اسلام آباد (پی این آئی) وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ثالثی اور پنچایت سپریم کورٹ کا کام نہیں ہے۔ سپریم کورٹ کا کام آئین اور قانون کے مطابق فیصلے دینا ہے،الیکشن کیلئے اکتوبر یا نومبر کی تاریخ بنتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے اتحادی جماعتوں کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اتحادی متحد ہیں پارلیمان کی مدت 13 اگست کو ختم ہوتی ہے،13 اگست کے تین ماہ بعد جو تاریخ بنتی ہے الیکشن ہونے چاہئیں اس پر اتحادی مفتق ہیں۔اتحادیوں کا متفقہ فیصلہ ہے کہ الیکشن اکتوبر میں ہونے چاہئیں،پارلیمنٹ کو سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ کے اقدامات پر تحفظات ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ آج بھی ہم سمجھتے اور مانتے ہیں انتخابات کیس کا فیصلہ چار،تین کا ہے،سپریم کورٹ 3 رکنی بینچ کے ساتھ معاملات آگے لیکر جانا چاہتی ہے،عدالت نے کل فنڈز کے حوالے سے جواب مانگا ہے،الیکشن کیلئے فنڈز کا معاملہ پارلیمان ہی حل کرے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ تمام تر فیصلے عوام کے وسیع تر مفاد میں کیے جائیں گے،ملک میں انتشار پھیلایا گیا اور معاشرے کو تقسیم کیا گیا،یہاں تک افواج پاکستان اور انکی لیڈر شپ کو بھی معاف نہیں کیا گیا۔ قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اتحادی جماعتوں کا اجلاس ہوا،وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل نے عدالتی،قانونی و آئینی امور پر بریفنگ دی۔ذرائع کے مطابق شرکاء کو پی ٹی آئی سے مذاکرات کیلئے ابتدائی رابطوں بارے آگاہ کیا گیا،اجلاس میں کسی بھی ممکنہ فیصلے کے پیش نظر پارلیمنٹ کا فورم استعمال کرنے پر اتفاق کیا گیا جبکہ اتحادیوں نے الیکشن فنڈز فراہمی سے متعلق پارلیمنٹ کے فیصلے پر کاربند رہنے کا عزم کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ انصاف کے ترازو کے پلڑے برابر نہیں،ہمارے مؤقف درست ثابت ہو رہا ہے،پارلیمنٹ بالادست ادارہ ہے اس کے فیصلوں کو تسلیم کرنا پڑے گا۔ مولانا فضل الرحمٰن نے اجلاس میں عمران خان سے مذاکرات نہ کرنے سے متعلق اپنا مؤقف دہرایا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں