اسلام آباد (پی این آئی) چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا، عدالت گرفتاری قانونی یا غیرقانونی سے متعلق کچھ دیر بعد فیصلہ سنائے گی۔ اے آروائی نیوز کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے آئی جی پولیس سے سوال کیا کہ احاطہ عدالت سے کتنے افراد کو گرفتار کیا ہے یا کرایا گیا ؟ جس پر آئی جی اسلام آباد نے جواب دیا کہ دو گھنٹے سے عدالت میں ہوں اس کا علم نہیں۔ چیف جسٹس نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کوئی عمل نہ کریں جو غیرقانونی ہو۔ چیف جسٹس نے کہا کہ گرفتاری غیرقانونی ہوئی تو متعلقہ شخص کو رہا کرنا ہوگا۔ اس سے قبل چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ گرفتاری کرتے وقت نیب تو نہیں تھی۔ اگر قانون کے مطابق نہیں ہوا تو مناسب آرڈر پاس کریں گے ، اگر قانون سے ہٹ کر کچھ ہوا ہے تو بھگتنا پڑے گا۔وارنٹ پر عملدرآمد ہو گیا لیکن اس عدالت کے اندر ہوا ہے، مجھے اپنے آپ کو مطمئن کرنا ہو گا کہ ہائیکورٹ میں کیا ہوا، اگر کوئی کارروائی کرنی ہے تو قانون کے مطابق کرنی ہو گی،وکلا پر حملہ میرے ادارے پر حملہ اور مجھ پر حملہ ہے، مجھے نہیں معلوم کہ نیب اس طرح بھی گرفتار کر سکتی ہے یا نہیں۔ آنکھیں بند کرکے غیر قانونی عمل پر خاموش نہیں رہوں گا۔ وفاق اپنی ذمہ داریوں سے بھاگ نہیں سکتا۔ گرفتاریوں کے حوالے سے قانون واضح ہے۔اگر قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے تو پھر آرڈر دوں گا ۔اس بار ہائیکورٹ پر حملہ کرکے گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ ہائیکورٹ کے انسٹیٹیوشن برانچ میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ ذمہ داروں کا تعین کیا جائے گا۔گرفتاری کے لیے کیا ہائیکورٹ ہی ملی تھی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم باہر ہوتے تو مزاحمت زیادہ ہوتی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے آج جو معاملہ ہوا قابل معافی نہیں،میں اس کی تہہ تک جاؤں گا۔
اسلام آبادہائیکورٹ نے ڈی جی نیب اورپراسیکیوٹرجنرل نیب کوطلب کرلیا۔چیف جسٹس نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو حکم دیا کہ ڈی جی نیب اورپراسیکیوٹرجنرل نیب آدھے گھنٹے میں پیش ہوں، اس کیس پرمزیدسماعت آدھےگھنٹےبعددوبارہ کی جائےگی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں