اسلام آباد(آئی این پی) چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے کورٹ روم میں آخری کیس کے دوران وکلا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ گڈ تو سی یو آل مائی فرینڈز،مقدمات میں پیش ہونے والے وکلا نے چیف جسٹس کے لیے نیک تمنائوں کا اظہار کیا، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کا شکریہ، میں بھی آپ کے لیے دعا گو ہوں،وکیل میاں بلال نے کہا کہ جب ہائیکورٹ میں بطور آپ کا پہلا کیس تھا تو بھی میں ہی آپ کے سامنے پیش ہوا اور آج سپریم کورٹ میں آپ کا آخری کیس ہے تب بھی پیش ہو رہا ہوں،
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا کیس تو غیر موثر ہوگیا ہے لیکن اگر دلائل دیں گے تو دل کو خوش رکھنے کو غالب یہ خیال اچھا ہے،وکیل میاں بلال نے کہا کہ آپ نے ہمیشہ تحمل سے ہمیں سنا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارا فریضہ ہے کہ سب کو تحمل سے سنیں، بار کی طرف سے ہمیشہ تعاون اور سیکھنے کو ملا، کالا کوٹ پہن کر ہم خود کو بار کا حصہ سمجھتے ہیں۔ جسٹس ساحر علی کہا کرتے تھے کہ بار تو ہماری ماں ہے، انشااللہ بار روم میں ملیں گے،چیف جسٹس نے کہا کہ میڈیا کے ساتھیوں کا بھی شکریہ جنہوں نے مجھے مستعد رکھا، میڈیا کی تنقید کو ویلکم کرتے ہیں، میڈیا فیصلوں پر تنقید ضرور کرے لیکن ججز پر نا کرے،
تنقید کے جواب میں ججز اپنا دفاع نہیں کر سکتے اور جج پر تنقید سے پہلے یہ ضرور دیکھیں کہ تنقید سچ پر مبنی ہے یا قیاس آرائیوں پر، ججز پر تنقید جھوٹ کی بنیاد پر نہیں ہونی چاہیے،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اللہ کا شکرگزار ہوں کہ جس نے مجھ سے ملک اور انصاف کے لیے خدمت لی، اللہ کے لیے اپنا فریضہ ادا کیا،چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا ریٹائرمنٹ سے قبل بینچ میں گزشتہ روز آخری دن تھا، انہوں نے وکلا اور صحافیوں کا شکریہ ادا کیا، چیف جسٹس کے ساتھ بینچ میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس عائشہ ملک موجود تھے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں