اسلام آباد(آئی این پی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما و سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ حکومت کو عمران خان کو گرفتار نہیں کرنا چاہیے اگر کیس ہے تو ضرور بنائیں،عدالت میں ثبوت رکمیں اور روزانہ کی بنیاد پر سماعت کریں،میں کبھی کسی بھی سیاسی افراد کی گرفتاری کے حق میں نہیں ہوں، منی بجٹ پاس ہونے سے عوام پر بوجھ آیا ہے جس کی بھاری سیاسی قیمت پی ڈی ایم حکومت نے ادا کی ،مزید بھی کرنی ہے،ملک اس نہج پر پہنچ گیا ہے کہ کل آمدن ،ملکی قرضے کا سود پورا نہیں کر سکتا ہے،
ملکی ذخائر میں ڈالر ز ختم ہو رہے ہیں، عمران خان حکومت ملکی معیشت جس نہج پر لے گئی تھی اس کا اندازہ مجھے اور مفتاح اسماعیل سمیت کسی کو نہیں ہوا، ہم لوگ معیشت کو بڑے قریب سے دیکھتے رہے لیکن عمران خان نے جو خرابی پیدا کی وہ سمجھ سے بالاتر ہے،نیب کو بالکل جڑ سے ختم کر دینا چاہیے،ہم نے ترمیم کی ہیں لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا،جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال ہے اور یہ پہلا محتسب ہے جو قابل احتساب ہے۔بدھ کو نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ موجودہ ملکی معاشی صورتحال میں حکومت کے پاس منی بجٹ کے علاوہ کوئی دوسرا آپریشن نہیں تھا، آئی ایم ایف کے پاس جانے کا عمل عمران خان نے شروع کیا تھا اور آج یہ پروگرام تسلسل سے چل رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک اس نہج پر پہنچ گیا ہے کہ کل آمدن ،ملکی قرضے کا سود پورا نہیں کر سکتا ہے، ملکی ذخائر میں ڈالر ز ختم ہو رہے ہیں۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عمران خان حکومت ملکی معیشت جس نہج پر لے گئی تھی اس کا اندازہ مجھے اور مفتاح اسماعیل سمیت کسی کو نہیں ہوا، ہم لوگ معیشت کو بڑے قریب سے دیکھتے رہے لیکن عمران خان نے جو خرابی پیدا کی وہ سمجھ سے بالاتر ہے،بات یہاں تک پہنچ چکی تھی کہ دنیا کا کوئی ملک پاکستان سے بات کرنے تو تیار نہیں تھا پاکستان پوری دنیا کا اعتماد کھو چکا تھا، دوست ممالک بھی عمران خان حکومت سے بات نہیں کرتے تھے یہاں تک کہ آئی ایم ایف سے کئے گئے وعدوں کو ہفتوں کے بجائے دنوں میں توڑا گیا، آخری وقت میں تو پٹرول کو قیمت خرید سے بھی کم قیمت پر بیچنا شروع کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ملک سے جو ظلم کیا اس سے 400ارب روپے کا نقصان ہوا ہے، سب سے بڑھ کر دنیا کا اعتماد کھویا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ منی بجٹ پاس ہونے سے عوام پر بوجھ آیا ہے جس کی بھاری سیاسی قیمت پی ڈی ایم حکومت نے ادا کی اور مزید کرنی بھی ہے،ہم نے ملکی مفاد کو ہمیشہ ترجیح دی اور آج بھی دے رہے ہیں، لیکن یہ تاثر دینا کہ حکومت الیکشن سے بھاگ رہی ہے درست نہیں ہے، آئین میں واضح ہے کہ 90دن میں الیکشن ہونا ہیں،انتخابات کی طرف نہ جانے کے تاثر کو حکومت نے خود ہی ختم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو معلوم ہونا چاہیے کہ قانون عملداری 15کلو ہیروئن ڈالنا، گرفتاریاں کرنا نہیں ہوتی ہیں، عمران خان خود بتائیں کہ وہ کونسا مسلم لیگ (ن) کا لیڈر بچا ہے جس کو انہوں نے گرفتار نہیں کیا اور دعویٰ کیا کہ میں نے اندر کروایا ہے لیکن آج تک کسی پر بھی کیس نہیں بنا۔ انہوں نے کہا کہ میں کبھی بھی کسی سیاسی افراد کی گرفتاری کے حق میں نہیں ہوں، یہ بری روایت ہمارے ملک میں تھی جو ختم ہو گئی تھی لیکن عمران خان نے اسے دوبارہ زندہ کیا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت کو عمران خان کو گرفتار نہیں کرنا چاہیے اگر کیس ہے تو ضرور بنائیں، عدالت میں ثبوت رکھیں اور روزانہ کی بنیاد پر سماعت کریں۔ انہوں نے کہا کہ سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال نے 22کروڑ زندگیوں سے کھیلا ہے، آج حالت یہ ہے کہ کوئی سرکاری افسر کام کرنے کو ہی تیار نہیں ہے، نیب کے ہوتے ہوئے اب ملک نہیں چل سکتا ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نیب کو بالکل جڑ سے ختم کر دینا چاہیے،ہم نے ترمیم کی ہیں لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔جسٹس (ر) جاوید اقبال کو لاپتہ افراد کمیشن کی سربراہی سے فوری ہٹانا چاہیے، اس نے کوئی اپنا کردار نہیں شو کیا، وفاقی کابینہ کو اس پر فیصلہ کرنا چاہیے کیونکہ میرے مطابق اگر ملک کی تباہی کا کوئی ایک نام ہے تو وہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال ہے اور یہ پہلا محتسب ہے جو قابل احتساب ہے۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں