ہو سکتا ہے، ہمارا فیصلہ غلط ہو لیکن ابھی تک فیصلہ پر نظر ثانی نہیں ہوئی، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کے ریمارکس

اسلام آباد(آئی این پی)وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب پر ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کے خلاف سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ آج زیادہ ووٹ لینے والا باہر اور کم لینے والا وزیراعلی پنجاب ہے، حمزہ شہباز کو وزیراعلی برقرار رکھنے کیلئے ٹھوس بنیاد درکار ہے۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ دو ماہ پہلے عدالت نے ایک فیصلہ دیا جو سب پر ماننا لازم ہے، ہو سکتا ہے ہمارا فیصلہ غلط ہو لیکن ابھی تک فیصلہ پر نظر ثانی نہیں ہوئی، نظرثانی درخواستیں زیر التوا ہیں، توقع نہیں تھی اسمبلی بحال ہونے کے بعد نئی اپوزیشن واک آٹ کر دے گی، عدالت نے نیک نیتی سے فیصلہ کیا تھا۔ اپریل 2022 سے آج بحران بڑھتا ہی جا رہا ہے۔سماعت کے دوران جسٹس عمر عطا بندیال نے مزید کہا کہ آپ شاید چاہتے ہیں بحران مزید طول ہو، فل کورٹ ستمبر میں ہی بن سکے گی، ہمارے علاوہ صرف دو ججز ہی یہاں دستیاب ہیں، کوشش کر رہے ہیں جہاں عدالت انے والوں کو سہولیات دیں۔ کیا تب تک سب کام روک دیں؟ ریاست کے اہم ترین معاملات کو اس لیے لٹکا نہیں سکتے، آئینی اور عوامی مفاد کے مقدمات کو لٹکانا نہیں چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہر شہری کی طرح معیشت کی صورتحال سے ہم بھی پریشان ہیں، کیا معیشت کا یہ حال عدالت کی وجہ سے ہے یا عدم استحکام کی وجہ سے؟ آج زیادہ ووٹ لینے والا باہر اور کم لینے والا وزیراعلی ہے، حمزہ شہباز کو وزیراعلی برقرار رکھنے کیلئے ٹھوس بنیاد درکار ہے، ریاست کے کام چلتے رہنے چاہیے۔ حمزہ شہباز کا الیکشن غلط قرار دیا، ہم نے حمزہ شہباز کو یکم جولائی کو وزارت اعلی سے نہیں ہٹایا، وزیراعلی کے الیکشن سے پہلے بھی فریقین کو بلا کر متفق کیا تھا،

حمزہ کو ضمنی الیکشن تک بطور وزیراعلی برقرار رکھا تھا، انہوں نے پرامن اور بہترین ضمنی الیکشن میں کردار ادا کیا، اب وزیراعلی کے الیکشن کا جو نتیجہ آیا اس کا احترام کرنا چاہیے، عدالت کے فیصلے پر انتخابات ہوئے اور پر امن طریقے سے ہوئے، ہمیں یہ ڈھونڈ کر دے دیں کہ کہاں لکھا ہے کہ پارٹی ہیڈ غیر منتخب بھی ہو تو اس کی بات ماننا ہوتی ہے۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اج جس شخص نے 186 کے مقابلے میں 179 ووٹ لئے وزیراعلیٰ ہے، ایسے وزیراعلی کو جاری رکھنے کیلئے ٹھوس قانون وجوہات چاہئے، ہم یکم جولائی کو فیصلہ دیتے ہوئے بھی موجود وزیراعلی کو کام سے نہیں روکا تھا، الیکشن کے نتائج کا احترام ہونا چاہیے، اپ کہہ رہے ہیں پارٹی ہیڈ کا کنٹرول ہوتا ہے، آپ خود سے سوال سے پوچھیں آئین کے مطابق کس نے ہدایات دینی ہیں۔ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان اور پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا ہے۔دوران سماعت پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے وزیر اعلی کے الیکشن میں ووٹ بھی دیا ہے لیکن فریق بننے کی درخواست رجسٹرار آفس نے واپس کردی ہے۔فاروق ایچ نائیک کی بات پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کا موقف بھی سن لیں گے، آپ نشست پر بیٹھیں کوئی آپ کی سیٹ ہی نہ لے لے۔جواب میں فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ کرسی آنی جانی چیز ہے انسان کو اپنے پاؤں پر پکا رہنا چاہیے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایسی باتیں کرنے والے کی کرسی اکثر چلی جایا کرتی ہے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں