عید الفطر کی چھٹیوں میں عمران خان کی گرفتاری کا خدشہ، اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی

اسلام آباد (پی این آئی) عیدالفطر کی چھٹیوں کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے خدشے کے باعث اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔ عید الفطرکی چھٹیوں کے دوران عمران خان کی گرفتاری کا خدشہ ہے۔

جس کے باعث اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی، عدالت نے درخواست کل سماعت کیلئے مقرر کردی، چیف جسٹس عامر فاروق درخواست پر سماعت کریں گے، رجسٹرار آفس اسلام آباد نے کاز لسٹ جاری کردی ہے۔دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے واضح کیا ہے کہ عید کی چھٹیوں میں عمران خان کو گرفتار کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان چند افراد کے ساتھ عدالتوں میں پیش ہو رہے ہیں، انہیں گرفتار کرنا ہوتا تو بہت پہلے ایسا کر چکے ہوتے۔عدالت کی جانب سے ہراساں کرنے سے روکنے کے سوال پر رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان نے خود عدالت سے حکم لے لیا کہ انہیں قانونی طور پر ہراساں کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان اطمینان سے عید گزاریں، عید کی چھٹیوں میں ان کے خلاف کسی آپریشن کا کوئی ارادہ نہیں۔ اسی طرح گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے جوڈیشل کمپلیکس کے باہر پتھراؤ، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ سمیت 8 مقدمات میں سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی عبوری ضمانت میں 3 مئی تک توسیع کردی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی بینچ نے عمران خان کی 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی جہاں عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری اور ایڈووکیٹ جنرل اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی آٹھ مقدمات میں عبوری ضمانت میں 3 مئی تک توسیع کردی۔عمران خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان آج لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے ہیں اور سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر اس عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ عمران خان کے خلاف یہ تمام مقدمات ہیں کیا، کیا اِن تمام مقدمات میں دہشت گردی کی دفعات لگی ہیں۔عمران خان کے وکیل نے کہا کہ یہ جوڈیشل کمپلیکس والے معاملے پر درج مقدمات ہیں، ہم نے ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی کی درخواست دی ہوئی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں