آصف زرداری آرمی چیف کس کو بنانا چاہتے تھے؟ نام کا انکشاف کر دیا، پہلی بار باجوہ ڈاکٹرائن پر کھل کر رائے دے دی

لاہور(آئی این پی )پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ صدر کے مواخذے بارے کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، پرویز الہی سے اب دوریاں بڑھ گئی ہیں، اگر اسمبلیاں توڑی گئیں تو الیکشن میں مقابلہ کریں گے،کچھ دوست غلط راستے پر بھٹک گئے ہیں، ہمیں انہیں واپس لانا ہے، آرمی چیف کا تقرر میرٹ پر ہوا ہے، لیفٹیننٹ جنرل عامر کو میں آگے لانا چاہتا تھا۔

ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو میں آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ میں نے کوئی بندہ نہیں خریدا، الیکشن اپنے وقت پر ہونے چاہئیں، ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا، ہمیں اسٹیبلشمنٹ کے سیاست میں مداخلت نہ کرنے کے فیصلے کو سراہنا چاہیے۔سابق صدر نے مزید کہا کہ معیشت کو بہتر ہونے میں وقت لگتا ہے، پرویز الہی سے اب دوریاں بڑھ گئی ہیں، اگر اسمبلیاں توڑی گئیں تو الیکشن میں مقابلہ کریں گے۔آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ صدر کے مواخذے بارے کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، صدر کے پاس اختیار کوئی نہیں ہے، کالعدم ٹی ٹی پی پاکستان کے لیے خطرہ ہے، موجودہ آرمی چیف کو ذاتی طور پر نہیں جانتا، ذاتی طور پر صرف لیفٹیننٹ جنرل عامر کو جانتا تھا، سابق جنرل باجوہ نے مجھ سے کبھی ایکسٹینشن کا نہیں کہا، لیفٹیننٹ جنرل عامر کو میں آگے لانا چاہتا تھا، اگر لیفٹیننٹ جنرل عامر دوسرے نمبر پر سینئر ہوتے تو کچھ سوچتا، آرمی چیف کا تقرر میرٹ پر ہوا ہے۔آصف علی زرداری نے کہا کہ اداروں نے غیرسیاسی رہنے کا درست فیصلہ کیا ہے، باجوہ ڈاکٹرائن میں کچھ چیزیں اچھی اور کچھ بری تھیں۔ باجوہ صاحب نے ہمارے ساتھ بیٹھ کر کبھی بات نہیں کی جبکہ کیانی صاحب غیرسیاسی ہونے کی صرف باتیں کرتے تھے۔آصف زرداری نے کہاکہ ان کے پاس نہ صرف پنجاب اسمبلی کو بچانے کے لیے ممبران کی کافی تعداد ہے بلکہ وہ کے پی اسمبلی میں بھی کوئی جادو چلا سکتے ہیں،ہم کے پی میں بھی تحریک عدم اعتماد لائیں گے۔ تھوڑے دوست گمراہ ہیں، انہیں واپس لانا ہے۔سابق صدر نے یہ بھی کہا کہ قبل از وقت انتخابات ملک یا جمہوریت کے لیے سازگار نہیں ہیں۔جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر پی ٹی آئی اسمبلیاں تحلیل کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو کیا ہوگا؟اس پر ان کا کہنا تھا کہ پھر ہم ان اسمبلیوں میں دوبارہ الیکشن کرائیں گے، ہم دیکھیں گے کہ وہ (عمران خان) کتنے ایم پی اے واپس اسمبلی میں لاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کراچی میں پیپلزپارٹی کا مقابلہ نہ کرسکے اب میانوالی میں نواب آف کالا باغ ان کا مقابلہ کریں گے، نواب آف کالا باغ نے ہمیں جوائن کرلیا ہے۔

سابق صدر نے پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پورا زور لگا کر 25 ہزار لوگ جمع کرنے والا مقبول نہیں ہوتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں معیشت سے متعلق بہتری کے لیے پر امید ہوں، یہ میرا ملک ہے کہیں جانا نہیں، پاکستان جیسی نہ کوئی قوم ہے نہ کوئی دھرتی ہے۔انھوں نے کہاکہ عمران خان کی چھوٹی سوچ ہے جو سیاسی نہیں ہے، اگر وہ وزیراعظم رہتے ہوئے غلط فیصلہ کردیتا تو آج قوم کیلئے اور ہمارے لئے رہنا مشکل ہو جاتا، سیاست میں جیت ہار ہوتی رہتی ہے ہمیں کسی چیز کاخوف نہیں ہے، ہمیں اپنی دھرتی سے پیار ہے، ہم نے عمران خان کو ہٹا کر اپنی دھرتی کو نقصان ہونے سے روک لیا ہے، اب ایک نیا باب ، نئی سوچ اور دور چلے گا، جس کا ہم مقابلہ کریں گے، الیکشن ہوتے رہتے ہیں چاہے اپوزیشن ملے یا حکومت۔ آصف زرداری نے کہا کہ عمران خان کی حکومت گرانے کے حوالے سے حقیقت بیان کرنے سے فائدہ نہیں ہے، کچھ باتیں میرے دل میں ہی رہیں تو بہتر ہے، اللہ بھی فرماتا ہے کہ کچھ معاملات پر آپ کسی تیسرے کو گواہ نہ بنائو، بندے اور اللہ کے درمیان رہنے دو جبکہ میں دل جیتنے والا ہوں توڑنے والا نہیں، اس لئے کوئی بھی ویسی بات نہیں کروں گا۔ سابق صدر نے کہا کہ میں پاکستان کو جوڑنے کی بات کرتا ہوں کیونکہ بلوچ الگ ہونا چاہتے ہیں، کچھ لوگ ہیں جو لڑنا چاہتے ہیں، سرحدوں پر غیر یقینی ہے، لیکن ہم سارے مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے ملک کوجوڑنے کی بات کر رہا ہوں اور کوشش کررہا ہوں، میرے لئے ایک ہی ملک وہ پاکستان ہے جہاں سے باہر بھی نہیں جا سکتا ہوں۔آصف زرداری نے کہا کہ بلاول کو میں آگے نہیں لایا وہ خود سے محنت کرتا ہے، میری دونوں بیٹیاں خود سے ذمہ داری لیتی ہیں،انہیں اپنی کی یاد رہتی ہے۔ آصف زرداری نے کہا کہ سائفر کچھ نہیں ہے، عمران خان کا غذ لہرا کر اپنے تعلقات امریکہ سے خراب کرناچاہتے ہیں تو ٹھیک ہے لیکن پاکستان کو تو امریکہ کی بیڈلک میں نہ لائیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوریت پروان چڑھ رہی ہے اور اس کے بعد ہی ادارے نے خود اے پولیٹیکل کی باتیں کی ہیں، سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے لے کر سیاستدان بیانیہ سازی کی جانب چل رہے ہیں جبکہ ادارے کی جانب سے پہلے بھی اے پولیٹیکل کی باتیں ہوتی رہی ہیں۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں