عمران خان اور تحریک انصاف پر پابندی ، حکومت کیا کرنے جارہی ہے؟ اعلان نے ہلچل مچا دی

اسلام آباد(پی این آئی)حکومت نے پی ٹی آئی اور عمران خان پر پابندی لگانے پر غور شروع کردیا۔ وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ اور وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناءاللہ کا کہنا ہےکہ پی ٹی آئی ارکان کی نااہلی سے متعلق بھی دیکھا جائے گا۔

 

مطالبہ ہے کہ سپریم کورٹ کا فل بنچ معاملے کی سماعت کرے۔ وفاقی وزراء اعظم نذیر تارڑ اور رانا ثناءاللہ مشترکہ پریس کانفرنس کررہے تھے۔ وفاقی وزیر رانا ثناءااللہ نے کہا کہ آج ایک آئینی ادارہ نے عمران خان کو چور ڈکلیئر کر دیا ہے، پی ٹی آئی کے سربراہ نے خیرات کا پیسہ سیاست کیلئے استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے آج جو فیصلہ آیا ہے عمران خان کو قوم سے معافی مانگ کر مستعفی ہونا چاہئے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہر سیاسی پارٹی کو الیکشن کمیشن کو اخراجات، آمدن اور ذرائع بتانا ہوتے ہیں، پی ٹی آئی نے اپنے اکائونٹس سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے، پی ٹی آئی کے سربراہ کی منی ٹریل ان کے بیانیہ کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اﷲ تعالیٰ ہمارے شہیدوں اور قوم کے بہادر بیٹوں کی قربانیوں کے صدقے ہمارے لئے آسانیاں پیدا کرے، بلوچستان سمیت ملک میں سیلاب میں گھرے لوگوں کیلئے آسانیاں پیدا کرے۔ انہوں نے ہیلی کاپٹر حادثہ کے شہداء کی بلندی درجات کیلئے دعا بھی کی۔

 

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اﷲ نے آرمی ہیلی کاپٹر حادثہ میں شہید ہونے والے پاک فوج کے افسران اور عملہ کے درجات کی بلندی کی دعا کی۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز جب ہیلی کاپٹر لاپتہ ہوا تھا تو پوری قوم اپنے فوجی بھائیوں کی سلامتی کیلئے دعاگو تھی۔ انہوں نے کہا کہ ابھی ابھی اطلاع موصول ہوئی ہے کہ لاپتہ ہونے والے ہیلی کاپٹر میں سوار پاک فوج کے افسران اور عملہ شہید ہو چکا ہے۔ انہوں نے دعا کی کہ اﷲ تعالیٰ ان کے خاندان کو صبر جمیل عطاء فرمائے اور یہ صدمہ برداشت کرنے کی ہمت اور توفیق دے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ قرآن پاک میں ملک کیلئے جان دینے والوں کے حوالہ سے اﷲ تعالیٰ کا واضح حکم ہے کہ ان کو مردہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں لیکن تم اس کا شعور نہیں رکھتے۔

 

انہوں نے کہا کہ یہ صدمہ ہم سب کیلئے ناقابل برداشت ہے۔ وزیر داخلہ رانا ثناء اﷲ نے کہا کہ آج ملک کے ایک آئینی ادارہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے تاریخی فیصلہ دیا ہے جس پر تجزیہ کار اور قانون دان اپنی اپنی رائے کا اظہار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں نثار احمد درانی اور شاہ محمد جتوئی پر مشتمل ای سی پی کے تین رکنی بنچ کو اپنے اور پوری قوم کی طرف سے دل کی اتھاہ گہرائیوں سے سلام اور خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے تمام تر الزامات اور ریشہ دوانیوں کے باوجود انتہائی حوصلہ اور صبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے کام کیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ فتنہ خان اور زبان دراز خان ہر کسی کے خلاف اخلاقی اقدار سے گری ہوئی گفتگو کرتا ہے اور اسی طرح انہوں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان اور چیف الیکشن کمشنر کے خلاف بھی گھٹیا زبان استعمال کی جس کا انہوں نے جواب نہیں دیا بلکہ تدبر کے ساتھ ساری صورتحال کا مقابلہ کرکے قانون اور آئین کے مطابق فیصلہ دیا جس پر پوری قوم ان کو خراج تحسین پیش کرتی ہے اور ان کے اقدام کو بھرپور طور پر سراہتی ہے۔

 

رانا ثناء اﷲ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلہ سے تین، چار باتیں ثابت ہوتی ہیں اور عمران خان کے جھوٹ کو بھی الیکشن کمیشن نے واضح کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فتنہ خان کے جھوٹ کو عوام نے یوٹرن کا نام دیا ہوا ہے، یہ ہر معاملہ میں جھوٹا ثابت ہو رہا ہے اور الیکشن کمیشن کے فیصلہ کے بعد یہ مستند جھوٹا ثابت ہو چکا ہے، یہ چیزوں کو چھپاتا ہوں، اسی طرح اس ممنوعہ فنڈنگ کیس میں بھی حقائق چھپائے جن کو فیصلہ میں عیاں کیا گیا ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان نے مریضوں اور خیرات کے نام پر پیسہ اکٹھا کرکے سیاست کی جس کو فیصلہ میں ظاہر کیا گیا ہے، یہ خائن اور بددیانت انسان ہے کیونکہ خیرات کے نام پر اکٹھا کیا گیا پیسہ اس نے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا۔ وزیر داخلہ نے الیکشن کے حوالہ سے 2002ء اور 2017ء کے قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان میں پوری تفصیل دی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کوئی پارٹی کسی حکومت، سیاسی جماعت یا غیر ملکی شخص سے کوئی امداد وصول کرتی ہے تو وہ غیر قانونی عمل ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر غیر ملکی حکومتوں یا سیاسی جماعتوں کو اگر ایک سائیڈ پر رکھ دیا جائے تو پھر بھی پی ٹی آئی نے غیر ملکی افراد سے فنڈز لئے جو سراسر غیر قانونی عمل ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلہ میں 34 غیر ملکیوں کے نام کی تفصیل فراہم کی گئی ہے جن میں ہمارے دشمن ممالک کے شہری بھی شامل ہیں جن سے فنڈز وصول کئے گئے، اسی طرح 351 غیر ملکی کمپنیوں سے بھی رقوم وصول کی گئی جس سے پی ٹی آئی کی غیر ملکی شہریوں اور غیر ملکی کمپنیوں سے فنڈز وصولی ثابت ہوتی ہے۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر کے بارے میں حیرانی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی باتیں سمجھ سے بالاتر ہیں کیونکہ ان جیسا پڑھا لکھا شخص جانتا ہے کہ قانون میں سب کچھ واضح لکھا ہوا، اس حوالہ سے الیکشن کمیشن کو کچھ کہنے کی ضرورت نہیں کیونکہ اس نے حقائق قوم کے سامنے رکھ دیئے ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ پی ٹی آئی نے مسلسل 8 سال تک مختلف حیلوں، بہانوں کے ذریعے ممنوعہ فنڈنگ کا کیس لٹکانے کی کوشش کی تاہم اس دوران الیکشن کمیشن کی جانب سے جامع تحقیقات کی گئیں جس کے بعد حقائق سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالہ سے قانون کہتا ہے کہ وفاقی حکومت الیکشن کمیشن کی رپورٹ کی بنیاد پر جس میں ثابت ہو کہ کوئی پارٹی ممنوعہ فنڈز وصول کرتی رہی ہے یا دیگر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہے جن میں ملک کی خود مختاری اور سلامتی کے خلاف سرگرمیاں اور دہشت گردی میں ملوث ہونا وغیرہ شامل ہے تو حکومت الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے بعد 15 دن میں آفیشل گزٹ میں پارٹی پر پابندی عائد کرنے کے حوالہ سے ڈکلیئریشن جاری کرنے کی پابند ہے جو بعد میں سپریم کورٹ دیکھے گی کہ کیا پارٹی کو درست طریقہ سے کالعدم قرار دیا گیا ہے۔

 

یہ وہ پوزیشن ہے جس پر حکومت نے عملدرآمد کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ جو بھی پڑھے گا وہ مطمئن ہو جائے گا اور اس حوالہ سے پی ٹی آئی والوں کو بھی علم ہے کہ الیکشن کمیشن نے حقائق واضح کر دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک ایسی پارٹی ہے جس نے خیرات اور دکھی انسانیت کے نام پر ملک اور بیرون ملک سے پیسے اکٹھے کرکے ملک میں افراتفری اور فساد کیلئے استعمال کئے، فتنہ خان نے یہ سارا پیسہ غیر ملکی شہریوں، غیر ملکی کمپنیوں اور پاکستان کے دشمن ممالک کے لوگوں سے بھی اکٹھا کیا جس کی بنیاد پر ملک میں افراتفری، انتشار اور سیاست میں تلخی پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے، یہ ملک میں امن اور جمہوریت کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ رانا ثناء اﷲ خان نے کہا کہ حکومت کا ضمیر مطمئن ہے، ای سی پی کے فیصلہ پر عملدرآمد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس موقع پر عدلیہ کا بھی امتحان ہے کیونکہ ماضی میں بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نواز شریف کو تاحیات نااہل کیا جا چکا ہے اور آج کے فیصلہ میں تو اتنی بڑی چوری اور ڈکیتی کی گئی ہے جس کی بنیاد پر عمران خان کو تاحیات نااہل ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم اس بات کی امید رکھتی ہے کہ آنے والے دنوں میں معاملات قانون اور آئین کے تحت آگے بڑھیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس کے حوالہ سے الیکشن کمیشن نے حقائق کی بنیاد پر فیصلہ دیا ہے۔

 

 

عمران خان نے ای سی پی کے پاس جھوٹے اور غلط بیان حلفی کرائے، ایسی چیزیں آئین کی خلاف ورزی ہیں، اس رپورٹ کی بنیاد پر ریفرنس سپریم کورٹ بھیجا جائے گا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہر سیاسی پارٹی کو الیکشن کمیشن کو اخراجات، آمدن اور ذرائع بتانا ہوتے ہیں، پی ٹی آئی نے اپنے اکائونٹس سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے، پی ٹی آئی کے سربراہ کا منی ٹریل ان کے بیانیہ کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اﷲ تعالیٰ ہمارے شہیدوں اور قوم کے بہادر بیٹوں کی قربانیوں کے صدقے ہمارے لئے آسانیاں پیدا کرے، بلوچستان سمیت ملک میں سیلاب میں گھرے لوگوں کیلئے آسانیاں پیدا کرے۔ انہوں نے ہیلی کاپٹر حادثہ کے شہداء کی بلندی درجات کیلئے دعا بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلہ کے حوالہ سے وزیر داخلہ نے تفصیل سے گفتگو کی ہے، قانون کے تحت سیاسی جماعت کو سرگرمیوں کی اجازت ہے اور فنڈز کی وصولی کے حوالہ سے بھی واضح لکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتوں میں اس قانون کی کئی مرتبہ تشریح کی ہے کہ سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے کا حق کسی سے چھینا نہیں جا سکتا لیکن سیاسی جماعتیں قانون کے مطابق کام کریں گی اور اپنی آمدن اور اخراجات کے ذرائع بھی بتانے کی پابند ہوں گی۔ وزیر قانون نے کہا کہ ہر سال کے اختتام پر تمام سیاسی جماعتیں ای سی پی کو اپنی آمدن اور اخراجات کی تفصیلات سے آگاہ کرنے کی پابند ہیں۔

 

انہوں نے کہا کہ غیر ممنوعہ فنڈنگ کیس کے فیصلہ کا قوم 8 سال سے انتظار کر رہی تھی، پی ٹی آئی کی جانب سے 9 وکلاء تبدیل کئے گئے، ای سی پی پر الزامات عائد کئے گئے، پھر تحریری معافی مانگ کر جان چھڑائی گئی، اسی طرح پنجاب اور خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سربراہ کے خلاف قراردادیں بھی پاس کرائی گئیں تاکہ کسی طریقہ سے فیصلہ رکوایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے سربراہ اور ممبران نے آئین و قانون کے مطابق تفصیلی رپورٹ عوام کے سامنے رکھ دی ہے جس کے تین حصے ہیں، ایک حصہ میں ممنوعہ فنڈنگ کا تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے غیر ملکی شہری جو دوہری شہریت نہیں رکھتے ان سے بھی فنڈز کی وصولی کی تفصیلات فراہم کی گئی ہیں، 2008ء تا 2013ء کے دوران مسلسل پانچ سال عمران خان نے بطور پارٹی سربراہ ای سی پی کے پاس جو ڈکلیئریشن جمع کرائے ان کو جھوٹا قرار دیا گیا ہے، نہ صرف یہ بلکہ ممنوعہ فنڈنگ کیس کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی نے اپنے اکائونٹس کو بھی چھپانے کی کوشش کی جو نہ صرف غیر قانونی عمل ہے بلکہ غیر اخلاقی بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسا شخص جس کی ساری سیاست چور، ڈاکو، منی ٹریل اور سازشوں پر قائم ہے اس کو پاکستان کے آئینی ادارہ نے کہا ہے کہ آپ کی رسیدیں اور منی ٹریل ملک کے آئین و قانون کے خلاف ہے، اس کا سیاست میں رہنے کا کوئی جواز نہیں، پاکستان کا آئین و قانون اس کی اجازت نہیں دے گا۔

 

انہوں نے کہا کہ ملک میں انتخابات اور سیاسی جماعتوں کے حوالہ سے 2002ء کے پولیٹیکل پارٹی آرڈیننس میں تفصیلات درج ہیں جبکہ 1972ء کا آئین جو انتہائی مقدس دستاویز ہے اس میں بھی اس حوالہ سے واضح لکھا گیا ہے، اسی طرح 2017ء کے الیکشن ایکٹ میں بھی تفصیلات شامل کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون ہم نے نہیں بنایا بلکہ اس میں پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی تھی حتیٰ کہ شیخ رشید جو اپنی سیاسی پارٹی کے واحد رکن اسمبلی تھے وہ بھی کمیٹی میں شامل تھے جنہوں نے یہ قانون بنائے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے قانون بنانے والے قوم سے معافی مانگیں یا پھر قانون کا سامنا کریں۔ وزیر قانون نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلہ کے ایک ایک لفظ پر وزارت پارلیمانی امور، وزارت قانون و انصاف اور وزارت داخلہ تفصیل سے غور کریں گی اور قانون اپنا راستہ لے گا۔ انہوں نے کہا کہ قانون و آئین کے مطابق ممنوعہ فنڈز وصول کرنے والی پارٹی کا حکومت نوٹیفکیشن جاری کرے گی جو سپریم کورٹ میں جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حنیف عباسی اس حوالہ سے پہلے بھی سپریم کورٹ گئے تھے کہ عمران خان ملک میں انتشار اور افراتفری کیلئے ممنوعہ فنڈز استعمال کرتے ہیں جس پر سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ یہ معاملہ الیکشن کمیشن آف پاکستان دیکھے گا، سپریم کورٹ نے کہا کہ ای سی پی کی تفصیلی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت پارٹی پر پابندی کا فیصلہ کرے گی جس پر بعد میں سپریم کورٹ اپنا فیصلہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے انتہائی صبر اور تحمل سے ممنوعہ فنڈنگ کیس سنا، پی ٹی آئی کی مرضی کے مطابق اوقات طے کئے گئے حتیٰ کہ سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ بھی ان کو دی گئی، الیکشن کمیشن نے ملک کے مختلف قومی اداروں اور سٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹس پر مبنی تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے جو قوم کے سامنے ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں