اسلام آباد (پی این آئی) وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا، کہتی ہیں کہ معاملہ الیکشن کا نہیں، بینچ فکسنگ کا بن گیا، 3 رکنی بینچ میں متنازع ججز کو کیوں بٹھایا گیا۔
چیف جسٹس متنازع بن گئے، ان کو استعفیٰ دے دینا چاہئے ۔پریس کانفرنس میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ کسی کی مرضی کے مطابق فیصلے ہو سکتے ہیں نہ ہی انتخابات، آر ٹی ایس کے ذریعے ایک شخص کو مسلط کر کے ملکی معیشت کو نقصان پہنچایا گیا۔ جسٹس اطہر من اللہ کا آج کا فیصلہ بہت اہم اور عدالتی کارروائی پر سوالیہ نشان ہے، یہ پیٹیشن خارج ہو چکی تھی جس پر بینچ نہیں بن سکتا تھا۔ انتخابات کے حوالے سے پیٹیشن خارج ہونے کے باوجود بینچ بنایا گیا۔ جب پیٹیشن مسترد ہو چکی تو فیصلہ کیسا؟ سی سی پی او لاہور کے تبادلے کے کیس سے انتخابات کیلئے ازخود نوٹس نکل آیا، جس فیصلے کو سپریم کورٹ کے ججز کی اکثریت نہ مانے وہ عوام کیا مانے گی۔انہوں نے کہا کہ یہ الیکشن کا معاملہ نہیں رہا۔
سیاسی جماعتیں کبھی بھی انتخابات سے نہیں بھاگتیں، ججز کی اکثریت نے کہا تھا کہ فل کورٹ بنایا جائے۔ ایک آئین شکن لاڈلے کی سہولت کاری قبول نہیں، لاڈلے نے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر سے آئین شکنی کروائی۔ اختیارات کا ناجائز استعمال، آئین کی مرضی کی تشریح قبول نہیں، کیونکہ عمران خان نے تو کہہ دیا الیکشن کرانے ہیں۔ پہلے ہی 90 روز میں انتخابات کی شق کی خلاف ورزی ہو چکی ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ کے تفصیلی نوٹ سے سب کلیئر ہو گیا ہے۔ اب سوال تو بنتا ہے 13 جماعتوں کو کیوں نہیں سنا گیا۔ عدالتی کارروائی سیاست پر اثر انداز ہو تو کیسے تسلیم کیا جائے۔ یہ کیسے مانیں کہ عمران خان کا خط آئینی اور چوہدری شجاعت کا خط غیر آئینی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں