لاہور(آئی این پی)چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ سب سے بات کرنے کیلئے تیار ہوں، مجھے پتا ہے کہ قاتلانہ حملے میں کون ملوث تھا پھربھی حملہ کرنیوالوں کو معاف کرنے کو تیار ہوں، جب ہماری حکومت گرائی جارہی تھی اس وقت آرمی چیف کو سمجھایا تھا کہ عدم استحکام آئے گا، سیاستدان سب سے بات کرتا ہے کسی سے کٹی نہیں کرتا لیکن جو لوگ ملک کا پیسہ چوری کرتے ہیں ان سے کیسے سمجھوتہ ہوسکتا ہے؟ جنرل باجوہ نے کہا کہ ان کو این آر او دے دو ، میں کون ہوتا ہوں کہ عوام کا پیسہ ان کو معاف کردوں، اللہ نے کسی جماعت کو وہ عزت نہیں دی جو تحریک انصاف کو ملی،
37 ضمنی انتخابات میں سے الیکشن کمیشن اور نیوٹرل کی مخالفت کے باوجود ہم 30 ضمنی الیکشن جیتے، راجن پور الیکشن میں ایجنسیز، انتظامیہ نے ہرانے کیلئے پورا زور لگایا، تمام جماعتوں کے امیدواروں سے محسن لغاری کو زیادہ ووٹ پڑے۔ہفتہ کو لاہور میں ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ کارکنان کو مبارکباد دیتا ہوں، جب سے ہماری حکومت سازش کے تحت ہٹائی گئی میں نے بار بار الیکشن کا مطالبہ کیا، جب سازش ہو رہی تھی تو سابق آرمی چیف کو سمجھایا تھا کہ اگر عدم استحکام ہوا تو حالات خراب ہوں گے، ان کو کہا یہ لوگ معیشت نہیں سنبھال سکیں گے، شوکت ترین کو بھی جنرل (ر) باجوہ کے پاس بھجوایا تھا۔عمران خان نے مزید کہا سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا تو ہماری حکومت چلی گئی، ہم ان کی طرح روئے نہیں الیکشن کا مطالبہ کیا، جیسے جیسے معیشت نیچے کی طرف گئی طوطے کی طرح بار بار کہا الیکشن کرا، پی ڈی ایم اور ان کے ہینڈلرز ہماری مقبولیت دیکھ کر ڈر گئے، جب ہماری حکومت گرائی گئی تو لاکھوں لوگ باہر نکل آئے، 90 کی دہائی میں حکومتیں ختم ہونے پر مٹھائیاں بانٹی جاتی تھیں۔چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ ہماری بات پرعمل کرنے کے بجائے الٹا سختیاں کی گئیں، ایسی سختی تو کسی مارشل لا ادوار میں بھی نہیں دیکھی، انہوں نے چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا،
میرے کارکنوں پر مقدمات درج اور انہیں ہراساں کیا گیا، اب تک میرے خلاف 74 ایف آئی آر درج ہو چکی ہیں، مقدمات درج کر کے یہ ڈرانا دھمکانا چاہتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ارشد شریف کے ساتھ جو کچھ ہوا کبھی نہیں بھولوں گا، اعظم سواتی، شہباز گل کو برہنہ کر کے تشدد کر کے ویڈیوز بنائی گئیں، انہوں نے گندی ویڈیوز بنائی، اتنا نیچے گرے پاکستان میں کبھی ایسا نہیں ہوا تھا، سوشل میڈیا کے نوجوانوں پر تشدد کیا گیا، ان کی کوشش تھی ظلم اور خوف پھیلا کر کسی طرح تحریک انصاف کو ختم کیا جائے، میرے کارکنوں نے سب کچھ برداشت کیا۔سابق وزیر اعظم عمران خان کہا کہ جیل بھرو تحریک میں لیڈر شپ اور کارکنان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، پشاور میں اتنی عوام باہر نکلی پولیس کسی کو گرفتار نہ کرسکی، تحریک میں کارکنان کے ساتھ ظلم کیا جا رہا ہے، تحریک انصاف کے رہنماں کے ساتھ دشمنوں جیسا سلوک کیا گیا، وزیر اعظم، وزیر داخلہ نے مجھے پلان کر کے قتل کرنے کی کوشش کی، ایک پلان انسان اور ایک اللہ بناتا ہے۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ آئین میں واضح ہے اسمبلی تحلیل کے بعد 90 دن کے اندر الیکشن ہونے ہیں، ان کے گورنرز، الیکشن کمیشن نے الیکشن کی تاریخ نہیں دی، آخر میں سپریم کورٹ نے الیکشن کی تاریخ دی، ملک کو دلدل سے نکالنے کا ایک ہی طریقہ الیکشن ہے، پی ڈی ایم نے وہ کر دیا ہے جو دشمن بھی نہیں کر سکتا تھا، انہوں نے اقتدار میں آتے ہی 1100 ارب کے کرپشن کیسز معاف کرا لیے۔انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف دور میں نیب نے 480 ارب ریکور کیا تھا، نیب نے 1100 ارب مزید ریکور کرنا تھا،
انہوں نے آکر ترمیم کر دی، ملک کا چوری ہوا پیسہ جو واپس آنا تھا، انہوں نے ہضم کر لیا، اسی لیے یہ الیکشن سے ڈر رہے ہیں، تحریک انصاف حکومت میں انہوں نے دو مہنگائی مارچ کیے تھے، آج پاکستان کی تاریخ کی سب سے زیادہ مہنگائی ہے، آج غریب آدمی کا جینا مشکل ہوگیا ہے۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آئین کی حفاظت کرنے پر قوم نے سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کیا، ان کی حکومت میں دودھ 116 روپے سے 156 لیٹر ہو چکا ہے، چکن 280 سے 460 روپے کلو ہو چکا ہے، پٹرول 150 سے 268 روپے ہو چکا ہے، بجلی، گیس کی قیمت دگنا ہو چکی ہے، کسانوں کیلئے 8 روپے کا یونٹ 36 روپے ہو چکا ہے، ہمارے دور میں کورونا کی وجہ سے پوری دنیا میں مہنگائی تھی۔عمران خان نے کہا کہ کورونا کے باوجود اکانومی 6 فیصد گروتھ اور آج زیرو پر چلی گئی ہے، آج ملک کی انڈسٹریز بند ہو رہی ہیں، ملک میں بے روزگاری، مہنگائی بڑھ رہی ہے، مایوسی کا عالم یہ ہے 8 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں، ہمارے دور میں تو صدی کا بڑا عذاب کورونا آیا تھا، آج تو ایسا کچھ نہیں ہے، کورونا کے باوجود 17 سال بعد پاکستان ترقی کر رہا تھا۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں