پاکستان کے ایٹمی اثاثوں سے متعلق کسی کو خدشات نہیں ہونے چاہئیں، وزیراعظم شہبازشریف کا امریکی صدر کے بیان پرواضح ردِ عمل

اسلام آباد (پی این آئی) وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثوں سے متعلق کسی کو خدشات نہیں ہونے چاہئیں، پاکستان کے ایٹمی اثاثے عالمی معیار کے مطابق محفوظ ہیں۔ انہوں نے ٹویٹر پر امریکی صدر جوبائیڈن کے بیان پر اپنے شدید ردعمل میں کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے، پاکستان اپنے ایٹمی اثاثوں کی حفاظت کے حوالے سے سنجیدہ ہے۔

 

 

 

ہمیں اس پر فخر ہے کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے عالمی معیار کے مطابق محفوظ ہیں، کسی کو پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے حوالے سے خدشات نہیں ہونے چاہئیں۔سرکاری ٹی وی چینل پی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف نے امریکی صدر سے منسوب بیان حقائق کے برعکس اور گمراہ کن قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے، وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ دہائیاں ثبوت ہیں کہ پاکستان انتہائی ذمہ دار جوہری ریاست ہے، جوہری پروگرام موثر تکنیکی اور فول پروف کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کے زیرانتظام ہے، جوہری ہتھیاروں کی صلاحیت سے متعلق پاکستان نے ہمیشہ نہایت ذمہ دارانہ کردار کا مظاہرہ کیا ہے، پاکستان نے عدم پھیلاؤ، سلامتی وتحفظ پر عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی۔اے۔ای۔اے) سمیت عالمی معیارات کے اپنے پختہ عہد کو پورا کیا ہے، عالمی امن کو اصل خطرہ عالمی مروجہ اقدار کو پامال کرنے والی بعض ریاستوں، انتہا پسند قومیت پسندی، غیرقانونی قبضوں کے خلاف جدوجہد کرنے والوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے ہے۔ دنیا کے امن کو اصل خطرہ سرفہرست جوہری ممالک کے درمیان اسلحہ کی دوڑ سے ہے۔

 

 

دنیا کے امن کو اصل خطرہ ان ممالک سے ہے جہاں جوہری سلامتی سے متعلق باربار حادثات ہوئے۔دنیا کے امن کو اصل خطرہ سلامتی کے ان اتحادوں سے ہے جن کی تشکیل سے علاقائی توازن متاثر ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان دوستی اور باہمی مفاد پر مبنی تعاون کی ایک طویل تاریخ ہے، دنیا جب بڑے بڑے مسائل اور مشکلات سے دوچار ہے، ایسے میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کی حقیقی صلاحیت کو پہچاننے کے لئے خالص اور پائیدار کوششیں نہایت ناگزیر ہیں، اس مقصد کے لئے غیرضروری بیانات سے پرہیز کیا جائے، علاقائی امن و سلامتی کے فروغ کے لئے امریکہ کے ساتھ تعاون کی پرخلوص خواہش رکھتے ہیں۔اس سے قبل کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثوں سے متعلق امریکی صدر کے بیان پر تشویش ہے اور بائیڈن کا بیان حیران کن بھی ہے، وزیراعظم شہباز شریف سے جو بائیڈن کے بیان پر بات کی اور ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ امریکی سفیر کو طلب کرکے جو بائیڈن کے بیان پر ڈیمارش دیں گے، امریکہ کے ساتھ اپنے تحفظات اٹھائیں گے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کو اپنے بیان کی وضاحت کا موقع دیا جانا چاہیئے، اس لیے امریکی سفیر سے بائیڈن کے بیان پر موقف لیں گے۔

 

 

امریکی صدر نے غلط فہمی کی بنیاد پر بیان دیا ہوگا، بائیڈن نے پاکستان سے متعلق بات فنڈریزنگ تقریب سے خطاب میں کی، امریکی صدر نے پاکستان کے خلاف بات عوام سے خطاب میں نہیں کی، بائیڈن کا پاکستان سے متعلق بیان غیر رسمی گفتگو کا حصہ تھا، بائیڈن کے بیان سے پاکستان امریکہ کے تعلقات پر اثر نہیں پڑے گا، پاکستان امریکہ تعلقات کو مزید فروغ کے لیے کام کریں گے، بائیڈن کے بیان پر قیاس آرائیوں سے گریز کرنا چاہیے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ آج ہماری خارجہ پالیسی کی سمت درست ہے، ہم نے مثبت طریقے سے معاملات کو آگے بڑھانا ہے، پاکستان کو ایف اے ٹی ایف سے نکالنے کی کوشش کررہے ہیں، پاکستان اپنی سالمیت اور بقا کے لیے پرعزم ہے، پاکستان کے ایٹمی اثاثے محفوظ اور عالمی قوانین کے مطابق ہیں، ہم اپنے ایٹمی ہتھیاروں کا دفاع کرنا جانتے ہیں، اگر کسی ملک کے ایٹمی اثاثوں پر سوال اٹھتا ہے تو وہ بھارت ہے۔علاوہ ازیں وفاقی وزیر خرم دستگیر نے امریکی صدر کے پاکستان سے متعلق بیان کو بے بنیاد قرار دیا، انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر امریکی صدر کا بیان بے بنیاد ہے، پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی پروٹیکشن کی بین الاقوامی ایجنسیاں ایک مرتبہ نہیں درجنوں مرتبہ تصدیق کرچکی ہیں، ہمارا کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم بالکل محفوظ ہے، ہمارے ایٹمی پروگرام پر پوری طرح ہر قسم کی پروٹیکشن بین الاقوامی طور پر موجود ہے۔

 

 

اس لیے پاکستان کے ایٹمی پروگروام پر امریکی صدر کے بیان کی کوئی بنیاد نہیں وہ مکمل طور پر بے بنیاد ہے۔اسی طرح امریکی صدر جو بائیڈن کے پاکستان سے متعلق ریمارکس پر وزارت خارجہ کا بھی ردعمل آیا، وزارت خارجہ کے سینئر افسر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے یہ سمجھنا مشکل ہے کہ صدر بائیڈن نے غیرضروری ریمارکس کس تناظر میں دیے؟ کیوں کہ متعدد امریکی صدور اور امریکی حکومت نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی سکیورٹی اور کنٹرول کو ہمیشہ مؤثر اور معیاری قرار دیا۔خیال رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے پاکستان کا ایٹمی پروگرام بے قاعدہ ہونے کا الزام عائد کیا ہے، ڈیموکریٹک کانگریشنل کیمپین کمیٹی میں خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر نے اپنی تقریر میں پاکستان کا حوالہ اس وقت دیا جب وہ روس، چین کے بارے میں گفتگو کر رہے تھے۔ اس دوران جو بائیڈن نے الزام عائد کیا کہ میراخیال ہے پاکستان خطرناک ترین ممالک میں سے ایک ہے اور پاکستان کا ایٹمی پروگرام بے قاعدہ ہے اور اس بات کا خدشہ ہے کہ اسے کوئی بھی استعمال کرسکتا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں