لاہور (پی این آئی ) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے تمام 35 حلقوں پر الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ ان تمام 35 حلقوں پر تحریک انصاف کا امیدوار عمران خان ہوں گے، یہ ایک علامتی الیکشن ہے کوئی اصل الیکشن تو ہے نہیں کہ ہم دیگر امیدوار نامزد کرسکے۔
اسدعمر کا کہنا تھا کہ اسمبلی میں واپسی کا فیصلہ جب ہوجائے گا تو اس وقت تحریک انصاف کے جتنے اراکین اہل ہوں وہ قومی اسمبلی میں جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر اسپیکر ہمیں لیڈر آف اپوزیشن سمیت دیگر پارلیمانی عہدوں سے دور رکھنا چاہتا ہے تو صرف 35 اسعفوں سے کام نہیں بنے گا۔ اسدعمر نے کہا کہ تحریک انصاف کی ساری سینئر قیادت کے استعفے اس خوف کے باعث منظور کی گئی ہے کہ انکے اسمبلی میں واپس آنے سے کہی حکومت نہ گرجائے حالانکہ اعتماد کا ووٹ انہوں نے لینا ہے ہم نے تو کچھ کرنا نہیں، ہم 35 اسمبلی میں موجود ہوں یا نہ ہوں، اس سے فرق نہیں پڑا۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کا ایک مقصد یہ بھی ہوسکتا ہے کہ تحریک انصاف کے اہم رہنماؤں کو صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن کے دوران مصروف رکھا جاسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی میں معمول کے کارروائی میں شرکت کےلیے نہیں جارہے، بلکہ ایوان میں جانے کا مقصد آئندہ الیکشن کےلیے قائد خزب اختلاف کی صورت میں وفاقی حکومت کے ساتھ بیٹھ کر نگراں حکومت پر مشاورت کا حصہ بننا ہے۔واضح رہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے تحریک انصاف کے 35 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے منظور کرلیے، جس کے ساتھ ہی الیکشن کمیشن نے ارکان کو ڈی نوٹیفائی بھی کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مراد سعید، عمرایوب، اسد قیصر، پرویزخٹک، عمران خٹک، شہریارآفریدی، علی امین گنڈاپور اور نورالحق قادری کو ڈی نوٹیفائی کردیا گیا ہے، اس کے علاوہ علی نوازاعوان، اسدعمر، راجہ خرم نواز، صداقت علی خان، غلام سرور، شیخ رشید احمد، شیخ راشد شفیق، منصور حیات خان، فواد چودھری بھی ڈی نوٹیفائی ہوچکے ہیں۔بتایا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے حماد اظہر، ثنااللہ مستی خیل، شفقت محمود، عامرڈوگر، شاہ محمود قریشی کو ڈی نوٹیفائی کردیا گیا۔
زرتاج گل، فہیم خان، سیف الرحمان، عالمگیرخان، علی زیدی، آفتاب صدیقی کے ساتھ عطااللہ، آفتاب جہانگیر، اسلم خان، نجیب ہارون اور قاسم سوری بھی ڈی نوٹیفائی ہوچکے ہیں جب کہ مخصوص نشستوں پرعالیہ حمزہ اور کنول شوذب کو ڈی نوٹیفائی کردیا گیا۔یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ گزشتہ روز ہی پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین و سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ قومی اسمبلی کے حوالے سے پلان کر لیا، ہم قومی اسمبلی میں واپسی کا اعلان کر رہے ہیں، اسمبلی میں نہ گئے تو یہ راجہ ریاض کے ساتھ مل کر نگران سیٹ اپ بنا لیں گے لیکن ہم شہباز شریف کی نیندیں حرام کرنے والے ہیں، وزیراعظم اعتماد کا ووٹ نہیں بھی لے پائے تو یہ کہیں نہیں جائیں گے، رن آف الیکشن ہوا تو موقع کے مطابق فیصلہ کریں گے تاہم مجھے یقین ہے مارچ اپریل میں الیکشن ہو جائیں گے، ن لیگ کے ایم این اے رابطے میں ہیں، پہلے ان کا ٹیسٹ کریں گے پھر شامل کریں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں