لاہور(آئی این پی)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے جمعہ 23 دسمبرکو پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم انتخابات کی تیاری شروع کردیں گے ،اسپیکر کے سامنے جاکر کہیں گئے کہ ہمارے استعفے قبول کرو،ہماری حکومت کوسازش کرکے گرایا گیا، اس کا ایک آدمی ذمہ دار ہے جس کا نام جنرل باجوہ ہے، جنرل باجوہ آرمی چیف تھے اس لیے پہلے بات نہیں کرتا تھا، میں اپنی فوج کومضبوط فوج دیکھنا چاہتا ہوںاس لیے چپ کرکے بیٹھے رہے،کیا وجہ تھی کہ حکومت کو گرا کر چوروں کی حکومت کو اوپر بٹھایا گیا، کون جواب دے گا کہ وہ معیشت جو اوپر جا رہی تھی،
اس کی جگہ آج وہ حالات ہیں کہ باہر کی دنیا کہہ رہی ہے کہ پاکستان کو اگر قرضے دیں گے، تو قرضے واپس کرنے کا ڈیفالٹ ریٹ 100 فیصد ہے، ہمارے دور میں یہ 5 فیصد تھا۔ہفتہ کو لبرٹی چوک پر وزیر اعلی خیبرپختونخوا اور پنجاب کے ہمراہ ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ہماری حکومت ہے، ہم اس نیتجے تک کیوں پہنچے، ہم سب کوخوف ہے ملک ڈوب رہاہے، عوام کوساری تفصیلات بتانا چاہتا ہوں، ہم نے آج اہم فیصلے کا اعلان کرنا ہے، میرا جینا مرنا پاکستان ہے، میں نے چالیس سال اپنی کمائی کا حساب دیا۔انھوں نے کہاکہ سروے کے مطابق 70 فیصد پاکستانی کہہ رہے ہیں کہ انتخابات کروا، ہم نے آئین میں رہتے ہوئے حکومت پر پریشر ڈالنے کی کوشش کی کہ عوام ادھر کھڑی ہوئی ہے، کیا یہ صرف اس لیے حکومت میں ہیں کہ ہمارے کرپشن کے کیسز معاف ہو جائیں یا نواز شریف کو پاک کر دیں اور پھر نیلسن منڈیلا پاکستان آجائے۔ عمران خان نے کہا ہے کہ کس نے چلتی ہوئی حکومت کو سازش کرکے بیرونی سازش کا حصہ بن کے گرایا، اس کا ذمہ دار کون ہے،
اس کا ایک آدمی ذمہ دار ہے، اس کا نام ہے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ۔ انھوں نے کہا کہ میں چاہتا تھا کہ آج قوم کے سامنے یہ رکھوں کہ ہم اس اسٹیج پر پہنچے کیسے، ہماری اپنی حکومتیں ہیں لیکن ہم کیوں اس نتیجے پر پہنچے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر ہمیں اپنی حکومتیں بھی قربان کرنی پڑیں، اس ملک کے اندر جب تک صاف اور شفاف انتخابات نہیں ہوں گے، ہم سب کو خوف ہے کہ ملک ڈوب رہا ہے۔عمران خان نے کہا کہ آج ہماری انڈسٹری بند ہو رہی ہے، ہم نے مراعات دے کر انڈسٹری بڑھائی، ہمارے ٹیکسز بڑھ رہے تھے، ہم نے ریکارڈ برآمدات کیں، میں نے اپنی کسانوں کی مدد کی۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج ملک میں مایوسی کا یہ عالم ہے کہ سات مہینے میں 7 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر چلے گئے، اس میں انجینئر، ڈاکٹرز سمیت دیگر ہنرمند لوگ تھے۔انہوں نے کہا کہ میرا سوال یہ ہے کہ جب یہ ملک ترقی کررہا تھا ہم نے پہلے سال پاکستان کو سنبھالا اور پھر پاکستان کی شرح نمو میں اضافہ کیا، حالانکہ کورونا کے وبا بھی تھی، جس کی وجہ سے پوری دنیا متاثر ہوئی تھی۔پی ٹی آئی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ میرا آج سوال یہ ہے کہ اس رجیم چینج کا ذمہ دار کون تھا، جب معیشت بڑھ رہی تھی، کیا وجہ تھی کہ حکومت کو گرا کر چوروں کی حکومت کو اوپر بٹھایا گیا، کون جواب دے گا کہ وہ معیشت جو اوپر جا رہی تھی،
اس کی جگہ آج وہ حالات ہیں کہ باہر کی دنیا کہہ رہی ہے کہ پاکستان کو اگر قرضے دیں گے، تو قرضے واپس کرنے کا ڈیفالٹ ریٹ 100 فیصد ہے، ہمارے دور میں یہ 5 فیصد تھا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری آدھی رہی گئی ہے، ہم نے بیرون ملک پاکستانیوں کی مدد کی تھی، پاکستان کی تاریخ میں بیرون ممالک پاکستانی سب سے زیادہ ڈالرز بھیج رہے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ آج بیروزگاری بڑھ رہی ہے، ملک کا یہ حال ہے کہ نہ باہر سے کسی کو اس حکومت پر اعتماد ہے، اور پاکستان کے 88 فیصد بزنس مین کہتے ہیں کہ ہمیں اس حکومت پر اعتماد نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اگر انہوں نے معیشت کو سنبھالا ہوتا تو کہتے چلیں ٹھیک ہے، اپنا ٹائم پورا کر لیں لیکن ملک تو نیچے جارہا ہے، مجھے خوف ہے کہ یہ ڈیفالٹ کی طرف جا رہا ہے۔عمران خان نے کہا کہ ان(حکومت) کے پاس کوئی روڈ میپ نہیں ہے، یہ صرف ایک چیز چاہتے ہیں کہ کسی نہ کسی طرح الیکشن میں تاخیر کریں، اس لیے نہیں کہ انہوں نے معیشت کو اٹھا دینا ہے، اس لیے تاخیر کرنا چاہتے ہیں کہ یہ انتخابات سے خوفزدہ ہیں، انہیں ڈر ہے کہ جب بھی الیکشنز ہوں گے، انہوں نے ہار جانا ہے، اپنے آپ کو بچانے کے لیے یہ ملک کو تباہ کر رہے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ یہ اکتوبر میں بھی انتخابات نہیں کروایں گے، الیکشن کمشنر ان کے ساتھ ملا ہوا ہے، وہ ان کو طریقے سے بتائے گا کہ الیکشن میں کیسے تاخیر کی جاسکتی ہے۔عمران خان نے کہا ہے کہ کس نے چلتی ہوئی حکومت کو سازش کرکے بیرونی سازش کا حصہ بن کے گرایا، اس کا ذمہ دار کون ہے،
اس کا ایک آدمی ذمہ دار ہے، اس کا نام ہے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ۔ان کا کہنا تھا کہ میں اس کے خلاف اس لیے نہیں بات کرتا تھا کہ یہ آرمی چیف تھے، آرمی چیف کے خلاف اس لیے بات نہیں کرسکتے کیونکہ فوج کا برا نام نہ آئے، ہم چاہتے ہیں کہ فوج مضبوط ہو تاکہ ہم آزاد ملک رہ سکیں، اس لیے ہم چپ کرکے بیٹھے رہے اور یہ سارے تماشے دیکھتے رہے کہ کیسے سازشیں ہوئیں، کیسے لوگوں کو بتایا گیا۔عمران خان نے کہا کہ یہ جو ساری سازش ہوئی تھی، کسی اور کو نہ کہیں، ایک آدمی فیصلہ کرتا ہے، وہ اس وقت کے آرمی چیف جنرل (ر) باجوہ تھے، انہوں نے ہمیں ہٹانے کا فیصلہ کیا، اس کے پیچھے کیا وجہ تھی، کیا وجہ تھی کہ انہوں نے حکومت کو گرا دیا۔ان کا کہنا تھا کہ جس طرح مصطفی کھوکھر نے بتایا کہ باپ، ایم کیو ایم اور شاہ زین بگٹی کا سب کو پتا تھا کہ انہیں اسٹیبلشمنٹ سے جدھر جانے کا حکم ملے گا، انہیں وہاں جانا ہے، اس کو ادھر بھیج دیا اور حکومت گر گئی۔عمران خان نے کہا کہ جب حکومت گر گئی، جب ان کو اس چیز کو علم ہوا کہ عوام ہمارے ساتھ آ کر کھڑی ہو گئی، 10 اپریل کو عوام سڑکوں پر نکل آئی، لوگوں نے ان چوروں کو مسترد کر دیا۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں