اسلام آباد (آئی این پی ) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سٹیٹ بینک کی طرف سے 620افراد کو 3ارب ڈالر قرض دینے کامعاملے نیب ،ایف آئی اے اور آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو بھیج دیا، نیب ،ایف آئی اے اور آڈیٹر جنرل آف پاکستان مل کر 15دن میں انکوائری کے کے پی اے سی کو رپورٹ دیں۔کمیٹی نے ایف سی اہلکاروں کی تنخواہ پنجاب پولیس کے برابر کرنے کی سفارش کردی ،وزیراعظم سیکرٹری دفاع اور داخلہ سے درخواست ہے کہ ایف سی کے اہلکاروں کی تنخواہیں بڑھائیں وہ ملک کے لیے جانیں دے رہے ہیں 40ہزار میں گھر نہیں چلتاہے ۔
اجلاس میں وفاقی وزیرمذہبی امور سینٹر طلحہ محمود اور چیئرمین پی اے سی میں لڑائی برجیس طاہر کی مداخلت کی وجہ سے نہ ہوسکی ، وفاقی وزیرمذہبی امور سینٹر طلحہ محمود نے کہاکہ نورعالم خان نے پی اے سی کا بیٹرا غرق کردیاہے ۔بدھ کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نورعالم خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا ۔اجلاس میں وفاقی وزیر مذہبی امور سینیٹر طلحہ محمود، سید غلام مصطفی نواز شاہ، احمد جونیجو، نوشین افتخار، برجیس طاہر، نوید ڈیرو، سید ریاض حسین مزاری، سید حسین طارق ، روحیل اصغر اورزیب جعفرجبکہ سینیٹر محسن عزیز نے ان لائن اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس شروع ہواتووفاقی وزیر مذہبی امور سینیٹر طلحہ محمود چیئرمین پی اے سی نورعالم خان کے حج کے حوالے سے تنقید پر کافی برہم نظر آئے ۔سینیٹر طلحہ محمود نے کہاکہ آپ نے کمیٹی کا بیٹرا غرق کیا ہے آپ کا کام پیرے سیٹل کرنا ہے مگر آپ نے کمیٹی کا بیٹرا غرق کردیا ہے ۔اسی دوران رکن کمیٹی برجیس طاہر نے کہاکہ آپ کی اگر چیئرمین کمیٹی کے خلاف کچھ کہنا ہے تو الگ کہیں یہاں میڈیا بھی ہے ہمیں شامل نہ کریں کمیٹی میں ایسی بات نہ کریں ۔چیئرمین کمیٹی نورعالم خان نے کہاکہ ہم نے کچھ مسائل دیکھے ان پر بحث کی ہمیں اس کا حق ہے پبلک پٹیشن پر بات کریں گے اور احتساب کریں گے جو غلط کرئے گا اس کے خلاف آڈٹ، نیب اور ایف آئی اے کے تحت کارروائی کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ کل کمیٹی اجلاس میں 620افرداد کو 3ارب ڈالر قرض دینے کے حوالے سے ان کیمرہ بات ہوئی 3ارب ڈالر قرض تھا اس میں پالیسی میٹر تھا 5اور 3فیصد پر قرض دیئے گئے سٹیٹ بینک نے جو لسٹ دی اس میں بینکوں کے نام نہیں تھے ۔ ہم نے اس پر فیصلہ نہیں کیا تھا کہ اس معاملے کوختم کیاجائے اور یہ قرض دینے کی سکیم کابینہ سے منظور نہیں ہوئی تھی ۔اس لیے اس پر ارکان کی رائے لینا چاہتاہوں کہ کیا میں اس معاملے کو نیب اور ایف آئی اے کو بھیج دوں ؟رکن کمیٹی سیدغلام مصطفی نواز شاہ نے کہاکہ اس رپورٹ کو ایف آئی اے کو بھیج دیں ۔سردار ریاض حسین مزاری نے کہاکہ اگر تجارت کونقصان نہ ہو تو اس کو بھیج دیں۔برجیس طاہر نے کہاکہ پاکستان کی کرنسی کو ڈی ویلیوکرنے میں 8بینک ملوث تھے ۔ جن لوگوں نے 3ارب ڈالر لیئے ہیں یہ 9ہزار ارب روپے بنتے ہیں۔ لسٹ میں کمپنیوں کے نام ہیں افراد کے نام نہیں ہیں۔ 620لوگ ملک کو لوٹ کر کھاگئے ہیں۔ ہم یہ معاملہ نیب اور ایف آئی اے کو بھیجنے کی تجویز کی حمایت کرتے ہیں ۔سید حسین طارق نے کہاکہ اس معاملے کی انکوائری ہونی چاہیے ۔ ڈاکٹر افضل خان ڈھانڈلا نے کہاکہ اگر یہ پتہ چل جائے کہ لون جس مقصد کے لیے دیا اور اس کے لیے استعمال ہواہے تو اس میں کو ئی برائی نہیں تھی اس کی انکوائری ہونی چاہیے۔نورعالم خان نے کہاکہ کوئی قانون سے بالا نہیں ہے سب کا احتساب ہونا چاہیے ۔چیئرمین کمیٹی نے سٹیٹ بینک کی طرف سے 3ارب ڈالر620افراد کو قرض دینے کے معاملے پر 15دن میں ایف آئی اے، نیب اور آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو مل کر انکوائری کرنے کی ہدایت کردی اور کہاکہ انکوائری کرکے پی اے سی کو رپورٹ دیں۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں