اسلام آباد(پی این آئی)اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں سیشن کورٹ کی جانب سے عمران خان کے جاری ناقابل ضمانت وارنٹ منسوخ کرنےکی درخواست پر فیصلہ سنا دیا، عدالت نے عمران خان کے وارنٹ گرفتاری معطل کردیے ہیں۔
خیال رہے کہ توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے جاری ناقابل ضمانت وارنٹ منسوخ کرنےکے خلاف درخواست کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے عمران خان کے وکیل سےکہا کہ یہ وارنٹ ملزم کو کسی جیل میں ڈالنےکے لیے تو نہیں ہوتے، آپ بتادیں کہ عدالت ملزم کو اور کس طرح سے بلائے؟ قانون میں تو ملزم کی حاضری یقینی بنانےکے لیے ایک یہی طریقہ ہے، قانون کو اپنا راستہ خود بنانے دینا چاہیے۔ وکیل عمران خان نےکہا کہ ہماری استدعا ہےکہ عمران خان کے وارنٹ منسوخ کردیے جائیں۔ چیف جسٹس عامر فاروق نےکہا کہ وارنٹ منسوخ ہونے سےکیا ہوگا؟ عدالت تو آپ کو کیس کا ٹرائل چلانےکے لیے بلارہی ہے، کوئی ایسا آرڈر پاس نہیں کروں گا جو عام پریکٹس سے باہر ہو، فرد جرم کے لیے عمران خان کو ذاتی طور پر پیش تو ہونا پڑےگا، 9 تاریخ کو عمران خان نے یہاں پیش ہونا ہے، وہاں بھی ہوجائیں۔ وکیل نےکہا کہ عمران خان کو سنگین سکیورٹی تھریٹس ہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نےکہا کہ میرٹ پر آپ کو اس درخواست میں کچھ نہیں ملنا، مجھے تاریخ بتادیں کہ عمران خان کس تاریخ کو پیش ہوں گے، ہمیں روزانہ سکیورٹی تھریٹس کے لیٹر آرہے ہیں تو کیاکام بندکردیں؟ مجھے آئی جی نے آکر کہا کہ تمام ججز کو سکیورٹی تھریٹس ہیں، میں پبلک کو رسک میں ڈال کر خود سکیورٹی کیسے لے لوں؟ آپ تھریٹس خود بھی اپنے لیے بناتے ہیں،گزشتہ ہفتے جو ہائی کورٹ میں ہوا اس کو بھی دیکھنا چاہیے، ایک ہجوم تھا کیا معلوم تھا کہ کون کس نیت سے آیا ہے، جب آپ 2 ہزار لوگوں کے ساتھ آئیں گے تو بات خرابی کی طرف جائےگی، بینظیربھٹو کے واقعے کو یاد کریں کہ وہاں کیا ہوا تھا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ کیا آپ بیان حلفی دیتے ہیں کہ آپ عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں؟ ٹرائل کورٹ کے مطابق عمران خان آج بھی طلبی کےباوجود پیش نہیں ہوئے، سسٹم کے ساتھ فیئر رہیں،سسٹم کا مذاق نہ بنائیں، یا تو میں آپ کو 2 ماہ کی تاریخ دےکر ٹرائل روک دیتا ہوں؟ چیف جسٹس عامر فاروق نے وکیل کو کہا کہ آپ عمران خان سے مشورہ کرلیں۔ عدالت عالیہ نے عمران خان کے وارنٹ منسوخ کرنے کی درخواست پرسماعت میں 30 منٹ کا وقفہ کردیا۔
وقفےکے بعد سماعت شروع ہوئی تو وکیل نے بتایا کہ عمران خان سے مشاورت ہوئی ہے، وہ 4 ہفتوں تک پیش ہونےکو تیار ہیں، عمران خان کو پیش ہونےکے لیے 4 ہفتےکا وقت دے دیا جائے۔ اس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ پھر میری 2 ماہ والی بات درست ہے، کچہری آنے والے تمام سائلین کو 2 ماہ کی تاریخ دے دوں؟ میں ایسا کوئی آرڈر قطعی جاری نہیں کرسکتا۔ وکیل کا کہنا تھا کہ عمران خان نےکہا ہےکہ عدالت سےکہیں اپنے لیے بھی سکیورٹی کے انتظامات کریں، اس پر چیف جسٹس نےکہا کہ عمران خان سے کہیں ہمارے لیے فکر مند نہ ہوں، سکیورٹی سے متعلق انتظامات ٹرائل کورٹ دیکھےگی، ہمیں اپنی فکر نہیں ہے، موت جس دن آنی ہے اس دن ہی آنی ہے۔ عدالت نے وارنٹ منسوخ کرنے کی عمران خان کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ خیال رہےکہ عمران خان کے وکیل کی جانب سے توشہ خانہ کیس کی سماعت کرنے والے ایڈیشنل سیشن جج کا گزشتہ روزکا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔ درخواست میں اسلام آباد ہائی کورٹ سے ناقابل ضمانت وارنٹ منسوخ کرنےکی استدعا کی گئی ہے۔ عمران خان کے وکیل کی جانب سے درخواست آج ہی سماعت کے لیے مقرر کرنےکی استدعا کی گئی تھی۔ یاد رہے کہ 28 فروری کو سیشن عدالت نے عدم پیشی پر عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے، عدالت نے اسلام آباد پولیس کو احکامات جاری کیے تھے کہ عمران خان کو گرفتار کرکے 7 مارچ (آج) کو عدالت میں پیشی یقینی بنائی جائے۔
گزشتہ روز سیشن عدالت نے عمران خان کے توشہ خانہ کیس میں جاری ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی منسوخی کی درخواست کو مستردکر دیا تھا، عدالت نے تفصیلی فیصلے میں قرار دیا تھا کہ عمران خان جان بوجھ کر سیشن عدالت پیش نہیں ہوئے۔ واضح رہے کہ توشہ خانہ کیس میں ایڈیشنل سیشن جج نے فرد جرم عائدکرنےکے لیے عمران خان کو 8 جنوری سے طلب کر رکھا ہے لیکن ہر پیشی پر عمران خان کی جانب سے طبی یا سکیورٹی وجوہات کے باعث حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں دائر ہوتی رہیں۔ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونےکے باوجود اسلام آباد پولیس تاحال عمران خان کوگرفتار کرنے میں ناکام ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں