اسلام آباد(آئی این پی ) تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر اعظم سواتی نے کہا ہے کہ عزت کو تار تار کیا گیا، زندہ لاش کی طرح روز جیتا مرتا ہوں، ظالموں ارشد شریف تو شہید ہو چکا مجھے کیوں چھوڑا، میں تو زندہ ہوتا اور مرتا ہوں، میں جب سوتا ہوں تو پندرہ منٹ بعد آنکھ کھل جاتی ہے، پوچھتا ہوں کیا ایک ٹویٹ میرا جرم تھا۔ اعظم سواتی نے سپریم کونسل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ زندہ لاش کی طرح روز مرتا اور جیتا ہوں،
چیف جسٹس صاحب پاکستان کی باقی ماں کی طرح میری ماں غیرت مند تھی۔اعظم سواتی ٹاک کے دوران آبدیدہ ہو گئے ۔ انہوں نے کہا کہ جب تک میرے مجرم سامنے نہیں آتے چین سے نہیں بیٹھوں گا ، ایک وار میں میری عزت کو تار تار کردیا، میری جائیداد امریکہ کی دو ریاستوں میں ہے، امریکہ کیخلاف باتیں کرنے پر مجھ پر پابندی لگی ، مجھے ننگا کر کے میری وڈیو بنائی گئی، اسی طرح فیصل فہیم اور ایاز کو بھی چوک میں ننگا کیا جائے۔ سینیٹر اعظم سواتی سپریم کورٹ پہنچے جہاں انہوں نے ڈی جی انسانی حقوق سیل سے ملاقات کی۔ اعظم سواتی نے تحریری جواب، میڈیکل رپورٹس اور دیگر دستاویزات بھی جمع کرا دیں۔
اعظم سواتی نے تحریری جواب میں بتایا کہ تین نقاب پوش افراد مجھے گھر سے نامعلوم مقام پر لے گئے، مجھے برہنہ کرکے ویڈیوز بنائی گئیں۔ اعظم سواتی نے کہا کہ ہوش میں آیا تو ایک شخص دوسرے کو کہہ رہا تھا سیکٹر کمانڈر اور جنرل فیصل کو بتائیں سواتی نیم مردہ ہے، میں نے متعلقہ جج کو نازک اعضا پر تشدد دکھانے کی پیشکش کی، مگر معزز جج نے سوجن اور تشدد کے نشانات کا کہیں ذکر نہیں کیا۔ اعظم سواتی نے استدعا کی کہ جس میڈیکل بورڈ کے سامنے پیش کیا گیا اس نے گمراہ کن رپورٹ دی، جس میں جسمانی حالت کے حوالے سے خاموشی سوالیہ نشان ہے، بنیادی حقوق پامال کرنے والوں کیخلاف سخت ایکشن لیا جائے۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں