فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کیخلاف درخواستیں، چیف جسٹس آف پاکستان نے 7رُکنی بنچ کی تشکیل دیدی، سماعت کب شروع ہوگی؟

اسلام آباد (پی این آئی) فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کیخلاف درخواستیں،بینچ تشکیل دے دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان نے بینچ ٹوٹنے کے بعد 7 رکنی بینچ تشکیل دے دیا،سپریم کورٹ کا 7 رکنی بینچ ڈیڑھ بجے درخواستوں پر سماعت کرے گا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کیخلاف درخواستوں پر سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا بینچ ٹوٹ گیا تھا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بینچ سے الگ ہو گئے تھے۔ سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کیخلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 9 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔ جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریمارکس دئیے کہ میں اس بینچ سے اٹھ رہا ہوں لیکن سماعت سے انکار نہیں کر رہا۔میں اس وقت تک کسی بنچ میں نہیں بیٹھ سکتا جب تک پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کیس کا فیصلہ نہیں ہوتا۔

آج کاز لسٹ میں آخر میں آنے والی درخواست پہلے مقرر کر دی گئی،میں اس بینچ کو ’’ بینچ ‘‘ تصور نہیں کرتا۔ جب تک پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر فیصلہ نہیں ہوتا تب تک ہر بینچ غیر قانونی ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے قرار دیا کہ آئین اور قانون کے تحت فیصلہ کرنے کا حلف اٹھایا ہے،پہلے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا فیصلہ کیا جائے،اس بل کو ٹھکانے لگانے تک میں کسی بینچ میں نہیں بیٹھ سکتا۔

میں اور جسٹس سردار طارق مسعود اس کشمکش میں تھے کہ کیس سننے سے معذرت کریں یا نہیں۔ جسٹس سردار طارق مسعود نے ریمارکس دئیے کہ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ اتفاق کرتا ہوں۔ س وقت ہم 9 ججز ہیں ہم فیصلہ کر دیتے ہیں تو کل اپیل پر فیصلہ کون کرے گا؟۔جب تک ان قوانین پر فیصلہ نہیں ہوتا،تب تک ہم بینچ میں نہیں بیٹھ سکتے۔ اعتراز احسن نے کہا کہ گھر کے تحفظ کیلئے کیس سن لیجیے ،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے قرار دیا کہ یہ گھر نہیں سپریم کورٹ ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں