سپریم کورٹ نے توشہ خانہ فیصلے کو بادی النظر میں غلط قرار دے دیا

اسلام آباد (پی این آئی )سپریم کورٹ آف پاکستان میں توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیلوں پر سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے توشہ خانہ فیصلے کو بادی النظر میں غلط قرار دے دیا۔ سما نیوز کے مطابق  چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس مظاہرعلی اکبر نقوی اور جسٹس جمال خان مندوخیل پر مشتمل 3 کنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس ریمارکس دیے کہ بادی النظر میں ٹرائل کورٹ نے اپنے فیصلے میں غلطیاں کی ہیں، معاملہ ہائیکورٹ میں ہے اس لئے آج مداخلت نہیں کررہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کل اپیل سنے، ہم ایک بجے دوبارہ کیس سنیں گے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ کے فیصلے میں نقائص سامنے آگئے ہیں، ٹرائل کورٹ کا قابل سماعت قرار دینے کا فیصلہ ہائیکورٹ نے کالعدم قرار دیا تھا۔ ہائیکورٹ نے کچھ نئے نکات پر ٹرائل کورٹ کو فیصلے کا کہا تھا لیکن ٹرائل کورٹ نے اپنا وہی کالعدم فیصلہ بحال کر کے سزا سنا دی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ چیرمین پی ٹی آئی کو کون سے انصاف کے مواقع دیے گئے ہیں؟ تین دفعہ کیس کال کر کے ٹرائل کورٹ نے ملزم کو سزا سنا کر جیل بھیج دیا، چیئرمین پی ٹی آئی کو تو سنا ہی نہیں گیا۔

الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز کا کہنا تھا ٹرائل کورٹ نے فیصلے سے قبل تین بار ملزم کو موقع دیا تھا، ملزم کی عدم حاضری پر ٹرائل کورٹ نے توشہ خانہ کیس کا فیصلہ کیا۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ ٹرائل کورٹ نے حق دفاع کے بغیر توشہ خانہ کیس کا فیصلہ کیسے کر دیا؟ ملک کی کسی بھی عدالت میں کرمنل کیس میں ملزم کو حق دفاع کے بغیر کیس کا فیصلہ نہیں ہوتا، توشہ خانہ کیس کے فیصلے کی اتنی جلدی کیاتھی؟

دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ اسپیکر نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا، قانون کے مطابق الیکشن کمیشن 120 دنوں میں ہی کاروائی کرسکتا ہے۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ کیا ایک ممبر دوسرے کے خلاف ریفرنس بھیج سکتا ہے؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ کوئی ممبر ریفرنس نہیں بھیج سکتا،الیکشن کمیش خود مقررہ وقت میں کارروائی کرسکتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ آپ نے تو شکایت کی قانونی حیثیت کو چیلنج ہی نہیں کیا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آپ کا کیس تو اب ٹرائل کورٹ میں زیر التوا نہیں، آپ کا کیس سن کر اب ہم کہاں بھیجیں گے؟ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے درخواست کے ساتھ حقائق کی سمری لگائی اس میں بتائیں، کیا آپ کہتے ہیں شکایت ایڈیشنل سیشن کے بجائے مجسٹریٹ کو جانی چاہئے تھی؟ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ آہستہ آہستہ ہمیں سمجھائیں، آپ کہتے ہیں پہلے معاملہ مجسٹریٹ اٹھائے گا پھر ہی سیشن کورٹ میں ٹرائل ہوگا۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ جی مجسٹریٹ پہلے دیکھے گا کہ کیس بنتا بھی ہے یا نہیں۔

خیال رہے کہ چیئرمین تحریک انصاف نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 3 اگست کا فیصلہ چیلنج کررکھا ہے۔ پی ٹی آئی نے ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل 5 اگست کو دائر کی تھی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس قابل سماعت ہونے کا معاملہ ماتحت عدالت کو واپس بھیجا تھا، چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ کیس کا ٹرائل معطل کرنے کی بھی استدعا کر رکھا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں