پشاور(آئی این پی)خیبر پختونخوا حکومت نے ضلع کرم میں فوج اور ایف سی طلب کرلی۔ صوبائی محکمہ داخلہ کے مطابق ضلع کرم میں امن و امان کی صورتحال معمول پر آنے تک فوج تعینات رہے گی،محکمہ داخلہ کے مطابق متنازع زمین پر ضلعی انتظامیہ نے دفعہ 144نافذ کر دی ہے، تنازع کے خاتمے کیلئے لینڈ کمیشن نے گزشتہ ماہ دو مرتبہ ضلع کرم کا دورہ کیا،محکمہ داخلہ نے کہا کہ لینڈ کمیشن کا رواں ہفتے تیسرا دورہ کرنے کا منصوبہ ہے،صوبائی محکمہ داخلہ نے کرم کے عوام سے اپیل کی ہے کہ تنازع کے حل کیلئے ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا ساتھ دیں، جھوٹی خبریں پھیلانے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
کوہاٹ، اورکزئی اور ہنگو سے 30رکنی جرگہ بھی کرم منتقل ہوگیا ہے۔ دوسری جانب ضلع کرم میں قبائل کے مابین پانچ روز سے جاری جھڑپوں کے دوران جاں افراد کی تعداد 11ہوگئی، جبکہ پچاس سے زائد افراد شدید زخمی ہیں،تاہم ضلعی انتظامیہ کی جانب سے حالات پر قابو پانے کیلئے کوششیں جاری ہیں۔دوطرفہ فائرنگ کے نتیجے میں اب تک 11افراد جاں بحق اور50سے زائد زخمی ہوچکے ہیں ،قبائلی عمائدین اورفورسزکے تعاون سے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے حالات پر قابو پانے کیلئے کوششیں کی جا ری ہیں۔ادھر وفاقی وزیر ساجد طوری بھی قبائل کے مابین فائر بندی کے لیے کوششوں میں مصروف ہیں تاہم حالات خراب ہیں ۔ انہوں نے کہا ہے کہ وفاقی و صوبائی حکومت ضلع کرم میں خونریز جھڑپیں رکوانے کے لئے فوری اقدامات اٹھائیں، امن دشمن عناصر کی سازشوں سے بار بار فائر بندی کے باوجود ضلع کرم کے چاروں اطراف میں جھڑپیں شروع ہوگئیں ہیں۔ساجد طوری نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ، عمائدین اورفورسز کی کوششوں سے تری مینگل اور بالش خیل اور خار کلی کے مابین جاری جھڑپوں کو رکوانے میں کامیاب ہو گئے سیز فائر ہو گئی مگر بدقسمتی سے وہ لوگ جو کرم کے خیرخواہ نہیں ہے انہوں نے دوبارہ جنگ مسلط کی اور ضلع کرم کے امن کو نقصان پہنچایا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں