اسلام آباد(پی این آئی)آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت کے دوران 2 گواہان کے بیانات قلمبند کرلیے۔
اڈیالہ جیل میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے سائفر کیس کی سماعت کی۔ ایف آئی اے کی جانب سے اسپیشل پراسیکیوٹرز شاہ خاور اور ذوالفقار عباسی نقوی عدالت میں پیش ہوئے جب کہ چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے ان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر، بیرسٹر عمیر نیازی اور بیرسٹر تیمور ملک پیش ہوئے۔ آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابوالحسنات نے سماعت 17 نومبر تک ملتوی کردی ۔ شاہ خاور نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےکہا پانچ سرکاری گواہان کو عدالت میں پیش کیا گیا جن میں دفتر خارجہ کی ایک خاتون افسر اقراء اشرف کا بیان قلمبند کرکے وکیل صفائی نے جرح مکمل کرلی ہے جب کہ دفتر خارجہ کے ہی ایک افسر حسیب بن عزیز کا ابتدائی بیان قلمبند کرایا گیا ہے۔
شاہ محمود قریشی کے وکیل بیرسٹر تیمور ملک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ سائفر کیس کی سماعت میں انہوں نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ انہیں سائفر سکیورٹی کی دستاویزات فراہم کی جائیں لیکن سرکاری پراسیکیوٹرز نے کہا کہ سائفر سکیورٹی حساس نوعیت کی دستاویزات ہیں فراہم نہیں کی جاسکتیں۔ شاہ محمود قریشی کی بیٹی مہر بانو قریشی کا کہنا تھا کہ فیملیز کے سائفر سماعت میں شامل ہونے سے کمرہ عدالت کا ماحول اچھا تھا، میرے والد شاہ محمود قریشی بالکل ٹھیک ہیں اور ان کی صحت کا کوئی مسئلہ نہیں، چاہتے ہیں کہ سائفر کیس کی سماعت میں میڈیا کو بھی شامل ہونے کی اجازت ملنی چاہیے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے سائفر کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئےکہا کہ اڈیالہ جیل میں 9 گھنٹے سماعت ہوئی، پہلے پی ٹی آئی چیئرمین کے خلاف درج دہشت گردی مقدمات کی سماعت ہوئی اس کے بعد سائفر کیس کی سماعت ہوئی۔ بیرسٹر سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ عمران خان پر جب ظل شاہ کا کیس ڈالا گیا تو ان کو بہت تکلیف ہوئی۔
، آج پی ٹی آئی چیئرمین کو دوبارہ تکلیف میں دیکھا، نیب کی ٹیم دوبارہ گرفتار کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ سلمان صفدر کا مزید کہنا تھا انہیں سائفر سے متعلق دستاویزات فراہم نہیں کی جارہی ہیں، پی ٹی آئی چیئرمین نے عدالت کو بتایا کہ القادر ٹرسٹ میں کوئی فائدہ نہیں لیا، کہا کہ میرے تمام کیس ہائی کورٹ کے ایک ہی جج کے پاس کیوں ہیں؟ ہائی کورٹ نے کیسز پر جو حکم امتناع جاری کیا اس پر فیصلہ دو روز بعد ہوگا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں