اسلام آباد (آئی این پی )وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا ہے کہ سیلاب کی وجہ سے کھانے پینے کی مہنگی ہونے والی اشیا کی قیمتوں میں کمی کے لیے ڈیوٹی ختم کردی ہے اور اشیائے ضروریہ کی قیمتیں مزید کم کرتے ہوئے آئندہ 2 ماہ کے دوران مہنگائی پر قابو لیں گے،ملک تباہ ہے، پی ٹی آئی ان حالات میں بھی سیاست کر رہی ہے،’قوم کو پی ٹی آئی کی حقیقت پتا چل چکی ،سیلاب سے ملک کا غریب ترین طبقہ متاثر ہوا۔ ہفتہ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمعیل کا کہنا تھا کہ کچھ دیر قبل شوکت ترین نے پریس کانفرنس کی جن کی باتیں اب سمجھ سے بالا تر ہوگئی ہیں، کیا یہ کافی نہیں تھا کہ یہ ملک کو دیوالیہ پن کی جانب دھکیل گئے تھے،
وہ کہتے ہیں کہ ہم عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی ستمبر میں چھٹی کرادیتے جبکہ وہ تو پاکستان کی چھٹی کرا رہے تھے۔مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ شوکت ترین تو ملک کو دیوالیہ کر رہے تھے، اس کو ڈیفالٹ سے تو مشکل فیصلے کرکے شہباز شریف اور اس حکومت نے بچایا ہے، یہ لوگ آئی ایم ایف بورڈ میٹنگ سے ایک روز قبل لوگوں کو اکسا رہے تھے کہ پروگرام بحالی روکو، اگر یہ عمران خان کے اوپر کیسز کر رہے ہیں تو ہم ان کو چھوڑیں گے نہیں۔انہوں نے کہا کہ شوکت ترین کی نظر میں عمران خان پاکستان سے بڑا ہوگا، ہماری نظر میں نہیں، ان کی نظر میں ملک کا مفاد سیاست سے بالاتر نہیں، ہمارے لیے ملک کا مفاد مقدس و مقدم ہے، انہوں نے پنجاب اور خیبرپختونخوا (کے پی)کے وزرائے خزانہ کو فون کیا، خیبر پختونخوا کے وزیر نے خط بھی لکھ دیا۔ان کا کہنا تھا کہ خط لکھنے کے بعد جھوٹ بولا کہ ہم نے لیٹر کسی کو بھیجا نہیں ہے جبکہ خود کہا کہ آئی ایم ایف کے نمبر2 کو بھیج دیں گے اور پھر آئی ایم ایف کی نمبر 2 کا نام لیا جو پاکستان میں عالمی مالیاتی فنڈ کی نمائندہ ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ پی ٹی آئی والے اب جھوٹ پر جھوٹ بولنا چھوڑ دیں،
جو لوگ نومبر میں آئی ایم ایف سے معاہدہ کرکے آئے کہ ہر ماہ 2 فیصد ٹیکس بڑھائیں گے، 17 فیصد پیٹرول اور ڈیزل پر ٹیکس لگائیں گے، ہر مہینے 4 روپے پی ڈی ایل لگائیں گے، کیا مفتاح اسمعیل نے یہ معاہدہ نہیں کیا کہ ہم جی ایس ٹی نہیں لگائیں گے، 4 لاکھ روپے تک تنخواہ لینے والوں پر ٹیکس لگانے کا معاہدہ نہیں کرکے آئے تھے۔مفتاح اسمعیل نے کہا کہ کیا پی ٹی آئی حکومت نے ملک کے قرض میں 19 ہزار ارب روپے کا اضافہ نہیں کیا، عمران خان تو ملک کا قرضہ کم کرنے آئے تھے، یہ قرضہ کم کیا ہے، یہ کس دنیا میں رہنتے ہیں، کیا باتیں کر رہے ہیں، عمران خان کہتے تھے، راجا پاکسے کی پالیسی پر عمل کروں گا، آج سری لنکا کا حال دیکھیں، وہ تو ملک چھوڑ کر بھاگ گئے تھے، وہاں کے عوام رل رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ سری لنکا کے موجودہ صدر نے 55 ارب روپے قرض ری شیڈول کرنے کے لیے مجھے خط لکھا ہے، وہاں پیٹرول 470 روپے فی لیٹر ہے، 300 ہزار روپے بلیک میں بکتا ہے،
لوگ 10،10 دن قطاروں میں لگے ہیں، ہسپتال بند ہیں، کھانا پکانے کے لیے گیس حاصل کرنے کے لیے خواتین دو،دو روز لائنوں میں کھڑی ہوتی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اللہ کا کرم ہے کہ شہباز شریف نے ایک دن بھی ملک میں پیٹرول کی قلت نہیں ہونے دی، 200 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے لوگوں کو بلوں میں ریلیف دیا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ آج ملک میں سیلاب سے تباہی پھیلی ہے، 40 لاکھ سے زیادہ خاندانوں کو شہباز شریف 25 ہزار روپے دے رہے ہیں، کوئی یہ کرکے دکھائے، یہ مجھے پتا ہے کہ یہ پیسے میں کہاں سے لے کر آں گا، پریشانی میں مبتلا اپنے لوگوں کے لیے 60 سے 70 ارب روپے خرچ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب کے دوران سندھ کی 14 لاکھ ایکڑ پر محیط پوری کپاس کی فصل تباہ ہوگئی ہے، کھجور کی فصل تباہ ہوگئی، چینی کا 20 فیصد اسٹاک برباد ہوگیا اور پی ٹی آئی ان حالات میں بھی سیاست کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شوکت ترین کو سوچنا چاہیے کہ وہ پاکستان کی وجہ سے ہی امیر آدمی بنے ہیں، ملک کی وجہ سے ہی وزیر خزانہ بنے ہیں، میں اس ملک کی وجہ سے وزیر بنا ہوں۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ 50 فیصد بچے اسکول نہیں جا پا رہے، خیبر پختونخوا میں 10 سال سے عمران خان کی حکومت ہے، بتائیں وہاں تعلیم اور ہسپتالوں کی کیا صورت حال ہے، بتائیں پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں کتنی دفعہ گئے۔ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والے ہمیں کہتے ہیں کہ روس سے پیٹرول لیں، کیا وہ خود روس سے پیٹرول لے کر آئے تھے، کیا روس کا تیل پاکستان کی ریفائنری میں چلتا ہے، جو مرضی جھوٹ بول دیتے ہیں، یہ سازش ہوگئی، وہ سازش ہوگئی، شرم نہیں آتی 25 ہزار ڈالر مہینے کا امریکا میں فرم کو لابنگ کا دے رہے ہیں اور آکر ہمیں امریکا کا بھاشن دیتے ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے ڈیل کرکے آئے اور پھر یہاں اپنے دوستوں کو ایمنسٹی دینے کے لیے معاہدہ توڑ دیا، شوکت ترین بتائیں کیا انہوں نے آئی ایم ایف سے نہیں کہا تھا کہ اگر تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگئی تو ہم پیٹرول مہنگا کردیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ کیا عمران خان نے وزارت خزانہ کے حکام کو نہیں کہا تھا کہ اپریل میں پیٹرول واپس مہنگا کردوں گا، بتائیں کہا پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف کو نہیں کہا تھا کہ اپریل میں پیرول کی قیمت بڑھادیں گے۔مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ ہمیں اور قوم کو پی ٹی آئی کی حقیقت پتا چل چکی ہے، یہ لوگ جھوٹ کا چورن بیچ رہے ہیں، ان کو ملک کے مقدس مقاصد کے خلاف جانے میں بھی عار نہیں آئی ، کوئی کیسے ایسی حرکت کرسکتا ہے کہ آئی ایم ایف سے ڈیل رک جائے، پھر آکر ہمیں بتاتے ہیں کہ کون امریکا کا ایجنٹ ہے، کس نے سازش کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جہاں دیکھو ان کی منافقت نظر آتی ہے، یہ تحفوں کے نام پر جیولری لیتے ہیں، خیرات کے نام پر فنڈز لے کر سیاسی جماعت کے لیے استعمال کرتے ہیں، ایسے لوگ ہمیں ایمان داری اور حب الوطنی کا سبق دیتے ہیں، عمران خان اپنے ذرائع آمدنی بتائیں، ہم بھی بتادیتے ہیں۔انہوں نے کہا ملک کی معیشت سنبھل گئی ہے،
ڈیفالٹ سے بچ گئے ہیں، مانتے ہیں مہنگائی بہت زیادہ ہے، سندھ کی آدھے سے زیادہ پیاز کی فصل خراب ہوگئی ہے، قیمت بڑھ گئی ہے، اب باہر سے پیاز آنا شروع ہوئی ، قیمت میں کمی آئے گی، ٹماٹر کی قیمت 4سو سے زیادہ ہوگئی ہے، سیلاب کی وجہ سے کھانیپینے کی اشیا بہت مہنگی ہوگئی ہیں، کپاس کی فصل خراب ہوگئی ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ صنعت کے لیے کپاس درآمد کریں گے، کھانے پینے کی چیزوں پر ڈیوٹی ختم کردی ہے، اشیائے ضروریہ کی قیمتیں کم کریں گے، گھی سستا ہو رہا ہے، چینی 70 روپے آٹا40 روپے کلو بک رہا ہے، آئندہ 2 ماہ کے دوران مہنگائی کو قابو کریں گے۔انہوں نے کہا سیلاب سے بہت تباہی ہوئی، 10 لاکھ مویشی ہلاک ہوچکے، سیلاب سے ملک کا غریب ترین طبقہ متاثر ہوا ہے، اس مشکل وقت میں بھی پی ٹی آئی نے سیاست کرنی ہیتو وہ سیاست کرے لیکن پھر پاکستان کے عوام ان کو معاف نہیں کریں گے،
اب یہ جھوٹ بولیں گے تو قوم معاف نہیں کرے گی کیونکہ عوام اب ان کی اصلیت دیکھ چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا عمران خان کہتے تھے کہ میں ٹماٹر، پیاز کی قیمتیں دیھکنے نہیں آیا، ہم کہتے ہیں کہ ہم قیمتیں دیکھنے آئے ہیں، یہ ہمارا فرض ہے اور اگر ٹماٹر پیاز سیلاب کی وجہ سے مہنگا ہوا ہے تو اس کو سستا بھی کریں گے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان بڑی بڑی باتیں کرتے تھے، کوئی ایک وعدہ بتائیں جو پورا کیا ہو، پروٹوکول نہ لینے کا وعدہ، یونی ورسٹی بنانے کا وعدہ، اسکول بہتر کرنے کا وعدہ، ہسپتال بہتر کرنے کی بات، قرض کم کرنے کی بات کرتے تھے، اناسی فیصد قرض بڑھا دیا ملک کا جو 70 سالوں میں بڑھا تھا، ملک می بیروزگاری بڑھادی۔ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی حکومت ملک میں تباہی مچا کر چلی گئی اور بات کرتے ہیں کہ پاکستان کو حقیقی آزادی دلانی ہے، میرے خیال میں قائد اعظم پاکستان کو حقیقی آزادی دلا کر گئے تھے، عمران خان کو ضرورت نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان حقیقی آزادی کی بات کرتے ہیں تو پھر سن لیں کہ عمران خان نے گزشتہ سال 80 ارب ڈالرز کی درآمدات کیں جب کہ اس کے مقابلے میں 31 ارب ڈالر کی درآمدت تھیں، 48 ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ کیا ہے، اگر اس میں ترسیلات زر بھی شامل کرلیں تو بھی 17 ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ کیا تھا۔
انہوں نے کہا اگر آدمی حقیقی کی آزادی کی بات کرتا ہے تو پھر 80 ارب ڈالر کی درآمدات نہیں کرتا، 48 ارب کا تجارتی خسارہ نہیں کرتا، 18 ارب ڈالر کا کرنٹ اکانٹ خسارہ نہیں کرتا، وہ حقیقی آزادی نہیں ہوتی جب ہر جگہ آپ کو کشکول لے کر جانا پڑتا ہے جس کو اپنے زمانے میں پیکج بولنا شروع کردیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اگر حقیقی آزادی کرنی ہے تو پھر اتنی درآمدات نہیں کرتے، تاریخ کا سب سے بڑا تجارتی خسارہ نہیں کرتے، تیسرا سب سے بڑا کرنٹ اکانٹ خسارہ نہیں کرتے، تاریخ کے سب سے بڑے 4 بجٹ خسارے نہیں کرتے، ملک کا 80 فیصد سود نہیں بڑھاتے، 15 سو سے بڑھا کر 3 ہزار ارب کا سود نہیں بڑھاتے، اگر حقیقی آزادی کرنی تھی تو پھر یہ تیور نہیں ہوتے جو آپ کے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ حقیقی آزدی کرنے والے ہوتے تو ہر سال ٹیکس کلیکشن کم نہیں ہوتی، مسلم لیگ(ن )کی حکومت میں بجٹ خسارہ 15 ارب روپے تھا،
آپ کی حکومت میں اوسط بجٹ خسارہ ساڑھے 3 ہزار ارب روپے سے زیادہ تھا۔انہوں نے کہا کہ کیا یہ حقیقی آزادی ہے جب آپ کو دنیا سے جا کر پیسے لینے ہوتے ہیں، آپ کیا باتیں کرتے ہیں، دنیا آپ کے اوپر ہنستی ہے، یہاں آپ کی ریکارڈنگ سامنے آرہی ہوتی ہیں، جس کا فون کھولو کبھی جیولری کسی سے مانگ رہے ہیں، کبھی توشہ خانہ کی گھڑیاں بیچ دیں، کبھی کسی سے زمین لے لی۔ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے کبھی کسی کو 190ملین پانڈ واپس کردیے، کوئی کیوں کسی کو پیسے واپس کرے گا، عمران خان آکر وضاحت دیں، ایک پریس کانفرنس اس پر بھی کریں نا، بڑی حقیقی آزادی کی بات کرتے ہیں، آٓپ ملک ریاض سے تو آزاد ہوئے نہیں، کیا بات کرتے ہیں۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں