اسلام آباد (پی این آئی) سپریم کورٹ میں عمران خان کے لانگ مارچ کے خلاف ایک اور درخواست دائر کر دی گئی۔سینیٹر کامران مرتضی ٰنے آئینی درخواست دائر کر دی۔درخواست میں وفاق، چاروں صوبوں، عمران خان اور تحریک انصاف کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ وفاق اور صوبوں کو حکم دیا جائے کہ لانگ مارچ کے دوران عوام کے بنیادی حقوق متاثر نہ ہوں۔
وفاق اور صوبے کو حکم دیا جائے کہ لانگ مارچ والوں کا جلسہ اسلام آباد کی آبادی سے باہر ہو۔تحریک انصاف کو احتجاج سے متعلق قوانین اور پیرامیٹرز پر عمل کا حکم دیا جائے،درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ تحریک انصاف نے 25 مئی کو سپریم کورٹ کو کرائی گئی یقین دہانی کی خلاف ورزی کی۔اس سے قبل سپریم کورٹ نے لانگ مارچ کے خلاف پہلے سے کوئی بھی حکم جاری کرنے سے انکار کی تھا اور ریمارکس دئیے ہیں کہ حکومت قانون کے مطابق صورتحال سے نمٹ سکتی ہے،جب ہجوم آئے گا اور قانون کی خلاف ورزی ہوگی تب ہی ہم مداخلت کریں گے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ میں عمران خان کے خلاف وفاقی حکومت کی توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔سماعت شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے کہا کہ وزارت داخلہ نے عمران خان کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست ہے،سپریم کورٹ میں عمران خان نے لانگ مارچ کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دی تھی، اس درخواست کی سماعت کے دوران عدالت کو یقین دہانی کرائی گئی لیکن یقین دہانی کے باوجود عمران خان نے کارکنان کو ڈی چوک کی کال دی۔اشتر اوصاف نے کہا کہ میری عدالت سے عبوری حکم کی بھی استدعا ہے جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا عبوری حکم جاری کریں؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ عمران خان اسلام آباد پر چڑھائی کو جہاد قرار دے رہے ہیں، عمران خان تعلیمی اداروں اور یونیورسٹیوں میں جارہے ہیں،ریاست کی ذمہ داری ہے کہ لوگوں کے بنیادی حقوق کی حفاظت کرے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے آئین اور قانون کے مطابق اقدامات اٹھانا انتظامیہ کی ذمہ داری ہے،کوئی آ کر کہہ دے کہ عمران خان کا لانگ مارچ کا کوئی ارادہ نہیں، کیا آپ چاہتے ہیں ہم دوسری بار ان سے یقین دہانی لیں؟ انتظامیہ اپنے آپ کو صورتحال کے لیے مکمل تیار کرے،جب کسی بھی طرف سے قانون کی خلاف ورزی ہوگی تو مداخلت کریں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں