لاہور(پی این آئی) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ ہم امید کر رہے تھے کہ باجوہ کے بعد فوج نیوٹرل ہو گی لیکن بدقسمتی سے ابھی نیوٹرل نہیں، مسٹر ایکس، مسٹر وائے نے ہمارے ایم پی ایز کو دھمکیاں دیں۔
ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو میں سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہمارے ایم پی ایز کو کہا گیا عمران پر کانٹا ڈال دیا گیا ہے، نواب اکبر بگٹی پر کانٹا لگایا تھا اور آج تک بلوچستان کے حالات ٹھیک نہیں ہوئے، سیاسی لیڈروں کو کانٹے لگا کر ختم نہیں کیا جا سکتا، ایسے واقعات سے سیاسی لیڈر ختم نہیں ملک کو نقصان ہوتا ہے، نئے آرمی چیف سے میری کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا اسٹیبلشمنٹ ایک حقیقت ہے جو سب سے زیادہ منظم ہے، کورونا، پولیو، سیلاب، ٹڈی دل کے دوران فوج نے بہت زیادہ مدد کی، جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دینا میری سب سے بڑی غلطی تھی، ایکسٹینشن کے بعد جنرل (ر) باجوہ نے ان کو این آر او دیا تھا، این آر او دے کر ظلم کیا گیا، ہمیں پتا ہی نہیں تھا کہ حسین حقانی کو فارن آفس نے ہائر کیا، اس نے امریکا میں میرے خلاف لابی اور باجوہ کو سپورٹ کرنا شروع کر دیا تھا۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا یہ لوگ الیکشن نہیں آکشن کے ذریعے آتے ہیں، ان کے ساتھ سابق آرمی چیف ملا ہوا تھا، جنرل (ر) باجوہ کہتے تھے اکانومی پر توجہ دیں احتساب کو بھول جائیں۔
وہ ایکسٹینشن سے پہلے لوگوں کو ان کی چوری کا بتاتے تھے، انہوں نے کہا یہ لوگ کرپٹ ہیں، جنرل (ر) باجوہ نے یوٹرن لیا پہلے انہیں چور پھر انہی کو اوپر بٹھا دیا، نواز شریف کی رپورٹ دیکھ کر ہم سب گھبرا گئے تھے۔عمران خان نے کہا آہستہ آہستہ ہمیں پتا چلا نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس غلط بنی، انہوں نے شہباز گل کی رپورٹ کو بھی تبدیل کیا، کبھی اتنے برے حالات نہیں تھے جتنے آج ہیں، آج پارلیمنٹ فنکشنل نہیں ہے، جب ہم نے پارلیمنٹ جانے کا اعلان کیا تو یہ ڈر گئے، اپنی چوریاں بچانے کیلئے نیب، ایف آئی اے کو ختم کر دیا، ملک میں اگر صاف اور شفاف الیکشن کا راستہ نہیں اپنائیں گے تو حالات اس طرف جائیں گے پھر سنبھالنا مشکل ہو جائے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں