اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ملک کے مفاد میں آرمی چیف سے بات کرنے کو تیار ہوں، اگر کوئی بات کرنے کو تیار نہیں تو میں کیا کروں؟ میری اسٹیبلشمنٹ سے کوئی لڑائی نہیں، فوج کا مضبوط ہونا بہت ضروری ہے۔
انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہی بار عام انتخابات ہوجائیں تو پیسے کی بچت ہوگی، ہم پی ڈی ایم کے ایمپائرز کے باوجود الیکشن جیتیں گے، اورسیز پاکستانی پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اب بھی میرے ساتھ رابطے میں ہیں، فوج کا مضبوط ہونا بہت ضروری ہے، میری اسٹیبلشمنٹ سے کوئی لڑائی نہیں، ملک کے مفاد میں آرمی چیف سے بات کرنے کو تیار ہوں،اب اگر کوئی بات کرنے کو تیار نہیں تو میں کیا کروں؟ ایسا لگتا ہے کہ آرمی چیف مجھے اپنا دشمن سمجھتے ہیں۔ہماری اسٹیبلشمنٹ کو سمجھ نہیں ہے کہ سیاست کیا ہوتی ہے؟ جنرل باجوہ نے میری کمر میں چاقو گھونپا، کوئی یہ سمجھتا ہے کہ گھٹنے ٹیک دوں گا تو ایسا نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہوائی جہاز کے ذریعے نہ جانے کا فیصلہ رات 12بجے کیا، یہ مجھے گرفتارکرکے بلوچستان لے جانا چاہتے تھے، جنہوں نے میری حفاظت کرنی ہے مجھے انہی سے خطرہ ہے، اگر مجھے گرفتار کرتے تو ووٹ اور بڑھ جاتے۔عمران خان نے کہا کہ چیلنج کرتا ہوں کہ مجھ پر اور اہلیہ پر ایک کرپشن کا کیس ثابت کردیں، مخصوص نشستوں پر خواتین بھی چاہتی ہیں کہ وہ وزیراعلیٰ بنیں۔اگر ابھی وزیراعلیٰ کا بتا دوں تو پارٹی میں قتل عام ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ پورا زور لگایا گیا کہ پرویزالٰہی میررا ساتھ چھوڑ دیں، اب ہم نے پرویزالٰہی کے ساتھ وفا نبھانی ہے، میں کسی کے ساتھ بے وفائی نہیں کرسکتا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں