری اڈیالہ جیل پہنچا جہاں جیل ٹرائل جاری تھا، مجھے کافی دیر انتظار کے بعد اندر جانے کی اجازت ملی اور ایک گواہ کا بیان بھی ہو چکا تھا، ٹرائل کورٹ نے حکم امتناع کے بعد بھی ساڑھے 3بجے تک سماعت جاری رکھی۔ اٹارنی جنرل منصور اعوان نے دلائل کا آغاز کیا، منصور اعوان نے شاہ محمود قریشی کی درخواست پر چیف جسٹس عامر فاروق کا فیصلہ پڑھ کر سنایا
،سنگل بنچ نے لکھا کہ جیل ٹرائل بھی اوپن ٹرائل ہونا چاہئے،جسٹس حسن اورنگزیب نے سوال کیا کہ اٹارنی جنرل صاحب، یہ فیصلہ ہمارے علم میں ہے کیا آپ نے ہمارا آرڈر پڑھا؟ اوپن ٹرائل کا مطلب اوپن ٹرائل ہے وہ ہر ایک کیلئے اوپن ہو، سنگل بنچ نے لکھا کہ پہلے ہو چکا ٹرائل کالعدم نہیں ہو گا، ہمیں بھی اُسی طرح مطمئن کریں جیسے آپ نے سنگل بنچ کو مطمئن کیا، اٹارنی جنرل نے کہا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج نے وزارت قانون کو جیل سماعت کیلئے خط لکھا
اس وقت چالان جمع ہو چکا تھا لیکن ٹرائل ابھی شروع نہیں ہوا تھا، ایف آئی اے نے سائفر کیس کا چالان 2 اکتوبر کو عدالت میں جمع کرایا، چالان جمع ہونے کے بعد خصوصی عدالت کے جج نے ایک اور خط لکھا، چیئرمین پی ٹی آئی کے سیکیورٹی خدشات کے باعث جیل سماعت کا نوٹیفکیشن ہوا۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب دوبارہ استفسار کیا کہ یہ جج صاحب اپنے خط میں کہہ کیا رہے ہیں؟ ان خطوط کی لینگوئج کچھ عجیب سی ہے
اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ شاہ محمود قریشی نے عدالت میں ٹرائل کی درخواست دی جو مسترد ہو گئی، اٹارنی جنرل نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل قابلِ سماعت ہونے پر اعتراض اٹھا دیا،یہ اس کیس کو اس عدالت سے نکالنا چاہ رہے ہیں،
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں