ڈبل سپیڈ کے ساتھ دوڑنا ہوگا ، ہاتھوں میں پکڑا کشکول توڑنا ہوگا ، اپنے پائوں پر کھڑا ہونا ہوگا، نواز شریف کا اعلان

لاہور(آئی این پی) مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ میرے دل میں انتقام کی تمنا نہیں، قوم کی خدمت کرنا چاہتاہوں، میری تمنا ہے میری قوم خوشحال ہو ،جماعتیں اور ریاست کے ستونوں کومل کرکام کرناہوگا، 40 سال کا نچوڑ بتا رہا ہوں، مل کرکام کئے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، سب کو اکھٹا ہونا پڑیگا، بنیادی مرض دور کرنا پڑے گا جس کی وجہ سے ملک باربار حادثے کا شکار ہوجاتا ہے،کچھ دکھ درد ایسے ہوتے ہیں جن کو انسان بھلا نہیں سکتا، کچھ زخم ایسے ہوتے ہیں جوکبھی نہیں بھرتے، میری والدہ اوربیگم میری سیاست کی نذر ہوگئیں، میری بیگم کلثوم فوت ہوئیں تو مجھے قید خانے میں خبرملی۔ 4 سال بعد وطن واپس پہنچنے پر لاہور میں مینار پاکستان پر جلسے سے خطاب میں سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ میرے دل میں انتقام کی تمنا نہیں،

قوم کی خدمت کرنا چاہتاہوں، ہمیں ڈبل اسپیڈ سے دوڑ ہونا ہوگا۔جلسے سے خطاب میں نواز شریف کا کہنا تھاکہ آج کئی سالوں کے بعد آپ سے ملاقات ہورہی ہے، آپ سے میرا پیار کا رشتہ قائم و دائم ہے، اس رشتے میں کوئی فرق نہیں آیا، میرا اور آپ کا رشتہ کئی دہائیوں سے چل رہا ہے، نہ کبھی آپ نے مجھے دھوکا دیا ہے نہ میں نے کبھی آپ کو دھوکا دیا۔انہوں نے کہا کہ میں نے دن رات محنت کرکے ملک کے مسائل حل کئے ، میرے خلاف جعلی کیسز بنائے گئے،جیلوں میں ڈالا گیا، شہبازشریف اور مریم نواز کے خلاف کیسز بنائے گئے ہم نے لوڈشیڈنگ شروع نہیں کی،ختم کی، 2013 میں 18، 18 گھنٹے آپ کے گھروں میں بجلی نہیں آتی تھی، بجلی میں نے مہنگی نہیں کی بلکہ سستی کی۔مرحومہ والدہ اور اہلیہ کے حوالے سے نواز شریف نے کہا کہ کچھ دکھ درد ایسے ہوتے ہیں جن کو انسان بھلا نہیں سکتا، کچھ زخم ایسے ہوتے ہیں جوکبھی نہیں بھرتے، جو پیارے آپ سے جدا ہوجائیں وہ دوبارہ نہیں ملتے، میری والدہ اوربیگم میری سیاست کی نذر ہوگئیں، میری بیگم کلثوم فوت ہوئیں تو مجھے قید خانے میں خبرملی۔انہوں نے بتایاکہ جیل سپرنٹنڈنٹ سے کہا میری لندن میں میرے بیٹیسیبات کرادو، اس نے میری بات نہیں کرائی، اس نے کہا ہمیں اجازت نہیں، میں اس کے کمرے سے اٹھ کر دوبارہ اپنے سیل میں چلا گیا اور سوچتا رہا،

بات کرانا اس کے لیے اتنا مشکل تھا، پھر ڈھائی گھنٹے بعد مجھے خبردی گئی آپ کی بیگم کلثوم اللہ کو پیاری ہوگئیں، مریم والدہ کے انتقال کا سن کربیہوش ہوگئیں، سچا پاکستانی ہوں ملک کی محبت میرے سینے میں ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ ہماراملک ہے، یہاں پیدا ہوا ہوں، پاکستان کی محبت میرے دل میں ہے، اینٹ کا جواب پتھر سے دوں، میں ایسا نہیں کرتا، مجھے 5 ارب ڈالر کی پیش کش تھی، وزارت خارجہ میں اس کا ریکارڈ موجود ہوگا، پچھلی حکومت کے لوگ ایک، ایک ارب ڈالر کی بھیک مانگ رہے تھے، دنیا کا طاقتور صدر مجھے کہہ رہا تھا دھماکے نہ کرنا لیکن ہم نے دھماکے کیے، میری جگہ کوئی اور ہوتا تو کیا وہ امریکی صدر کے خلاف بول سکتا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ میرے دور میں روٹی 4 روپے کی تھی، آج 20 روپے کی ہے، اس لئے مجھے نکالا، اس لیے میری چھٹی کرائی؟ اپنے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی، اس لیے وزارت عظمی سے نکالا، میرے دور میں پیٹرول 60 روپے لیٹر ملتا تھا، میرے دور میں ڈالر104 روپے کا تھا، مجھے اس لئے نکالاتھا کہ اس نے ڈالر کو ہلنے نہیں دیا، 1990 میں جو کام ہم نے شروع کیے تھے اگر جاری رہتے تو آج ملک میں کوئی بیروزگار نہ ہوتا۔ا نہوںنے کہا کہ غریب کے پاس اتنا پیسہ ہوتا کہ وہ اپنا علاج کراسکتا، آج ادھار لیکربجلی کابل دینا پڑتا ہے،لوگ خودکشیاں کررہے ہیں،

ہمارے زمانے میں چینی 50 روپے کلو تھی، ہمارے دور میں دھرنے ہو رہے تھے لیکن ہم اپنا کام کرتے جارہے تھے، اسکردو موٹروے اور لواری ٹنل بھی ہم نے بنائی، ملتان سے سکھر موٹروے ہم نے بنائی۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ زخم اتنے لگے ہیں کہ انھیں بھرتے بھرتے وقت لگے گا، میرے دل میں انتقام کی تمنا نہیں، میری تمنا ہے میری قوم خوشحال ہو، میں اس قوم کی خدمت کرنا چاہتا ہوں، ہم اس ملک کو پھر جنت بنائیں گے، ہمارا بیانیہ پوچھنا ہے تو ہماری اخلاقیات سے پوچھو، ریاست کے ستونوں کو آئین کے مطابق مل کرکام کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ آئین پرعمل درآمد کرنیوالے ریاستی ادارے،جماعتیں اور ریاست کے ستونوں کومل کرکام کرناہوگا، 40 سال کا نچوڑ بتا رہا ہوں، مل کرکام کئے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، سب کو اکھٹا ہونا پڑیگا، بنیادی مرض دور کرنا پڑے گا جس کی وجہ سے ملک باربار حادثے کا شکار ہوجاتا ہے، 4 سال بعد بھی میرا جوش و جذبہ ماند نہیں پڑا، ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا کس طرح کھویا ہوا مقام حاصل کرنا ہے، ڈبل سپیڈ کے ساتھ دوڑنا ہوگا اور کس طرح ہاتھوں میں پکڑا کشکول توڑنا ہوگا اور اپنے پائوں پر کھڑا ہونا ہوگا۔انہوںنے کہا کہ ہم اپنے ہمسائیوں کے ساتھ لڑائی کرکے ترقی نہیں کرسکتے، کشمیر کے حل کیلئے ہمیں باوقار طریقے سے تدبیر کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا، میرے دل میں رتی برابر بھی بدلے اور انتقام کی خواہش نہیں۔لیگی قائد نے کہا کہ آئندہ کسی کو یہ اجازت نہ دینا کہ آپ کے ملک کے ساتھ یہ کھلواڑ کرسکے، میں نے آج بڑے صبر سے کام لیا ہے، ایسی کوئی بات نہیں کی جو مجھے نہیں کرنی چاہیے تھی۔سابق وزیراعظم نے فلسطین کا پرچم لہرایا اور کہا کہ فلسطین پرظلم کی مذمت کرتے ہیں، اللہ فلسطین کی مدد کرے، دنیا سے مطالبہ کرتے ہیں فلسطین کا حل نکالو۔انہوں نے کہا کہ ہم نے گالی کا جواب گالی سے نہیں دینا،

راستہ کھٹن ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں، برآمدات بڑھانا ہے، زراعت کی انقلابی اصلاحات کرنی ہیں، ہم نے پاکستان کو آئی ٹی پاور بنانا ہے، ہم نے پہلے بھی کیا ہے اب بھی کرکے دکھائیں گے۔نواز شریف نے کہا کہ تسبیح میرے پاس بھی ہے لیکن میں اس وقت پڑھتا ہوں جب مجھے کوئی نہ دیکھ رہاہو، بغل میں چھری منہ میں رام رام یہ مجھے نہیں آتا، اللہ سے لو لگا کر آپ جو مانگیں گے وہ آپ کوعطا کرے گا، ندامت کا ایک آنسو سارے گناہ دھو دیتا ہے۔قبل ازیں نوازشریف لاہور ائیرپورٹ سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے جلسہ گاہ کیلئے روانہ ہوئے۔ ان کے ہیلی کاپٹر کیلئے شاہی قلعے کے پاس دیوان خاص پر ہیلی پیڈ بنایا گیا تھا۔ نواز شریف نے ہیلی کاپٹر سے اترنے کے بعد نماز ادا کی۔حمزہ شہباز گاڑی ڈرائیو کرکے نواز شریف کو جلسہ گاہ لائے۔نواز شریف اسٹیج پر پہنچے تو بھائی شہباز شریف کو گلے لگایا اور دیگر رہنماں سے بھی گلے ملے۔سابق وزیراعظم نے اسٹیج پر بیٹی مریم کو گلے لگایا اور آبدیدہ ہوگئے، اس دوران مریم بھی روتی رہیں۔ جلسے کے باقاعدہ آغاز سے قبل قومی ترانہ بجایا گیا اور پھر بعد میں قرآن پاک کی تلاوت سے جلسے کا آغاز ہوا۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کے طیارے نے اسلام آباد انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر لینڈ کیا جہاں اسحاق ڈار اور اعظم نذیر تارڑ نے پارٹی قائد کا استقبال کیا۔سابق وزیراعظم کی وطن واپسی کے موقع پر ان کی قانونی ٹیم اسلام آباد ائیرپورٹ پر موجود تھی۔ائیرپورٹ پر اسٹیٹ لانج میں نواز شریف کی مسلم لیگ (ن) کی قانونی ٹیم سے مشاورت ہوئی جس کے بعد انہوں نے قانونی دستاویزات پر دستخط کئے۔انہوں نے ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز میں سزا کے خلاف اپیلیں بحال کرنے کی درخواست پر دستخط کیے، ان کا بائیو میٹرک سرٹیفکیٹ بھی لیاگیا۔نواز شریف کی امیگریشن کے دوران ان کے ساتھ آنے والے مسافر طیارے پر رہے جبکہ نور اعوان اور ناصرجنجوعہ اسلام آباد ائیرپورٹ پر طیارے سے اترگئے۔اسلام آباد ائیرپورٹ پرنوازشریف نے تقریبا دوگھنٹے قیام کیا۔ بعدازاں نواز شریف خصوصی پرواز پر لاہور پہنچ گئے جہاں شہباز شریف سمیت کارکنوں نے ان کا استقبال کیا۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں