اسلام آباد (آئی این پی) حکومت پاکستان تحریک انصاف کی احتجاجی تحریک کے اعلان سے قبل بوکھلا گئی اور اس نے کسانوں کے احتجاج کے موقع پر اہم شاہراہوں اور چوراہوں پر سینکڑوں کنٹینرز کی دیواریں بنا کر اسلام آباد کو کنٹینروں کا شہر بنا دیا جس پر شہریوں نے شدید احتجاج کیا جب کہ انہیں سخت مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا ، ادھر پولیس کا کہنا ہے کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا ، سیکیورٹی کیلئے سینکڑوں پولیس اہلکار اور رینجرز تعینات کر دی گئی ۔
تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز شہر اقتدار اسلا م آباد اس وقت کنٹینروں کا شہر بن گیا جب وفاقی حکومت نے کسانوں کے احتجاج اور تحریک انصاف کی ممکنہ تحریک کے خوف سے وفاقی دارالحکومت کے چوراہوں ، مرکزی شاہراہوں اور اندرونی راستوں پر سینکڑوں کنٹینر لگا کر بند کر دیئے اس سے اسکولوں کے بچوں ، یونیورسٹیوں اور دفاتر جانے والے کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ کنٹینرز جمع ہو جانے سے اسلام آباد جیسا خوبصورت شہر کنٹینروں کے شہر میں بدل گیا اور ہر طرف کنٹینرز کی کئی فٹ اونچی دیواریں ہی دیواریوں نظر آرہی تھیں ۔ شہریوں نے اس حکومتی اقدام کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے کنٹینرز ہٹانے اور راستے مکمل طور پر کھولنے کا مطالبہ کیا ۔ عینی شاہدین کے مطابق حکومت کے اس اقدام سے مریضوں کو لانے والی کئی ایمبولینسز بھی ٹریفک میں پھنس گئیں جس سے مریضوں کی جان جانے کا بھی خطرہ تھا ۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت اس قسم کے اقدامات اٹھانے سے گریز کرے جس سے لوگوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو ۔ ادھر مطالبات کی منظوری کے لیے کسان اتحاد بڑے قافلے کی صورت میں اسلام آباد میں داخل، شہر اقتدار کا ٹریفک کا نظام جام ہوگیا، شہریوں کو مشکلات کا سامنا، اسلام آباد پولیس نے مظاہرین کو ایف نائن پاک کے قریب روک دیا، کسان اتحاد نے فاطمہ جناح پارک میں ہی دھرنا دے دیا، سری نگر ہائی وے، نائنتھ ایونیو، اور ان سے ملحقہ اسلام آباد کی شاہراہوں پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں، ٹریفک پولیس اہلکار نہ ہونے کی وجہ سے شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے مظاہرین کا کہنا ہے کہ کھاد کی بلیک مارکیٹنگ کو روکا جائے، سیلاب زدہ اضلاع میں کھاد. بیج، اور ڈیزل مفت فراہم کیا جائے، دودھ کی قیمتیں فوری بڑھائی جائیں گندم کی قیمت 4ہزار روپے اور گنے کی قیمت 400روہے من مقرر کی جائے ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو ڈی چوک میں دھرنا دیں گے۔
دریں اثناء اسلام آباد میں ریڈ زون میں جانے والے داخلی راستوں کوکنٹینر لگا کر بند کر دیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے ممکنہ احتجاجی لانگ مارچ یا دھرنے کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت کے ریڈ زون کو شپنگ کنٹینرز سے سیل کر دیا گیا ہے۔ وفاقی دارالحکومت کے داخلی اور خارجی راستوں پر پولیس کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اسلام آباد پولیس نے صوبوں سے پولیس، پیرا ٹروپرز اور ایف سی فورس کے 30,000 اہلکار طلب کیے ہیں جن میں سے 20,000 پنجاب، 4,000 خیبر پختونخوا اور 6,000 رینجرز اور ایف سی فورس کے اہلکار شامل ہیں۔ خیال رہے کہ اس ماہ کے آغاز میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے پارٹی رہنماں اور کارکنوں کو اسلام آباد میں لانگ مارچ کی تیاریاں شروع کرنے کی ہدایت کی تھی۔ اسلام آباد کیپیٹل پولیس نے کہاکہ وفاقی درالحکومت میں جاری احتجاج مظاہروں اور ممکنہ جتھوں کی آمد پر سیکورٹی کو سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور ریڈ زون سمیت اہم عمارتوں کو جانے والوں راستوں کو کینٹنرز لگا کربند کر دیئے گئے ہیں۔بدھ کو اسلام آباد کیپیٹل پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہاگیا ہے کہ وفاقی درالحکومت میں جاری احتجاج مظاہروں اور ممکنہ جتھوں کی آمد پر سیکورٹی کو سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور ریڈ زون سمیت اہم عمارتوں کو جانے والوں راستوں کو کینٹنرز لگا کربند کر دیئے گئے ہیں ،پولیس کا کہنا ہے کہ کسان اتحاد کے احتجاج میں شامل افراد درختوں کو توڑ رہے ہیں اور ان کا تشدد کا ارادہ ہے جب کہ کسی بھی لا ء اینڈ آرڈر کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پولیس کو الرٹ کردیا گیا ہے اورپولیس کی قیدی وینیں بھی منگوا لی گئی ہیں،پولیس اور انتظامیہ مظاہرین سے تحمل سے کام لے رہی ہے اور مذاکرات کی دعوت دے رہی ہے۔تشدد کا راستہ اپنانے اور قانون کو ہاتھ میں لینے پر قانونی کارروائی کی جائے گی۔پولیس کی جانب سے اپیل کی گئی ہے کہ شہریوں سے گزارش ہے کہ وہ ایف نائن پارک اور ایکسپریس چوک کی طرف سفر سے گریز کریں۔مظاہرین شہریوں، گاڑیوں، موٹرسائیکلوں اور رستے میں آنے والی املاک کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔دوسری جانب وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں کسان اتحاد نے دھرنا دے رکھا ہے اور مطالبات نہ ماننے کی صورت میں ڈی چوک کی طرف مارچ کا اعلان بھی کررکھا ہے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں