اسلام آباد(پی این آئی)سپریم کورٹ نے حکمران اتحاد کی جانب سے فل کورٹ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا ہے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں موجودہ بنچ اس کیس کو سنے گا چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے فیصلہ میرٹ کی بنیاد پر کریں انہوں نے قراردیا ہے کہ عدالت چوبیس گھنٹے بیٹھنے کو تیار ہے.
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ جب ہم نے 5رکنی بنچ کے ساتھ وزیراعظم کو گھر بھیجا تو آپ نے مٹھائیاں بانٹی تھیں ‘جسٹس اعجازالااحسن نے کہا کہ آپ شاید مرضی کے جج چاہتے ہیں ‘عدالت دلائل سننا چاہتے ہیں ضمیر اور آئین کے مطابق فیصلہ کریں گے ۔قبل ازیں وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ موجودہ صورتحال کا حل صرف فل کورٹ بینچ کی تشکیل میں ہے، اتحادی جماعتوں کا متفقہ فیصلہ ہے کہ فل بینچ تشکیل نہیں دیا تو عدالتی کارروائی کابائیکاٹ کریں گے. سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فل کورٹ بنانے سے عدالت کی توقیر اور عزت میں اضافہ ہو گا،ایسے جج صاحبان جو ن لیگ کے خلاف مانیٹرنگ جج کی ذمہ داریاں نبھاتے رہے ہیں اور ان بنچز پر بھی شامل رہے ہیں جنہوں نے پانامہ کیس کا فیصلہ کیا اور نواز شریف کو سزا دی۔انہوں نے کہا کہ 63 اے کے فیصلے سے متعلق اکثریت قانونی ماہرین کی رائے ہے کہ یہ آئین کو دوبارہ لکھنے کے مترادف ہے آئین میں ایک پوری اسکیم موجود ہے جس میں ووٹ ڈالنے، گننے اور اسے منسوخ کرنے سے متعلق وضاحت موجود ہے.
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں