نئی فوجی عدالتیں بنائی جارہی ہیں یا نہیں؟ وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کا اہم بیان

سیالکوٹ (پی این آئی)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ نئی فوجی عدالتیں نہیں بنائی جا رہیں ، پہلے سے قانون اور عدالتیں موجود ہیں انہیں میں مقدمات چلائے جائیں گے،ہم کسی کے بنیادی حقوق نہیں چھین رہے اور نہ سیاسی مقاصد کیلئے قانون کا استعمال ہوگا، جن شر پسندوں کی فوجی املاک پر حملوں کی ویڈیوز ہیں ان پر مقدمات چلیں گے،موجودہ حالات میں ایک سیاسی رہنما اور لیڈر افواج کو ٹارگٹ کر رہے ہیں، افواج کو ٹارگٹ کرنے میں وہ بیرونی افراد کو بھی شامل کر رہے ہیں،

جب ایک ٹولہ مقدس یادگاروں پر حملہ کرے تو شہدا کے خاندانوں پر کیا گزر رہی ہوگی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ میں کور کمانڈر ہاس، میانوالی ایئر بیس اور جی ایچ کیو پر ہونے والے حملے اور سیالکوٹ میموریل پر بھارتی حملے میں فرق نہیں سمجھتا۔انہوں نے کہا کہ ہر شخص کو یہ بات اپنے ذہن میں رکھنی چاہیے کہ جو قوم اپنے محسنوں کو بھول جائے یا 9 مئی کے فسادیوں جیسا رویہ اپنائے، ان قوموں کے پاس جینے کا کوئی جواز نہیں بچتا۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے واضح کیا کہ 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملوں کے ذمہ داروں کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے نئی فوجی عدالتیں نہیں بنائی جائیں گی۔خواجہ آصف نے کہا کہ کوئی نئی فوجی عدالتیں قائم نہیں کی جا رہی ہیں، قانون پہلے سے موجود ہے، عدالتیں موجود ہیں اور وہ گزشتہ 75 برسوں سے مسلسل کام کر رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کسی کے بنیادی حقوق نہیں چھین رہی، فوجی تنصیبات پر حملہ کرے والے ان افراد کے خلاف مقدمات چلائے جائیں گے

جن کی فوٹیجز موجود ہیں اور شناخت ہوچکی ہے۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کے ساتھ وہی سلوک کیا جائے گا جو قانون کے مطابق پاکستان کے دشمنوں کے ساتھ کیا جاتا ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ میں کسی کی حب الوطنی پر شک نہیں کرتا لیکن 9 مئی کو آرمی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کی نیت اور ان کے اس مٹی سے رشتے پر سوالیہ نشان نظر آتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کے پاس اقتدار آتا جاتا رہتا ہے

لیکن ہم نے کبھی افواج پاکستان کے ساتھ اپنے رشتے پر سوالیہ نشان نہیں بنایا۔انہوں نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ ساری قوم متحد ہوکر افواج پاکستان کا اظہار تشکر کرے اور اس رشتے کو مضبوط بنائے، فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کے ساتھ وہی سلوک کیا جائے گا جو قانون کے مطابق پاکستان کے دشمنوں کے ساتھ کیا جاتا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں