لاہور (آئی این پی)لاہور ہائی کورٹ نے قرار دیا ہے کہ صلح کے لیے لڑکی ونی کرنا نہ صرف غیر اسلامی بلکہ غیر قانونی ہے ، ونی کے نتیجے میں مجرم بچ جاتا ہے اور لڑکی تمام زندگی جرم کی قیمت ادا کرتی ہے۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے ملزم خاندان کے فرد کی درخواست پر ونی سے متعلق فیصلہ جاری کیا، فیصلے کا آغاز سرائیکی کی ایک نظم سے کیا گیا۔
فاضل جج نے مقتول کے خاندان سے معافی کے بدلے بیٹی کا رشتہ یا دس لاکھ روپے دینے کا معاہدہ کالعدم قرار دے دیا، ملزم نواز پر تھانہ بھوانہ میں 2015 میں فراز کے قتل کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ صلح کے لیے پنچایت نے شرط رکھی کہ ملزم نواز اپنی بیٹی کا رشتہ مقتول کے خاندان کو دے گا، شرط رکھی گئی کہ بیٹی کا رشتہ نہ دینے پر ملزم کو دس لاکھ روپے مقتول کے ورثا کو دینا ہوں گے، ملزم کے رشتے دار نے دس لاکھ روپیکا چیک بھی مقتول کے ورثا کو دیا تھا، ملزم نے بیٹی کا رشتہ دینے سے انکار کیا تھا جب کہ دس لاکھ کا چیک بائونس ہوگیا۔ سیشن عدالت نے چیک بانس ہونے پر اندراج مقدمہ کا حکم دیا جسے ملزم کے خاندان نے لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے فیصلے میں کہا کہ پنچایت نے صلح کے لیے ونی کا معاہدہ کرایا جو پہلے دن سے ہی غیر قانونی تھا، اسی معاہدے کے لیے دیا گیا چیک بھی غیر قانونی اور پبلک پالیسی کے خلاف ہے۔فیصلے میں تحریر کیا گیا کہ پنچایت یا جرگہ ایسا کوئی فیصلہ نہیں کر سکتے جو غیر قانونی اور بنیادی حقوق کے خلاف ہو، لاہور ہائی کورٹ نے سیشن عدالت کی جانب سے اندراج مقدمہ کا حکم بھی کالعدم کر دیا۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں