اسلام آباد(پی این آئی)وزیراعظم شہباز شریف نے آرمی چیف کی تقرری سے قبل اپنی اتحادی جماعتوں کی سینئر قیادت سے مشاورت کی ہے اور انہوں نے طے شدہ روایات اور طریقہ کار کے تحت تقرری سے متعلق وزیراعظم کو مکمل اختیاردیا ہے جبکہ بعض وزراء نے تقرری کی منظوری کابینہ سے بھی لینے کی تجویز دی ہے مگراکثریت نے اس سے اتفاق نہیں کیا ۔ ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے وزیراعظم شہباز شریف کی خیریت دریافت کرنے کیلئے
انہیں فون کیا اوردونوں رہنمائوں نے ملکی موجودہ صورتحال اور نئے آرمی چیف کی اہم تقرری کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سارا وزن شہباز شریف کے پلڑے میں ڈال دیا اور کہا کہ وزیراعظم طے شدہ طریقہ کار کے تحت آرمی چیف کا تقرر کریں۔ ذرائع کے مطابق اکثریت نے تقرری کووزیراعظم کی انتظامی و صوابدیدی اختیار قرار دے دیا ہے جبکہ پیپلز پارٹی اور جے یو آئی ف نے معاملہ مکمل طور پر
وزیراعظم پر چھوڑ دیا ہے ۔ادھر پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری بھی اسلام آباد میں موجود ہیں اور خیال کیا جارہا ہے کہ ان کی وزیراعظم شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان سے جلد ملاقات متوقع ہے ۔کابینہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ماضی میں کبھی بھی آرمی چیف کی تقرری کی کابینہ سے اجازت نہیں لی گئی،یہ مکمل طور پر وزیراعظم کا اختیار ہے جبکہ بعض وزراء کا یہ موقف ہے کہ وفاقی کابینہ کی منظوری کی مہر لگنے سے کسی فورم سے انگلی نہیں اٹھائی
جائے گی کیونکہ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں ہر اہم تقرری کی منظوری کابینہ سے لی جاتی ہے۔ ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے بعض رہنماآرمی چیف کی تقرری کی منظوری وفاقی کابینہ سے لینے کے حامی ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں