لاہور (پی این آئی ) چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان نے لاہور میں پی ایف یو جے کے وفد سمیت سینئر صحافیوں سےملاقات کی۔ملاقات میں صدر لاہور پریس کلب اعظم چوہدری، سیکرٹری جنرل پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس رانا محمد عظیم، سنئیر نائب صدر اشرف مجید ،ڈپٹی سیکرٹری جنرل میاں محمد ندیم، سنئیر صحافی و کالم نگار ارشاد عارف،جنرل سیکرٹری پی یو جے محمد شاہد چوہدری ،سی پی این ای کے صدر کاظم خان،ایکسپریس میڈیا گروپ کے ایڈیٹر اور سی پی این ای پنجاب کے صدر ایاز خان،فاروق چوہری اور دیگر شامل تھے۔
عمران خان نے صحافیوں تنظیموں کی قیادت کو یقین دلایا کہ پنجاب ،کے پی کے، گلگت بلتستان اور کشمیر میں صحافیوں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیئے جائیں گے ملاقات میں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری، فرخ حبیب ،بیگم مسرت چیمہ بھی موجود تھے۔عمران خان نے کہا کہ لانگ مارچ اب منگل کی بجائے بدھ سے شروع ہوگا ۔ وزیرآباد سے مارچ کی قیادت شاہ محمود قریشی کریں گے،اسد عمر فیصل آباد سے قافلے کی قیادت کریں گے۔مارچ فیصل آباد سے مارچ جھنگ،سرگودھا،میانوالی، لیہ سے ہوتا ہوا اسلام آباد پہنچے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ آصف زرداری اور نوازشریف سے کبھی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔پاک فوج ہماری ہے اور اس کے خلاف جانا ممکن نہیں۔ سرحدوں پر کھڑے فوجی میرے بچوں کی طرح ہیں میرا لانگ مارچ ہر صورت منزل حاصل کرے گا۔ الیکشن کی تاریخ لے کر ہی واپس آئیں گے،قوم اب تیار بیٹھی ہے۔عمران خان نے ایف آئی آر سے متعلق کہا کہ وہ اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔نئے آرمی کی تقرری سے متعلق انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جو بھی آئے مجھے کوئی اعتراض نہیں،آرمی چیف کی تقرری میرٹ پر ہونی چاہئیے۔عمران خان نے مزید کہا کہ ڈاکٹر نے مجھے دو ہفتوں کے لیے آرام کا مشورہ دیا، دو ہفتوں بعد مارچ کو راولپنڈی سے جوائن کروں گا۔ عمران خان نے کہا کہ دنیا میں ہر کسی کے ساتھ بیٹھ سکتا ہوں مگر نواز شریف یا زرداری کے ساتھ نہیں کیونکہ عوام نے مجھے کرپشن کے خلاف مینڈیٹ دیا تو ہم کرپٹ ٹولے کے ساتھ کیسے بات کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ایف آئی اے آر کے لیے درخواست دیدی ہے آگے پولیس اور عدالت کا کام ہے انہوں نے کہا کہ حکومت میں رہتے ہوئے بھی بے بس تھے، اگر حکومت سنبھالتے وقت اندازہ ہوتا کہ حکومت ایسی بے اختیار ہوگی تو ہم پہلے دن ہی حکومت چھوڑ دیتے ۔انہوں نے کہا کہ کچھ دن انتظار کریں قوم کو بڑے سرپرائز دونگا انہوں نے کہا کہ جان سے مارنے سے زیادہ کیا ہوسکتا ہے یہ جو مرضی کرلیں میں اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہونگا حقیقی آزادی کی تحریک فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں