پولیس نے لوگوں کو جی ایچ کیو کی طرف دھکیلا، حملہ کرنے والوں کی شکلیں دکھائی جائیں، فوج سے کوئی لڑے گا تو ملک ہارے گا، عمران خان کا نیا مؤقف

لاہور(آئی این پی)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت نے سپریم کورٹ کے حکم اور آئین کی خلاف ورزی کی، ضمانت کے باوجود کسی بھی وقت میری دوبارہ گرفتاری کا خدشہ ہے۔جرمن میڈیا ڈی ڈبلیو کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ خدشہ ہے ضمانت کے باوجود مجھے کسی بھی وقت دوبارہ گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ ملک میں جنگل کا قانون ہے جہاں صرف طاقتور کی حکمرانی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ بدھ کی رات چالیس دہشت گردوں کو پکڑنے کی آڑ میں میری رہائش گاہ پر حملے کا منصوبہ بنایا گیا، پولیس نے پورے علاقے کا محاصرہ کر رکھا تھا۔ میں نے میڈیا کو زمان پارک آنے کی پیشکش کی کہ وہ خود آکر تلاشی لے سکتے ہیں۔ اس سے ساری صورتحال واضح ہو گئی کیونکہ وہاں کوئی دہشت گرد موجود نہیں تھے۔چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے پارٹی سے کنارہ کشی اختیار کرنے والوں سے متعلق کہا کہ قوم جانتی ہے کہ کس قسم کا دبا ئوڈالا جارہا ہے، پارٹی چھوڑنے والوں پر بہت دبائو ہے، اکیلا بھی ملک کی حقیقی آزادی کیلئے کھڑا رہوں گا، میری ہمدردیاں پارٹی چھوڑنے والوں کے ساتھ ہیں۔9 مئی کے احتجاج پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہر کوئی کور کمانڈر ہاس پر حملے کی مذمت کررہا ہے، عمارت کو جلانے کا الزام ہم پر لگایا جارہا ہے، تحقیقات کیلئے آزاد کمیشن بنایا جائے، آزاد تحقیقات ہوئیں تو ثابت ہو جائے گا سب منصوبہ بندی تھی، میں جیل میں تھا مجھے کچھ معلوم نہیں تھا لیکن 27 سال میں ایسا جلائو گھیرا نہیں ہوا، ہم منصوبہ بندی کے ثبوت دیں گے۔

انھوں نے مزید کہا کہ نو مئی کو منصوبہ بندی کرکے لوگوں سے حملہ کروایا گیا، پولیس نے لوگوں کو جی ایچ کیو کی طرف دھکیلا ، لبرٹی سے جی ایچ کیو کی طرف جانے والوں کو کوئی روکنے والا نہیں تھا، واقعات کی سی سی ٹی وی فوٹیجز کہاں ہیں۔عمران خان نے کہا کہ حملہ کرنے والوں کی شکلیں دکھائی جائیں، یہ وہی لوگ تھے جو میانوالی حملے میں ملوث تھے، ان سب چیزوں کی تحقیقات بہت ضروری ہے، تحریک انصاف کو فوج کے سامنے کھڑا کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے، فوج سے کوئی لڑے گا تو ملک ہارے گا، یہ سب کچھ ہونے سے پی ڈی ایم کو فائدہ ہوگا، ملک میں جمہوریت تباہ ہوچکی ہے۔انھوں نے کہا کہ مجھے غیر قانونی طریقے سے اغوا کیا گیا، میرے کارکنان پر سیدھی گولیاں چلائی گئیں، ہمارے 7 ہزار 500 کارکنان اور تمام رہنماں کو گرفتار کیا گیا جبکہ تقریبا 25 کارکنوں کو شہید کردیا گیا ہے۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ مجھ پر بھی 2 قاتلانہ حملے ہوچکے ہیں، ہمارے ساتھ دہشت گردوں والا سلوک کیا جارہا ہے، منصوبے کا مقصد میری پارٹی کو ختم کرنا ہے، کارکنان نے عدالتی احاطے سے میرے غیرقانونی اغوا پر پرامن احتجاج کیا۔ پارٹی قیادت کو ضمانت کے باوجود جیلوں میں ڈال دیا گیا، جسے عدالت رہا کرنے کا حکم دیتی ہے یہ دوبارہ گرفتار کرلیتے ہیں، خواتین کارکنان کو بھی گرفتار کیا گیا۔ سابق وزیر شہریار آفریدی کو اہلیہ سمیت اٹھا لیا گیا۔مقدمات کی بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میرے اوپر 150 کے قریب مقدمات درج کر لیے گئے ہیں۔ چار نئے کرمنل کیس اس وقت بنائے گئے جب میں جیل میں تھا، مجھ پر دہشت گردی کے 40 مقدمات بنائے گئے ہیں، ایک دن میں 50 کے قریب کرمنل کیسز بھی بنا دیے گئے۔چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ میرے اوپر 2 کرپشن کے مقدمات بنائے گئے ہیں۔ پاکستانی قوم مجھے 50 سال سے جانتی ہے، میں نے ایک دھیلے کی کرپشن نہیں کی، کوئی ان جھوٹے مقدمات اور الزامات پر یقین نہیں کریگا، میں خود پر حملے کی ایف آئی آر
درج نہ کروا سکا۔ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام پر بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی سربراہ نے کہا کہ 90 دن پورے ہوگئے ایسے میں نگراں حکومت کی کیا قانونی حیثیت رہ گئی، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں اب کوئی حکومت نہیں رہی، وفاقی حکومت اور نگراں حکومت نے آئین توڑا ہے، یہ سب الیکشن سے بھاگنے کے پلان کا حصہ ہے، صاف اور شفاف الیکشن کیعلاوہ کوئی بھی راستہ ملکی تباہی ہے، میں ہر کسی سے الیکشن پر بات کرنے کیلئے تیار ہوں۔ملک کی اقتصادی صورتحال پر بات کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان بدترین سیاسی اور معاشی بحران سے دوچار ہے، پاکستان میں مہنگائی سری لنکا سے بھی بڑھ چکی ہے، سیاسی اور معاشی بحران کا واحد حل شفاف الیکشن میں ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close