اسلام آباد (پی این آئی) آٹھ سال کی سماعتوں کے بعد بالآخر الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے فارن فنڈنگ کیس یا ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنا دیا ہے۔
اب اس حوالے سے سوال زیر بحث ہے کہ آگے کیا ہو گا؟ پی ٹی آئی کے خلاف اگر کوئی کارروائی کی جائے گی تو وہ کارروائی کون اور کیسے کرے گا؟
اس حوالے سے الیکشن کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیٹیکل پارٹی آرڈر اور رولز 2002ء کے تحت سیاسی جماعت کو شوکاز نوٹس جاری کرکے موقع دیا جاتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ممنوعہ فنڈ ضبط کرنے سے قبل پارٹی کو وضاحت کا ایک موقع دیا جاتا ہے، پارٹی کے پاس اگر کوئی دستاویز ہو، جو ممنوعہ فنڈنگ نہیں ہے کا ثبوت ہو تو اسے پیش کیا جاسکتا ہے۔ الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لیے جوابدہ کو موقع دیا جاتا ہے، اگر پارٹی اپنے حق میں دستاویز لے آئے تو الیکشن کمیشن فیصلہ واپس لے سکتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شوکاز نوٹس جاری ہونے کے بعد عموماً 7 سے 14 روز کے اندر جواب دینا ہوتا ہے،
شوکاز نوٹس کی کارروائی مکمل ہونے پر الیکشن کمیشن ریفرنس وفاقی حکومت کو بھیج دے گا۔ الیکشن کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مطابق پارٹی کے فنڈ ضبط کرنا یا اسے تحلیل کرنے کا اختیار وفاقی حکومت کا ہے، الیکشن کمیشن ممنوعہ یا غیرملکی فنڈ کی نشاندہی کرکے اسے وفاقی حکومت کو ریفرنس کی صورت میں ارسال کرے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ممنوعہ فنڈ کو ضبط کرلیا جاتا ہے، غیرملکی فنڈنگ پر پارٹی کو تحلیل کرنے کا ڈکلیئریشن لایا جاتا ہے، وفاقی حکومت ممنوعہ یا غیرملکی فنڈنگ کی نشاندہی پر اس کی تحقیقات کرے گی۔ اس حوالے سے الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق غیرملکی فنڈنگ ثابت ہونے پر وفاقی حکومت پارٹی تحلیل کرنے کا ڈکلیئریشن سپریم کورٹ کو ارسال کرے گی، عدالت عظمیٰ کے پاس حتمی اختیار ہے، وہ پارٹی تحلیل کرنے کا ڈکلیئریشن منظور یا مسترد کرے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں