دوبارہ حکومت ملی تو؟ عمران خان نے اپنی کابینہ کے لیے شرائط کا اعلان کر دیا

چارسدہ (آئی این پی )پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک کے حالات آپ سے سنبھالے نہیں جارہے، مالاکنڈ میں امن و امان کی صورتحال خراب ہورہی ہے، وفاقی حکومت کو سامنے آ کر اپنی ڈیوٹی پوری کرنا چاہیے،4 گواہان اور ایف آئی اے تفتیشی افسر ہارٹ اٹیک سے نہیں مرے، انہیں مروایا گیا ہے،سب کو پیغام دے رہے ہیں کہ ووٹ کے ذریعے تبدیلی آنے دو، اگر پرامن انقلاب کا راستہ روکاگیا تو یہاں وہ انقلاب آئے گا کہ گیم سب کے ہاتھ سے نکل جائے گی،

فیصلہ کیا ہے کہ اگر اللہ نے اگلی باری دی، جس کے پیسے اور دولت ملک سے باہر ہوگی ،اس کو وزیر نہیں بنائوں گا،جو مرضی کرلیں یہ میچ آپ نہیں جیت سکتے ، جتنے دیر انتخابات نہیں کروائیں گے ملکی معیشت اور تیزی سے نیچے جارہی ہے ،وہ وقت زیادہ دور نہیں جب اپنی قوم کو احتجاج کی حتمی کال دوں گا ، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کہہ رہے ہیں کہ حکومت معیشت نہیں سنبھال سکتی، ایک طرف مہنگائی آسمان پر ہے اور دوسری طرف صنعتیں بند ہورہی ہیں، ، ملک میں ڈی اے پی کھاد کی قیمت 8 ہزار سے بڑھ کر 14 ہزار ہو گئی ، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کہہ ر ہے ہیں کہ پاکستان، سری لنکا کی طرح جا رہا ہے، یہاں ملک میں انتشار ہونے والا ہے ،میں آج اتوار کو دوبارہ سیلاب متاثرین کے لئے ٹیلی تھون کررہا ہوں،

سیلاب متاثرین کے لیے 10 ارب روپے اکٹھے کر چکا ہوں، اور پیسہ اکٹھا کروں گا، جیسے جیسے پیسہ آئے گا متاثرین کی مدد کریں گے ۔ ہفتہ کو چارسدہ میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے لوگوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں، قبائلی علاقوں اور مالاکنڈ میں امن و امان کی صورتحال بگڑتی جارہی ہے، اس پر قابو پانا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے۔سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ جب چورں نے سازش کے تحت ہماری حکومت گرائی تو 17 سال بعد ہماری معیشت اوپر جارہی تھی، عمران خان اور وزیروں پر بھی کرپشن کا کوئی کیس نہیں تھا، انہوں نے آتے کے ساتھ ہی اپنے کرپشن کے کیسز ختم کرنا شروع کیے، نیب قانون میں ترامیم کیں۔ان کا کہنا تھا کہ ابھی پتا چلا ہے کہ شہباز شریف کا رمضان شوگر ملز کا کیس بھی معاف ہورہا ہے، ایف آئی اے میں شہباز شریف اور اس کے بیٹے کو سزا ہونی تھی، 16 ارب روپے نوکروں کے نام پر لیے جو ایف آئی اے نے پکڑا،

دو مہینے میں 4 گواہ اور ایف آئی اے کا ایک تفتیشی افسر ہارٹ اٹیک سے مر گئے، جب بھی تحقیقات ہوں گی تو پتا چلے گا وہ ہارٹ اٹیک سے نہیں مرے، ان کو مروایا گیا ۔عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر اللہ نے اگلی باری دی، جس کے پیسے اور دولت ملک سے باہر ہوگی اس کو وزیر نہیں بنائوں گا، جب تک ایک سیاستدان کی دولت ملک میں نہیں، اس کا مطلب وہ پوری طرح ملک سے وفادار نہیں ہے، یا تو چوری کا پیسہ باہر ہے، یا وہ ڈر رہا ہے کہ اگر ملک نیچے گیا تو میرا پیسہ باہر ہے میں بچ جائوں گا۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم جب حکومت میں تھے تو ٹیوب ویل کے لے بجلی کا فی یونٹ ساڑھے 8 روپے تھا، آج 26 روپے فی یونٹ ہے، ہمارے دور میں ڈی اے پی کھاد کی قیمت 8 ہزار روپے تھی اب اس کی قیمت بڑھ کر 14 ہزار روپے ہو گئی ہے، آج کسانوں کے خرچے بڑھ گئے ہیں، کسان 21 ستمبر کو مظاہرہ کررہے ہیں، اس کی پوری حمایت کرتا ہوں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کہہ رہے ہیں کہ حکومت معیشت نہیں سنبھال سکتی، ایک طرف مہنگائی آسمان پر ہے اور دوسری طرف صنعتیں بند ہورہی ہیں، اور بیروزگاری بڑھ رہی ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے کہہ رہا، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کہہ رہا ہے کہ پاکستان، سری لنکا کی طرح جا رہا ہے، یہاں ملک میں انتشار ہونے والا ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ کراچی میں آٹے کی قیمت 50 روپے سے بڑھ کر 100 روپے سے زیادہ ہوگئی، چاول کی قیمت دگنی ہوگئی، ساری قوم آج پوچھ رہی ہے کہ اس کا ذمہ دار کون ہے، کس نے اس قوم کو گرایا، کون نیچے لے کر آیا، کس نے سازش کی، امپورٹڈ حکومت اور حمایت کرنے والوں کو پیغام ہے کہ جو مرضی کرلیں یہ میچ آپ نہیں جیت سکتے، یہ میچ آپ ہار چکے ہیں، جتنے دیر انتخابات نہیں کروائیں گے ملکی معیشت اور تیزی سے نیچے جارہی ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا تھا کہ چارسدہ کا دورہ کیا ہے، خاص طور پر مکئی کی فصل تباہ ہوئی، کئی جگہ گنے کی فصل تباہ ہوئی، میں آج اتوار کو دوبارہ ٹیلی تھون کررہا ہوں، سیلاب متاثرین کے لیے 10 ارب روپے اکٹھے کر چکا ہوں، اور پیسہ اکٹھا کروں گا،

جیسے جیسے پیسہ آئے گا متاثرین کی مدد کریں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ میڈیا اور ہمیں دبایا جائے لیکن ملک کے حالات آپ سے سنبھالے نہیں جارہے، مالاکنڈ میں امن و امان کی صورتحال خراب ہورہی ہے، خیبرپختونخوا کی پولیس پوری کوشش کررہی ہے لیکن وفاقی حکومت کو سامنے آ کر اپنی ڈیوٹی پوری کرناچاہیے۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے لوگوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں، اس لیے حکومت کی ذمہ داری ہے کہ خاص طور پر قبائلی علاقوں اور مالاکنڈ میں امن و امان کی صورتحال بگڑتی جارہی ہے، اس پر قابو پانا آپ کی ذمہ داری ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ وقت زیادہ دور نہیں جب اپنی قوم کو کال دوں گا، اور اس کا مقصد ہوگا کہ ان چوروں کے ہاتھوں ہمارا ملک جو دلدل میں ڈوبتا جارہا ہے اس سے نکلنے کا صرف ایک راستہ ہے کہ صاف اور شفاف انتخابات کروائے جائیں۔انہوں نے کہا کہ قوم ایک آواز سے کہہ رہی ہے کہ ووٹ کے ذریعے پرامن انقلاب کو آنے دو،

ہم پرامن جلسے کرتے ہیں، ان سب کو پیغام دے رہے ہیں کہ ووٹ کے ذریعے تبدیلی آنے دو، نہیں تو مجھے خوف ہے کہ اگر پرامن انقلاب کا دروزہ روکا تو یہاں وہ انقلاب آئے گا جو گیم سب کے ہاتھ سے نکل جائے گی، وہ انقلاب آئے گا جو ملک کو نقصان پہنچائے گا، اب بھی وقت ہے اور ایک صاف اور شفاف انتخابات کروانے کا ایک ہی راستہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جب میں کال دوں گا تو میرے ساتھ حقیقی آزادی کے لیے نکلنا ہے، میں جو آزادی کی بات کرتا ہوں، ہم فیصلے اپنے ملک کے لوگوں کے مفادات کے لیے کریں گے، اپنے ملک کو کسی اور ملک کی خارجہ پالیسی کے لیے قربان نہیں کریں گے، یہ ہے آزادی۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں سیاست چمکانے کے لیے ایسی باتیں نہیں کرتا، آپ سب جانتے ہیں کہ انہوں نے اسلام کو بیچنے کی دکانیں بنائی ہوئی ہیں، مولانا فضل الرحمن کو پیسہ دو، کوئی بھی فتویٰ ٹھکوا لو۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اسی پاکستان کو ایک عظیم قوم بنانا ہے، ایک دن آئے گا جب پاکستانی دنیا میں جائے گا تو لوگ کہیں گے کہ یہ ہے مسلمان، یہ ہے نبی اکرم ؐ کی امت۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں