اسلام آباد (آئی این پی)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم 13اگست کو لاہور میں پاکستان کی حقیقی آزادی کا جلسہ اور جشن منائیں گے اور قوم کو بتائیں گے کہ حقیقی آزادی کیسے لی جاتی ہے، میں نے اپنی تنظیم کا نام انصاف کی تحریک اس لیے رکھا تھا کہ ہم انصاف قائم کریں،
انصاف کی تحریک جاری ہے اور یہی حقیقی آزادی کی جدوجہد ہے اور حقیقی آزادی لوگوں کو اس وقت ملتی ہے جب کسی ملک کے انصاف کا نظام لوگوں کو آزاد کرتا ہے، دین میں کوئی زبردستی نہیں ہے اور جب کوئی مسلمان ایسا کرتا ہے تو وہ دین اور اللہ کے فرمان کے خلاف جاتا ہے اور ہم دین پر چلتے ہوئے لڑکیوں کو زبردستی مسلمان بنانے کی مخالفت کریں گے، ہم اپنے ملک میں تمام اقلیتوں کو برابر کا شہری سمجھتے ہیں، پاکستان اسی کے لیے ہی بنا تھا گزشتہ رات شہباز گِل کے ڈرائیور اظہار کی اہلیہ کو اٹھا لیا گیا، جن کی چھوٹی بیٹی کے بارے میں کوئی فکر نہیں کی گئی کہ اس پر کیا گزرے گی ۔وہ جمعرات کو اسلام آباد میں اقلیتی کنونشن سے خطاب کر رہے تھے ۔ عمران خان نے کہا کہ ہر جگہ کہیں زیادہ کہیں کم انسانوں کے خلاف نفرت اس لیے ہے کہ یا تو ان کے رنگ میں فرق ہے یا مذہب میں اور یہ پوری دنیا میں ہے جس طرح امریکی ریاست میکسیکو میں 4 مسلمانوں کو صرف مذہب کی بنیاد پر قتل کیا گیا۔سندھ میں ہندو لڑکیوں کی مبینہ جبری مذہب تبدیلی پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ دین میں کوئی زبردستی نہیں ہے اور جب کوئی مسلمان ایسا کرتا ہے تو وہ دین اور اللہ کے فرمان کے خلاف جاتا ہے اور ہم دین پر چلتے ہوئے لڑکیوں کو زبردستی مسلمان بنانے کی مخالفت کریں گے۔
عمران خان نے کہا کہ میں نے اپنی تنظیم کا نام انصاف کی تحریک اس لیے رکھا تھا کہ ہم انصاف قائم کریں اور میں پوری قوم کو اپنی جماعت میں شامل کر رہا ہوں کہ جب تک یہاں انصاف نہیں ہوگا ہمارا ملک آگے نہیں بڑھے گا اور جب کوئی نظام آپ کے حقوق کی حفاظت کرتا ہے تو وہ معاشرہ ترقی کرتا ہے اس لیے آج ہماری جنگ بھی انصاف لینے کے لیے ہے اور وہ جدوجہد ایک چھوٹے ٹولے کے خلاف ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ انصاف کی تحریک جاری ہے اور یہی حقیقی آزادی کی جدوجہد ہے اور حقیقی آزادی لوگوں کو اس وقت ملتی ہے جب کسی ملک کے انصاف کا نظام لوگوں کو آزاد کرتا ہے۔انہوں نے نجی نیوز چینل کے نیوز ایڈیٹر عماد یوسف کی گرفتاری پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پولیس صبح 2 بجے پولیس ایک نیوز ایڈیٹر کے گھر میں داخل ہوکر ان کو اٹھا کر لے جاتی ہے، جن کی بیٹی صدمے میں تھیں، اس طرح کون کسی کے گھر میں داخل ہوکر اٹھا لیتا ہے کسی مہذب معاشرے میں ایسا نہیں ہوتا۔عمران خان نے کہا کہ گزشتہ رات شہباز گِل کے ڈرائیور اظہار کی اہلیہ کو اٹھا لیا گیا، جن کی چھوٹی بیٹی کے بارے میں کوئی فکر نہیں کیا گیا کہ اس پر کیا گزرے گی۔اقلیتوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قائد اعظم کو ہندو مسلم اتحاد کا سفیر کہا جاتا تھا اور اپنی ابتدائی سیاست میں ان کی کوشش تھی کہ ہندو مسلم مل کر انگریزوں سے آزادی حاصل کریں مگر ان کو پھر یہ خوف ہوا کہ کانگریس میں چند ایسے لوگ تھے جو تمام اقلیتوں کے لیے آزادی نہیں چاہتے تھے کیونکہ وہ صرف ہندوئوں کے لیے آزادی مانگ رہے تھے اور یہاں سے اختلافات شروع ہوئے کیونکہ ان کو خوف ہوا کہ انگریزوں کی غلامی سے نکل کر ہم ہندوئوں کی غلامی میں چلے جائیں گے۔عمران خان نے کہا کہ ہم اپنے ملک میں تمام اقلیتوں کو برابر کا شہری سمجھتے ہیں، پاکستان اسی کے لیے ہی بنا تھا اور اگر بھارت میں قائد اعظم کو اس بات کا یقین ہوجاتا کہ ہم برابر کے شہری رہیں گے تو وہ شروع میں تو کانگریس کا حصہ تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ 13 اگست کو ہم حقیقی آزادی کا جشن منائیں گے اور اس میں تمام اقلیتوں کو بھی پیغام دیں گے کہ آپ پاکستان میں برابر کے شہری ہیں۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں