اسلام آباد (آئی این پی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ الیکشن کمیشن حکومت کے ساتھ سازش میں ملوث ہے، آج حکومت اور الیکشن کمشنر کی وجہ سے ہماری قومی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں، اگر ملک کو مسائل اور اس دلدل سے نکالنا ہے تو اس کے لیے صاف اور شفاف الیکشن ضروری ہیں،پی پی اور ن لیگ نے بڑے بڑے سیٹھ پالے ہوئے ہیں جو ان کو ان کو الیکشن میں فنڈ کرتے ہیں، الیکشن کمیشن جیسی احمقانہ رپورٹ نہیں دیکھی، الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل جائیں گے،، ہم الیکشن کمیشن کے سامنے پر امن احتجاج کریں گے،
ریڈزون میں نہیں جائیں گے، الیکشن کمشنر نے ہمیں فارن فنڈڈ کہہ کر ہماری توہین کی ہے، اگر آج ملک کو دلدل سے باہر نکالنا ہے تو صاف شفاف الیکشن کرائے جائیں، ہمیں موجودہ الیکشن کمشنر پر بالکل اعتماد نہیں ، ہمیں الیکشن تاریخ دے دیں تو ہم حکومت کے ساتھ ہر قسم کی بات کرنے کو تیار ہیں ، کیا آرمی چیف کی تعیناتی کے سارے ملک کو ہولڈ پر رکھ لیں، کیا یہ فیصلہ کرنا آرمی چیف بننے کا ، یا یہ کہ ملک کو دلدل سے کیسے نکالنا ہے، فوج سیکیورٹی کا بڑا حصہ ہے، اگر ملکی اقتصادی سلامتی متاثر ہوگی تو نیشنل سیکیورٹی بھی تباہ ہو گی۔بدھ کو چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے رجیم چینج کی سازش کے بعد کہا کہ تحریک انصاف بلور جماعت کم ہو جائے گی، پھر ضمنی انتخابات میں اپنی الیکشن کمیشن اور انتظامیہ لگا کر سمجھے کے پنجاب میں الیکشن جیت جائیں گے لیکن وہ بھی ہار گئے، اب حکومت کو الیکشن کا فرق ہے یہ پھنسے ہوئے ہیں کہ جتنی دیر حکومت میں بیٹھیں ہے نیچے جاتے رہیں گے کیونکہ ان سے حکومت نہیں چلائی جا رہی ، حکومت کو چھوڑ کر عوام میں آتے ہیں تو الیکشن ہارتے ہیں اس لئے اب ٹیکنیکل ناک آئوٹ پر آ گئے ہیں، ممنوعہ فنڈنگ کیس میں حکومتی وزیروں نے 17سے زیادہ پریس کانفرنس کر دی ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف پر الزام ہے کہ ہم نے بیرون ملک پاکستانیوں سے پیسے لئے ہیں اور الیکشن کمیشن احمقانہ رپورٹ بنائی، ایک پرورٹ کس کی فرمائش میں اضافہ کیا جس میں کہا گیا کہ تحریک انصاف فارن فنڈڈ جماعت ہے، بیرون ملک پاکستانیوں سے پیسے لینے میں کسی قانون میں پابندی نہیں ہے، وہ کیا ، غیر ملکی کمپنیوں سے پیسہ لیا ہے، لیکن غیر ملکی کمپنیوں سے تحریک انصاف پیسہ 2012 میں اکٹھا کیا جب اس حوالے سے قانون 2017 میں آیا، تحریک انصاف کوئی قانون نہیں توڑ رہے، عمران خان نے کہا کہ دوسرا الزام لگایا کہ میں نے بیان حلفی پر دستخط کئے، لیکن بیان حلفی صرف ذاتی اثاثے بناتے وقت کی جاتی ہے جبکہ جماعتوں سرٹیفکیٹ پر دستخط کیا جاتا ہے جو چارٹرڈ اکائونٹ کی جانب تفصیلات چانج پڑتال کی جاتی ہے اور اس چیئرمین اپنی بہترین معلومات ہونے کا سرٹیفکیٹ پر دستخط کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے ساتھ سازش میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان ملوث ہیں، اس لئے ہم نے مطالبہ کیا تھا کہ یہ بھی بتایا جائے کہ پیپلز پارٹی اور نون لیگ نے فنڈنگ کیسے اکٹھی کی، لیکن آج کہہ رہا ہوں کہ الیکشن کمیشن ان د و جماعتوں کی فنڈنگ سامنے نہیں لائے گی کیونکہ اس کے بعد قوم پتہ چل جائے گا کب سے شفاف فنڈنگ تحریک انصاف کرتی ہے جبکہ پیپلز پارٹی اور نون لیگ بڑے بڑے سیٹھ پالے ہوئے ہیں اور جب یہ حکومت میں آتے ہیں ان لوگوں کے ساتھ پیسے بناتے ہیں، الیکشن آنے پر ان سیٹھوں سے پیسے لیتے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم میں تین بڑی غلط چیزیں کی گئیں جن میں نگران حکومت کے قیام کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن نے مل کر فیصلہ کرنا ہے، نیب کے سربراہ لگانے اور چیف الیکشن کمیشن لگانے کا فیصلہ بھی وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے لگانا ہے، اس طرح موجودہ چیف الیکشن کمشنر کے لگانے وقت بھی ڈیڈ لاک ہوا، جس پر نیوٹرلز نے ہمیں اپروچ کیا اور کہا کہ ملک یہاں آ کر پھنس گیا ہے اور ہم نے آ گے چلنا ہے جو ٹھیک بات تھی جس پر نیوٹرلز نے کہا کہ ہم نام دے دیتے ہیں جس پر کوئی اعتراض نہیں کرے گا، جس پر انہوں نے سکندر سلطان کا نام دیا جس کو میں جانتا ہی نہیں تھا، جس پر ہم نے کہا کہ ٹھیک ہے اگر ڈیڈ لاک ہوا ہے اور آپ کوئی نیوٹرلز آدمی کا نام دے رہے ہیں ٹھیک ہے، جیسے ہی سکندر سلطان کا نام آیا تو لوگوں نے شور مچایا کہ یہ تو نون کے گھر کا آدمی ہے، اس پر میں نے نیوٹرلز کو کہا کہ یہ آدمی تو نون کے گھر کا ہے، جس پر نیوٹرلز نے کہا کہ ہم اس کی گارنٹی لیتے ہیں کہ یہ نیوٹرل رہے گا اور ہم نے اتنی بڑی حماقت کی کہ سکندر سلطان کے نام کو تسلیم کرلیا پھر پہلے دن سے تحریک انصاف کے خلاف فیصلے دیناشروع کر دیئے، 8 فیصلے ہمارے خلاف دیئے جس پر ہم عدالت گئے اور وہاں سے ان کے فیصلے واپس ہوئے، سکندر سلطان نے سب سے زیادہ ظلم ای وی ایم مشین پر کیا، ڈھائی سال سے ہم کہہ رہے تھے کہ دھاندلی کو کم کرنے کیلئے الیکٹرانک ووٹنگ کے ذریعہ کیا جا سکتا ہے لیکن سکندر سلطان نے آنے نہیں دیا جو اس کا کام نہیں جو نہیں تھا ہر جگہ ای وی ایم کی مخالفت کی اور وجہ یہ تھی کہ یہ لوگ دھاندلی کے ایکسپرٹس بن گئے ہیں، ای وی ایم کے معاملے میں نیوٹرلز نے کچھ نہیں کیا۔ چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے فارن فنڈنگ کے حوالے سے جو اضافی پیراگراف ڈالا ہے اس پر جوڈیشنل کونسل کو نوٹس لینا چاہیے، ججز سے مودبانہ گزارش ہے کہ الیکشن کمیشن کے بغیر جمہوریت نہیں چل سکتی ہے، کے پی اور پنجاب حکومت نے موجودہ چیف الیکشن کمشنر کے خلاف قرار داد منظور کر رکھی ہے اور ہمیں ان پر اعتماد نہیں ہے، موجودہ چیف الیکشن کمشنر تحریک انصاف کی توہین کی ہے جس پر سپریم جوڈیشل کونسل جائیں گے، جھوٹ بولا کہ پی ٹی آئی غیر ملکی فنڈڈ ہے۔ عمران خان نے کہا کہ 2012میں جب تحریک انصاف بطور جماعت ابھرنے لگی تو دو غیر ملکی حکومتوں نے فنڈنگ کی پیشکش کی، شاہ محمودقریشی گواہ ہے کہ جب ایک ملک نے پیسے آفر کی اور کہا کہ ہم فلاں پارٹی کو پہلے فنڈنگ کرتے تھے جن میں نون لیگ اور پیپلز پارٹی شامل ہیں جس پر میں نے ان سے کہا کہ یہ غیر قانونی ہے ہم آپ سے پیسے نہیں لا سکے اور جب اقتدار میں آئیں گے تو آپ پاکستان میں سرمایہ کاری کریں، اس لئے کہتا ہوں پتہ چلائیں کہ پیپلز پارٹی اور نون لیگ کے پیسے کہاں سے آئے ہیں، لیفٹیننٹ جنرل(ر) شجاع پاشا نے پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر کہا کہ فضل الرحمان کی جماعت کو لیبیا سے پیسے آتے ہیں، آج فضل الرحمان بڑا معتبر منہ بنا کر باتیں کر رہا ہے، 2018 میں کے پی سے ہم اپنے 120ایم پی ایز کو نکالا اور ویڈیوز ہیں کہ آصف زرداری 5 کروڑ دے کر لوگوں کو خرید رہا تھا پھر سینیٹ میں یوسف رضا گیلانی پیسے دے کر لوگوں کو خرید رہے تھے، قوم جاننا چاہتی ہے کہ ان کے پاس پیسے کہاں سے آئے ہیں، مجھے بددیانت الیکشن کمیشن سے اختلاف یہ ہے کہ ملک میں جو سیاست میں پیسے چل رہے ہیں سندھ ہائوس میں ہارس ٹریڈنگ ہوتی ہے اس کا پتہ چلایا جائے لیکن موجودہ چیف الیکشن کمشنر کو شرم نہیں ہے اور اس الیکشن کمیشن کے خلاف آج پر امن احتجاج کر رہے ہیں ریڈ زون میں کوئی لوگ نہیں جائیں گے، صرف ہمارے پارلیمنٹیرینز اور قیادت کے لوگ الیکشن کمشنر کے پاس جائیں گے اور بتا کر آئیں گے ہمیں ان پر کوئی اعتماد نہیں ہے، لیکن پیپلز پارٹی اور پی ڈی ایم کو یاد ہونا چاہیے کہ انہوں نے بھی ایسی الیکشن کمیشن کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ عمران خان نے کہا کہ اگر آج ملک کو دلدل سے باہر نکالنا ہے تو صاف شفاف الیکشن کرائے جائیں، ہمیں موجودہ الیکشن کمشنر پر بالکل اعتماد نہیں ہے، ہمیں الیکشن تاریخ دے دیں تو ہم ہر قسم کی بات کرنے کو تیار ہیں۔ عمران خان نے آرمی چیف کے سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ کیا آرمی چیف کی تعیناتی کے سارے ملک کو ہولڈ پر رکھ لیں، کیا یہ فیصلہ کرنا آرمی چیف بننے کا ، یا یہ کہ ملک کو دلدل سے کیسے نکالنا ہے، فوج سیکیورٹی کا بڑا حصہ ہے، اگر ملکی اکنامک سیکیورٹی متاثر ہوگی تو نیشنل سیکیورٹی بھی تباہ ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ آج جن لوگوں کو جیلوں میں ہونا تھا ان کو ہمارے اوپر بٹھا دیا گیا ہے، یہ ملک کا نہیں صرف اپنی دولت بچانے کا سوچ رہے ہیں، آج اگر ملک کو بچانے ہے تو ملک میں فوری الیکشن ہونا لازمی ہے۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں