لاہور(پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ وزیرآباد واقعے میں وہ لوگ ملوث ہیں جنہیں ہم اپنا اور ملک کا محافظ سمجھتے ہیں اور یہ بہت طاقتور ہیں۔
عمران خان نے ویڈیو لنک کے ذریعے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ رجیم چینج کے بعد نامور ڈاکوؤں کو ملک پر مسلط کیا گیا، مجھے معلوم ہے رجیم چینج میں کون کون شامل ہے، عوام اس تبدیلی کے بعد پہلی بار سڑکوں پر آئی، رجیم چینج کے ماسٹر مائنڈ کو معلوم نہیں تھا قوم سڑکوں پر نکل آئے گی۔ اُن کا کہنا تھا کہ مجھے راستے سے ہٹانے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا گیا، ضمنی الیکشن میں جیت کے بعد مجھے قتل کرنے کا پلان تھا اور پھر واقعے کی سلمان تاثیر کی طرح رنگ دے دیا جاتا، اس بات کی اطلاع ہماری ایجنسیز کے کچھ لوگوں نے مجھے پہلے دے دی تھی۔ عمران خان نے کہا کہ جے آئی ٹی کی فیکٹ فائنٹنگ رکھنا چاہتا ہوں، ایجنسیز نے پیغام دیا کہ قتل کی سازش بنائی جارہی ہے، اسلیے میں نے جلسوں میں اس کا انکشاف کیا وزیرآباد میں نوید نے پستول نے ریپڈ فائر کیا، میں نے پستول سے فائرنگ کی ہے اس لیے جانتا ہوں کہ کیا ہوا اور فائرنگ ایسے نہیں ہوتی، ملزم نوید تربیت یافتہ ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ دو قسم کا اسلحہ چلنے کی آوازیں آئیں، میں نے بتایا تھا کہ سامنے سے بھی گولیاں چلائی ہیں، اگر ملزم نوید اکیلے کا نہ کہتا تو سارے گینگ کا پتہ چل جاتا، پولیس نے ملزم کا اعترافی بیان اُن رپورٹرز اور صحافیوں کو دیا جو پاکستان تحریک انصاف کے مخالف ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ شام 6 بج کر ایک منٹ سے لے کر 6 بج کر چار منٹ تک اس ویڈیو کو اُن صحافیوں اور چینلز نے شیئر کیا جو پی ٹی آئی مخالف ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں اپنے اوپر فائرنگ کی ایف آئی آر درج نہیں کرواسکا، جبکہ پنجاب میں ہماری حکومت ہونے کے باوجود ماتحت پولیس افسر (ڈی پی او گوجرانوالہ) عدالت میں پیش نہ ہوا جبکہ سی ٹی ڈی افسر نے بھی شامل تفتیش ہونے اور عدالت کے سامنے آنے سے انکار کردیا۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ وزیرآباد کے مقام پر مختلف ہتھیاروں سے فائرنگ کی گئی جبکہ ہمارے سیکیورٹی گارڈز نے ایک گولی بھی نہیں چلائی جسکا فرانزک بھی کرایا گیا، جے آئی ٹی نے ملزم نوید کے کال ڈیٹا ریکارڈ کے لیے وفاقی ادارے سے رابطہ کیا تو انہوں نے صاف انکار کردیا۔
عمران خان نے مزید کہا کہ ’مجھے لیاقت علی خان کی طرح قتل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا جو ہمارے کارکن معظم کیوجہ سے ناکام ہوا، مجھے معلوم ہے وزیرآباد واقعے میں کون لوگ ملوث ہیں اور میں اُس وقت اداروں کے نام بتاؤں گا جب جے آئی ٹی ان افسران کو بلائے گی‘۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں قوم کے سامنے چند سوالات رکھنا چاہتا ہوں کہ جب میں سابق وزیراعظم اور پاکستان کی سب سے بڑی جماعت کا سربراہ ہونے اور صوبے میں اپنی حکومت کے باوجود ایف آئی آر درج نہ کرواسکا تو قوم سوچ لے، جے آئی ٹی کی معلومات ہمارے مخالف اینکر کو کیوں دی گئیں، کیوں ایف آئی آر کٹنے نہیں دی گئی، اس کے پیچھے پنجاب حکومت نہیں کوئی اور تھا جسے میں اچھی طرح سے جانتا ہوں‘۔ عمران خان نے مزید کہا کہ وزیرآباد واقعے میں نواز، شہباز اور زرداری سے طاقتور لوگ شامل ہیں، بہت افسوس کے ساتھ کہتا ہوں یہ وہ لوگ ہیں جنہیں ہم اپنے ملک اور قوم کا محافظ سمجھتے ہیں، ان کی وجہ سے ہی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی اور نہ ہی شفاف تفتیش ہوسکیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ ہمارے ملک کے محافظ اس سازش میں کیسے شامل ہوگئے، کیا انہیں ملک کی کوئی فکر نہیں ہے؟۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں