راولپنڈی (پی این آئی) آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے کہاہے کہ میر جعفر، میر صادق، غدار، نیوٹرل اور جانور کہنا اس لئے نہیں کہ میرے ادارے، آرمی چیف یا ایجنسی نے غداری کی ہے یہ اس لئے ہے کہ انہوں نے اور ان کے ادارے نے غیر آئینی اور غیر قانونی کام کرنے سے انکار کردیاہے۔لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے کہا ہے کہ اگر آپ کی نظر میں سپہ سالار غدار ہے تو اس کی ملازمت میں توسیع کیوں دینا چاہتے تھے، اگر آپ کا سپہ سالار غدار ہے تو آج بھی چھپ کر اس سے کیوں ملتے ہیں۔
آرمی چیف کو ان کی مدت ملازمت میں غیر معینہ مدت توسیع کی پیشکش کی گئی، اگر آپ کا سپہ سالار غدار ہے تو ماضی قریب میں ان کی تعریفوں کے پل کیوں باندھتے تھے۔ڈی جی آئی ایس آئی نے جنرل قمر جاوید باجوہ سے متعلق بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ جنرل باجوہ چاہتے تو اپنےآخری چھ سات مہینے سکون سے گزار سکتے تھے، جنرل باجوہ نے فیصلہ ملک اور ادارے کے حق میں کیا، جنرل باجوہ اور ان کے بچوں پر غلیظ تنقیدکی گئی۔ملنا آپ کا حق ہے لیکن ایسا نہیں ہو سکتا کہ رات کو ملیں اور دن میں غدار کہیں، پاکستان کا آئین آزادی اظہار کا حق دیتا ہے، کردار کشی کی اجازت نہیں دیتا، اگر کوئی ادارے پر انگلی اٹھا رہا ہے تو حکومت کو اس پر ایکشن لینا ہے۔ آج جمعرات کے روز ڈی جی آئی ایس پی آر کے ہمراہ پریس بریفنگ کے دوران ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا کہ مجھے شعوری احساس ہے کہ آپ لوگ مجھے اپنے درمیان دیکھ کر حیران ہیں، میں آپ کی حیرانی کو اچھی طرح سمجھ سکتا ہوں، میری ذاتی تصاویر اور تشہیر پر میری ایک سال سے پالیسی واضح ہے، جس پر میں اور میری ایجنسی سختی سے پابند ہےکیونکہ آئی ایس آئی کے سربراہ میرا منصب اور میرے کام کی نوعیت ایسی ہے کہ مجھے پس منظر میں رہنا ہے، آج کا دن کچھ مختلف ہے، آج میں اپنی ذات کے لئے نہیں بلکہ اپنے ادارے کے لئے آیا ہوں، جس کے جوان اور آفیسر صبح شام اپنی جانوں کے نذرانے پیش کررہے ہیں۔
میں اپنی ایجنسی کے لئے آیا ہوں جس کے آفیسرز اور ایجنٹس پوری دنیا میں اس ملک کی پہلی دفاعی لائن بن کر 24 گھنٹے کام کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلاجواز جب جھوٹ کا نشانہ بنایا جائے تو خاموش نہیں رہ سکتا، میں یہ مانتا ہوں کہ جب جھوٹ اتنی آسانی، روانی اور فراوانی سے بولا جائے کہ ملک میں فتنے اور فساد کا خطرہ ہو، کوشش کروں گا بلاضرورت سچ نہ بولوں۔ قوم اور میرے منصب نے مجھ پر یہ بوجھ ڈالا ہے کہ میرے پاس موجود رازوں اور مانتوں کو اپنے سینے میں لے کر قبر میں چلا جاؤں۔آئی ایس آئی کے سربراہ کا کہنا تھا لسبیلہ میں کور کمانڈر صاحب اور ان کے ساتھ دیگر آفیسرز اور جوان شہید ہوئے، ناہوں نے اس مٹی کی خاطر جان دی لیکن ان کا بھی مذاق بنایا گیا۔ اس میں دو رائے نہیں کہ آپ کسی کو میر جعفر اور میر صادق کہیں اور آپ کے پاس اس کے شواہد نہ ہوں تو ظاہری بات ہے کہ اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
یہ جھوٹ پر بنایا گیا نظریہ ہے۔سربراہ آئی ایس آئی نے کہا کہ میر جعفر، میر صادق، غدار، نیوٹرل اور جانور کہنا اس لئے نہیں کہ میرے ادارے، آرمی چیف یا ایجنسی نے غداری کی ہے۔ یہ اس لئے بھی نہیں کہ انہوں نے کوئی غیر آئینی یا غیر قانونی کام کیا ہے، یہ اس لئے ہے کہ انہوں نے اور ان کے ادارے نے غیر آئینی اور غیر قانونی کام کرنے سے انکار کردیا۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں