جنرل (ر) باجوہ نے ڈبل گیم کھیلی، آخر میں ہوا کیا؟ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا تہلکہ خیز دعویٰ

اسلام آباد (پی این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین و سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ساڑھے 3 سال حکومت میں رہا، مجھے علم ہے یہ کیسے آپریٹ کرتے ہیں۔ نجی ٹی وی جیو کے مطابق ہوسکتا ہے کہ مونس الہیٰ کو کہا گیا ہو کہ پی ٹی آئی کی طرف جاؤ ، ق لیگ میں دوسرے کو بھی کہا گیا ہوگا کہ ن لیگ میں چلے جاؤ ، ہمارے اپنے لوگوں کو کسی کو کچھ پیغام اور کسی کو کچھ پیغام جارہا تھا،جتنی ڈبل گیم جنرل باجوہ نے کھیلی،

کبھی کسی کو کچھ کہیں کچھ،عجیب رویہ تھا، آخر میں ہوا کیا، فائدہ تو نہیں ہوا بے نقاب تو ہوگئے۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم والوں کو میرے بیان سے غلط فہمی پیدا ہو گئی ہے، میرے سمجھانے سے شاید ان کو غلط پیغام چلا گیا ہے، ہم نے تو پنجاب اور خیبر پختوانخواہ کی اسمبلیوں کو تحلیل کرنا ہے اور انتخابات کی طرف جانا ہے، میں نے صرف یہ کہا کہدو اسمبلیوں کی تحلیل سے 66فیصد پاکستان میں انتخابات ہوں گے

جس سے ملک کا نظام رک جائے گا اس لئے عام انتخابات کی تاریخ پر بات کریں، اراکین اسمبلی انتخابات کے لئے ذہنی طور پر تیار ہو جائیں اور اپنے اپنے حلقوں نکلیں، جو اعظم سواتی کے ساتھ ہوا اگرمیرے ساتھ ہوتا تو میں خود کش حملہ کرنے کے لئے تیار ہو جاتا۔ اپنی رہائشگاہ سے ویڈیو لنک کے ذریعے خیبر پختوانخواہ کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میں انہیں ملک کے لئے پیشکش کر رہا ہوں،انتخابات تو جب بھی ہوں چاہے

اگست میں ہوں یااکتوبر میں ہوں جیتنا تو تحریک انصاف نے ہے،عوام نے ان کی سات مہینوں کی کارکردگی دیکھ لی ہے اور لوگ ان سے اتنا متنفر ہیں کہ یہ باہر نہیں نکل سکتے جہاں عوام میں جاتے ہیں چور چور کے نعرے لگتے ہیں، ان کے آنے سے کسی ایک شعبے میں فائدہ نہیں ہوا بلکہ ملک تو نیچے جارہا ہے،

ان کے نام نہاد تجربہ کار لوگ آپس میں لڑ رہے ہیں۔ان کا سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کہہ رہا ہے کہ اسحاق ڈار ملک کو ڈیفالٹ کی طرف لے کر جارہا ہے، اسحاق ڈار کہہ رہا ہے کہ اس نے کچھ کیا ہی نہیں تھااور دونوں ہی سچ بول رہے ہیں ملک جاتو ڈیفالٹ کی طرف رہا ہے۔انہوں نے سوائے بیان بازی یا ہمارے اوپر تنقید کرنے کے کچھ کیا ہی نہیں، ان کے پاس ملک کو بچانے کا کوئی روڈ مپ نہیں ہے،

باہر کی فنانشل مارکیٹس ان پر عدم اعتماد کر چکی ہیں،ملک کے اندر کاروباری برادری کا اس حکومت سے اعتماد اٹھ چکا ہے، معاشی حالات تیزی نیچے جارہے ہیں، کوئی بھی شعبہ ترقی نہیں کر رہا،کوئی بھی شعبہ جو دولت میں اضافہ کر سکتا ہے اس کا اس حکومت پر اعتماد نہیں رہ گیا۔ 75فیصد پاکستانی کہہ رہے ہیں انتخابات کرائیں کیونکہ حکومت ناکام ہو گئی ہے۔ ہم تو اسمبلیاں تحلیل کرنے جارہے ہیں

کیونکہ ہمیں ملک کی فکر ہے،ملک آپ سے سنبھالا نہیں جارہا اورڈیفالٹ کی طرف جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں عام انتخابات ہو جائیں، اس کے علاوہ کسی چیز پر آپ سے بات چیت نہیں ہو سکتی،یہ صرف اپنی چوری معاف کرانے کے لئے حکومت میں آئے ہیں، پہلے بھی پرویز مشرف سے چوری معاف کرا چکے تھے اور اب دوسرا این آر او لیا ہے۔پرویز مشرف نے تو ان سے بہتر ملک چلایا تھا

اسے عوا م نے صرف برا بھلا این آر او دینے پرکہا۔یہ اس لئے آئے ہیں کہ ان کے 1100ارب روپے کے کرپشن کے کیسز معاف ہوں اور سب کے کیسز معاف ہوتے جارہے ہیں،اسحاق ڈار بھی بچ گیا، یہ ملک کے وزیر اعظم کے جہاز میں بیٹھ کر فرار ہو ا تھا، اب تو قانون پاس ہو گیا اور یہ سارے پاک ہو گئے ہیں، مریم نوازبچ گئی ہے،نواز شریف کے کیسز ختم کرنے کی تیاری ہو رہیہے،

آصف زرداری کے کیسز معاف ہو رہے ہیں، ا ن کا بس یہی کارنامہ ہے کہ انہوں نے اپنے کیسز معاف کرا لئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ چاہتے ہیں کہ کسی طرح عمران خان کو نا اہل کریں اور پی ٹی آئی کے لوگوں پر کیسز کریں اور ناک آؤٹ کر دیں اور تکنیکی طور پر انتخابات جیت جائیں، ملک کی ضرورت ہے کہ یہاں سیاسی استحکام آئے اس سے معاشی استحکام آئے گا،

سیاسی استحکام صرف انتخابات سے آ سکتا ہے۔ہم پنجاب اور خیبر پختوانخواہ اسمبلیاں تحلیل کرنے جارہے ہیں اس لئے جارہے ہیں کہ ہم سمجھتے ہیں انتخابات ملک کی ضرورت ہے،یہ پی ٹی آئی کی ضرورت نہیں ہے، یہ جب تک بیٹھے ہوئے ہیں ملک کا گراف نیچے جارہا ہے اورانتخابات کی تاخیر کا ہمیں فائدہ ہی فائدہ ہے لیکن ملک کے حالات جس سطح پر پہنچ چکے ہیں

اگر انتخابات نہ ہوئے تو ملک وہاں پہنچ جائے گا جہاں سے کنٹرول کرنا کسی کی بس کی بات نہیں ہو گی۔ پی ڈی ایم کے لوگوں نے کیا کرنا ہے انہوں نے توملک چھوڑ کر بھاگ جانا ہے اور اس کی تیاری کر رہے ہیں،ان کی دولت باہر پڑی ہے،نواز شریف کا پاکستان میں کیا مفاد، نواز شریف اور آصف زرداری ملک کی بہتری کے لئے فیصلے نہیں کرتے۔۔یہ کبھی بھی انتخابات جیت نہیں سکتے۔

الیکشن کمیشن ان سے ملا ہوا ہے اور ایسا لگتا ہے جیسے ان کی پارٹی کا ممبر ہو، بس اس کی یہی سوچ ہے انہیں کیسے جتانا ہے، یہ نہیں جیتیں گے بلکہ انہوں نے باہر بھاگ جانا ہے اور تیسری بار بھاگیں گے۔انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کا گراف کبھی اتنا اوپر نہیں گیا جتنا آج ہے لیکن ہمیں ملک کی فکر ہے۔عمران خان نے کہا کہ بیرون ملک فنانشل مارکیٹس کا ان پر مکمل طو رپر اعتماد ختم ہو گیا ہے،

جو غیر ملکی ادارے کریڈٹ کا فیصلہ کرتے ہیں انہوں نے ڈاؤن گریڈ کر دیا ہے، ڈیفالٹ رسک جب ہم تھے پانچ فیصد تھی آج سو فیصد پرپہنچ گئی ہے، ایسے حالات میں باہر سے پیسہ نہیں آئے گا اور نہ اندر سے سرمایہ کاری آئے گی، کمرشل بینک قرضے نہیں دیں گے اور ملک خطرے میں رہے گا، ایسے حالات میں کوئی کنٹرول نہیں کر سکے گا۔پی ڈی ایم کا والوں کا تو جینا مرنا بیرون ممالک ہے،

جن کا جینا مرنا پاکستان میں ہے نقصان تو ان کا ہونا ہے یہ تو باہر بھاگ رہے ہیں۔ آج ایل سیز نہیں کھل رہیں، خام مال کی درآمدات نہ ہونے سے انڈسٹری بند ہوتی جارہی ہے۔ ہمارے آخری مہینے میں 26فیصد پر انڈسٹریل گروتھ تھی آج ایک فیصد پر آ گئی ہے،ساڑھے 17سال بعد زراعت میں ساڑھے 4فیصد گروتھ تھی،آج زراعت کی پیداوار نیچے آ گئی ہیں،

ان حالات سے نکلنے کا ایک ہی طریقہ ہے صاف اور شفاف انتخابات کا انعقاد کرایا جائے۔عمران خان نے اراکین اسمبلی سے کہا کہ آپ سب کوانتخابات کی تیاری کرنی چاہیے، اراکین اسمبلی کو اپنے اپنے حلقوں میں نکل جانا چاہیے،لگتا ہے یہ عام انتخابات کی طرف جارہے ہیں کیونکہ جب 66فیصد ملک میں انتخابات ہوں گے یہ عام انتخابات کو نہیں روک سکتے ہیں۔ اگر یہ عام انتخابات کے لئے بات کرنا چاہتے ہیں

تو ہم بات کریں گے،ہم نے تو عنقریب اسمبلیاں تحلیل کرنی ہے۔ محمود خان اور پرویز الٰہی نے مجھے اختیار دیدیا ہے،آپ کی ذہنی طور پر تیاری ہو جا نی چاہیے، مجھے لگتا ہے ہم عام انتخابات کی طرف چلے جائیں گے۔ ہم نے اسی مہینے اسمبلیاں تحلیل کر کے انتخابات کی طرف نکل جانا ہے۔انہوں نے کہا کہ آپ نے اعظم سواتی کے لئے احتجاج کرنا ہے،جو اس سے ظلم ہوا ہے یہ ظلم کی انتہا ہے۔

اس پر تشدد کیا گیا، اس کی ویڈیو بنا کر فیملی کو بھجوائی گئی، کون آدمی ہے جو اس پر رد عمل نہیں دے گا، میری طرح کا آدمی ہوتا تو خود کش حملے کے لئے تیار ہو جاؤں، میرے ذہن میں صرف ایک چیز ہوتی بدلہ کیسے لینا ہے اور ہر سطح پر جاؤں،اس پر تیس ایف آئی آر کاٹ دی ہیں اب س کو کوئٹہ لے گئے ہیں، اگر اعظم سواتی کوکچھ ہوا ان سب لوگوں پر مقدمہ کرائیں گے جو اس کے ذمہ دار ہیں۔

ہمارے سارے انصاف کے نظام کا مذاق اڑ گیا ہے، عدلیہ سے احترام سے کہتا ہوں اگر آپ بنیادی انسانی حقوق کی حفاظت نہیں کریں گے تو کون کرے گا کس کے پاس جائیں۔ قوم کے لئے وقت ہے حقیقی آزادی کے لئے کھڑے ہو، ہم نے انتخابات کی طرف جاناہے اور ہماری حقیقی آزادی کے لئے مسلسل جدوجہد جاری رہے گی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں