لاہور (پی این آئی) وزیر اعظم نے میثاق معیشت کی پیش کش کر دی۔ تفصیلات کے مطابق ہفتے کی رات کو وزیر اعظم شہباز شریف نے قوم سے خطاب کیا، جسے قومی میڈیا پر نشر کیا گیا۔ اپنے خطاب میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ وطن عزیز کے 75ویں یوم آزادی پر پوری دنیا میں آباد ہر پاکستانی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، ہم ہر سال یوم آزادی، یوم پاکستان اور یوم قائد مناتے ہیں۔
لاکھوں قربانیوں کے بعد پاکستان حاصل کیا گیا، مگر ہم نے اصل مقاصد کو نہیں اپنایا، انہوں نے کہا کہ یوم آزادی کے موقع پر میرا دل مسرور اور بے چین بھی ہے، ہمیں کھلے دل کے ساتھ اعتراف کرنا ہوگا کہ ہم اپنے بچوں کو وہ نہیں دے سکے جس کے وہ حق دار ہیں، پاکستان کے پاس قائد اعظم کا عمل اور علامہ اقبال کی فکر موجود ہے، ہم ان بحرانوں سے کیوں دوچار ہوئے، سب کچھ موجود ہے، آج معاشی بحران ہے لیکن جذباتی بحران کا تذکرہ کرنا ضروری ہے ، خودی، خوداری اور خوداعتماد ی پر ہمارے یقین کا متزلزل ہونا ہے، ہمارا قومی کردار جذبے، محنت اور کچھ کردکھانے سے عبارت ہے، جس کا ثبوت پاکستان کا قیام ہے، یہی جذبہ تھا جس کے تحت علامہ قبال نے سوئی ملت کوجگایا، قائداعظم نے اقبال کے خواب کو تعبیر دی،اور پاکستان معرض وجود میں آگیا، سیاسی جمہوری قیادت نے پاکستان کوآئینی قانونی طریقے سے آگے بڑھایا، حقائق سے نظریں نہیں چرائیں، ہر طرح کے مشکلات کا سامنا کیا۔
قوم کو متفقہ آئین دیا،اور ایک قومی ایجنڈے پر اکٹھا کیا، ادارے بنائے، معیشت زراعت صنعت کو ترقی دی، قوم کو روزگار دیا،پاکستان کو دنیا میں قابل عزت بنایا، یہی وہ قوم ہے جس نے وسائل نہ ہونے کے باوجود ذوالفقار بھٹو کی قیادت میں جوہری پروگرام شروع کیا،اور نوازشریف کی قیادت میں تمام تردباؤ کے باوجود ایٹمی پروگرام کو مکمل کیا اورپاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنادیا،قوم نے ہولناک زلزلوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کا مقابلہ کیا، ہمت نہیں ہاری، قوم کے بیٹوں اور بیٹیوں نے کھیلوں کے عالمی مقابلوں میں پاکستان کا پرچم بلند کیا۔ اسی قوم نے مل کر دہشتگردی کو شکست فاش دی۔ یہ ہمارے قومی عزم اور اعتماد کی چند مثالیں ہیں، ہماری قوم ہر مقصد کو حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج قوم کومایوسی کے ایک اور بحران کا سامنا ہے، انتشار نفرت کے بیج بوئے جارہے ہیں، قوم کو تقسیم درتقسیم اور قومی وحدت کو پارہ پارہ کرنے کی ناپاک کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت کے پیدا کردہ معاشی بحران نے موجودہ صورتحال کو مزید سنگین بنادیا ہے،آج مالی محتاجی ہماری قومی شناخت بن گئی ہے۔ 11اپریل 2022سے آج تک تلخ تجربہ یہی ہے کہ میں نے آپ کو تاریخ کے آئینے میں تصویر کے دونوں رخ دکھائے ایک مایوسی اور امید کا ہے، ہم غورکریں تو مواقع چھپے تلاش کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک کو مختصر وقت میں پاکستان کو معاشی بحران سے نکالنے کیلئے کام کیا۔
پاکستان معاشی دیوالیہ ہونے سے بچ گیا،سابق حکومت نے 48ارب ڈالر کاتجارتی خسارہ چھوڑا، ہمیں مالیاتی اداروں اور دوست ممالک سے قرض لینا پڑا۔ سابق حکومت نے پونے 4سال میں 20ارب ڈالر کا تاریخ کا بڑا قرض لیا، کیا یہ حقیقی آزادی ہے؟ 2018میں پاکستان گندم میں خود کفیل تھا، آج پچھلی حکومت کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے ہم اربوں روپے کے عرض باہر سے گندم منگوانے پر مجبور ہیں، ایل این جی کا سستے داموں کو طویل المدتی معاہدہ نہیں کیا، لوڈشیڈنگ کی وجہ بھی یہی ہے ۔ میں پوچھ سکتا ہوں کہ پچھلی حکومت نے کس کے اشارے پر سی پیک کو بند کیا اور ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے غیرضروری امپورٹس کو سختی سے کنٹرول کیا جس کی وجہ سے روپیہ مضبوط ہورہا ہے۔ اربوں ڈالر خرچ کرکے تیل گیس منگواتے اور مہنگی بجلی پیدا کرتے ہیں، لیکن اب سستے سولر منصوبے لگائیں گے، اربوں ڈالر کی بچت ہوگی اور عوام کو سستی بجلی ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ تہیہ کیا ہے کہ پاکستان کو معاشی خودمختاری کے راستے پر لے کر جائیں گے۔ میں نے بطور اپوزیشن لیڈر میثاق معیشت کی پیشکش کی تھی آج پھر اس کی پیشکش کررہا ہوں۔ وقت ہے اب ہم اپنے سفر کو درست سمت میں جاری رکھیں، ہمیں یاد رکھنا ہوگا کہ حقیقی سیاسی قیادت الیکشن پر نہیں آنے والی نسلوں کے مستقبل پر نظر رکھتی ہے، 14اگست ایک یوم ہے، آئیں ہم اس یوم پر ایک قوم بن جائیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں